کراچی (صباح نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے مون گارڈن کے حوالہ سے پولیس کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی جبکہ مون گارڈن کے رہائشیوں کے حوالہ سے عدالت کی جانب سے جاری کیاگیاحکم امتناع ختم ہو گیا ۔ عدالت نے پولیس سے ایک ہفتے میں مون گارڈن کے حوالہ سے دوبارہ تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی سندھ مشتاق مہر سمیت دیگر افسران پیش ہوئے ۔ پولیس کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ مون گارڈن کے 180 میں سے 70 فلیٹ پہلے ہی خالی تھے جبکہ پولیس نے 27 فلیٹ خالی کروائے ہیں ۔ عدالت نے پولیس کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ایک ہفتے کے اندر مون گارڈن کے فلیٹس اور الاٹیز کے حوالہ سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے جبکہ عدالت نے آئی جی پولیس غلام حیدر جمالی اور ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا ۔ عدالت نے مون گارڈن کے رہائیشیوں کی فریق بننے کی درخواست کو مسترد کر دیا اور عبوری حکم امتناع کو بھی ختم کر دیا ۔