اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ میں بلدیاتی امیدوار کی اہلیت کے مقدمے میں 2 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62 کے تحت پارلیمنٹ کا نمائندہ بننے کے لئے امیدوار کا صادق اور امین ہونا ضروری ہے‘ سندھ حکومت نے تو اس کو لازم قرار دیا ہے مگر پنجاب حکومت نے بلدیاتی امیدواروں کے لئے اس کو ضروری قرار نہیں دیا انہیں اس کو بھی ضروری قرار دینا چاہئے تھا۔ اگر بلدیاتی نمائندے صادق اور امین نہیں ہونگے تو نچلی سطح پر کرپشن کا ایک نیا بازار گرم ہو جائے گا اور یہی لوگ ہوتے ہیں جو آگے جا کر قومی اسمبلی اور سینٹ کے انتخابات میں حصہ لیتے ہیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس بہاولپور سے ق لیگ کے اختر علی کی اہلیت کے مقدمے میں جمعرات کے روز دیئے۔ عدالت نے اختر علی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔ دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا جب بلدیاتی امیدواروں کے لئے پنجاب حکومت نے آرٹیکل 62 کو شرط قرار ہی نہیں دیا تو امیدواروں کی اہلیت کیسے جانچی جائے۔ دوران سماعت امیدوار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آئینی اور قانونی طور پر ان کے موکل کے الیکشن لڑنے پر کوئی قدغن نہیں ہے اس لئے انہیں بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے ق لیگ کے بلدیاتی امیدوار کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔