اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستی و سرحدی امور میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا نے انکشاف کیا ہے کہ فاٹا میں ملازمین تنخواہیں اور مراعات لیتے ہیں مگر کام نہیں کرتے۔ 9ہزار ملازمین محکمہ صحت فاٹا جبکہ 34ہزار محکمہ تعلیم میں ہیں جن کو 15ارب روپے تنخواہ دی جاتی ہے۔ فاٹا میں سکول اور صحت کے مراکز کی سہولیات موجود ہیں مگر چلانے والا کوئی نہیں۔ فاٹا حکام نے بتایا کہ 9ہزار سے زائد خالی آسامیاں ہیں جن پر بھرتی میں فنانس ڈویژن رکاوٹ ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستی و سرحدی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ہلال الرحمان کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کو وزارت کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ 26اکتوبر کے زلزلے میں31افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے 24 کا تعلق باجوڑ ایجنسی سے تھا۔ 30جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا گیا ہے، 5879گھروں کو نقصان پہنچا، وفاق کی طرف سے بحالی کے کاموں کیلئے645ملین روپے دیئے گئے جبکہ وزارت نے750ملین روپے مانگے تھے۔ ارکان کمیٹی نے فاٹا میں بجلی کی شدید لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کیا متعلقہ بجلی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مقامی فیڈرز پر دبائو زیادہ ہے اور51ارب روپے کے بقایاجات عوام کے ذمے واجب الادا ہیں۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے پولیٹیکل ایجنٹ کی جانب سے غیر مناسب رویئے پر احتجاج کیا اور کہا کہ اس سے میرا بھی استحقاق مجروح ہوا ہے اور کمیٹی کا بھی استحقاق۔ چیئرمین کمیٹی ہلال الرحمان نے کہا کہ فاٹا کی محرومیوں کا ازالہ ہونا چاہئے۔