آج قوم اور تمام قومی سیاسی عسکری قیادتیں دفاع وطن کیلئے یکجان اور کشمیریوں کیساتھ کھڑی ہیں

Dec 04, 2016

اداریہ

آرمی چیف کی اگلے مورچوں پر جوانوں کو ہر بھارتی جارحیت کا بھرپور اور فوری جواب دینے کی ہدایت

آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا ہے کہ خطہ میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ضروری ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج کے مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر جارحیت کا ارتکاب کررہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے 10 ہیڈکوارٹرز اور کنٹرول لائن پر اگلے مورچوں کے دورے کے موقع پر جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ بھارت کے ہر جارحانہ اقدام کا بھرپور طاقت سے فوری اور مو¿ثر جواب دیا جائے۔ اس سلسلہ میں آئی ایس پی آر کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے پورا دن 10کور اور اگلے مورچوں پر جوانوں کے ساتھ گزارا جہاں انہیں کنٹرول لائن پر سلامتی کی صورتحال اور بھارتی جارحیت کی نوعیت کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے افسران اور جوانوں کے عمدہ مورال اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر انکی تعریف کی اور انہیں ہمہ وقت مستعد رہنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر آرمی چیف کو بھارتی فائرنگ اور سیزفائر کی خلاف ورزیوں سے متعلق رپورٹ بھی فراہم کی گئی۔ جنرل باجوہ نے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا کہ بھارت نے اب سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی تو اسے پوری طاقت سے جواب دیا جائیگا جس کیلئے ہمارے فوجی جوان ہردم تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا‘ بھارت یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول پر نگرانی کا عمل مزید سخت کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ہمارا ازلی دشمن بھارت بالخصوص بی جے پی کے موجودہ دور حکومت میں پاکستان کی سالمیت کیخلاف اپنے جارحانہ عزائم کی جلد تکمیل کی منصوبہ بندی کررہا ہے اور اسکی جانب سے کنٹرول لائن پر تسلسل کے ساتھ جارحیت کا ارتکاب کیا بھی جارہا ہے‘ چنانچہ عساکر پاکستان کو دفاع وطن کیلئے بہرصورت مستعد اور ہمہ وقت چوکس رہنا ہے جس میں کسی قسم کی اب تک کوئی فروگزاشت ہوئی ہے نہ اسکی کوئی گنجائش ہے۔ اس بنیاد پر ہی سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف بھی وطن عزیز کی سلامتی و خودمختاری کیخلاف دشمن کے گھناﺅنے عزائم ناکام بنانے کیلئے پرعزم رہے اور اگلے مورچوں پر جا کر فوجی جوانوں کا حوصلہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا بھی دوٹوک جواب دیتے رہے اور ساتھ ہی ساتھ ہر بھارتی جارحیت پر فوری اور مو¿ثر جوابی کارروائی بھی کی جاتی رہی جبکہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان ہر محاذ پر دفاع وطن کے مضبوط عزم کے ساتھ جڑے رہے۔ چنانچہ بھارتی سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے بھی ہوا میں اڑ گئے‘ ہماری فضائی حدود میں داخل کئے گئے اسکے ڈرون کے بھی پرزے اڑ گئے اور اسکی آبدوز کو بھی دم دبا کر واپس بھاگنا پڑا۔ عساکر پاکستان قوم کی تائید و حمایت سے اس وقت دفاع وطن کیلئے عملاً سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہیں اور یہ خوش آئند صورتحال ہے کہ ملک کی سیاسی حکومتی قیادتیں بھی دفاع وطن کے جذبے سے اسی طرح سرشار اور عساکر پاکستان کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہیں۔ آج جنونی مودی سرکار کشمیر کو مستقل طور پر ہڑپ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے جس کیلئے کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور اپنے استصواب کے حق کیلئے گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ سے تسلسل کے ساتھ جانیں نچھاور کرنیوالے کشمیری عوام پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی سازش سمیت ہر حربہ آزما رہی ہے تو اسکے ٹھوس‘ مو¿ثر اور مدلل توڑ کیلئے کشمیری وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف اور کشمیری صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اپنے تاریخی کشمیری پس منظر میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں جبکہ اب 10 کورہیڈکوارٹرز سے تعلق رکھنے والے ہمارے سپہ سالار جنرل قمرجاوید باجوہ بھی دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کے عزم کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے یواین قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیلئے بھی ڈٹ کر کھڑے ہوگئے ہیں جس سے لامحالہ کشمیری عوام کے حوصلے مزید بلند ہونگے اور ان کیلئے اپنی منزل کا حصول اور بھی آسان ہو جائیگا۔
گزشتہ روز وزیراعظم نوازشریف نے بھی دوٹوک الفاظ میں باور کرایا ہے کہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کیلئے بھارتی جبر کا مقابلہ کررہے ہیں جن کی ہر سطح پر حمایت جاری رکھی جائیگی جبکہ آرمی چیف جنرل باجوہ نے 10 کورہیڈکوارٹرز اور اگلے مورچوں پر جا کر عساکر پاکستان کے جوانوں کا حوصلہ بڑھایا ہے اور انہیں ہر بھارتی جارحیت کا اسی وقت منہ توڑ جواب دینے کی ہدایت کی ہے چنانچہ آج کشمیرکاز کیلئے پوری قوم اور تمام سیاسی‘ عسکری قیادتیں یکجہت و یکجان نظر آتی ہیں۔ دفاع وطن اور کشمیری عوام کی منزل کے حصول کیلئے مستحکم ہونیوالے اس قومی جذبے سے جنونی بھارت ٹکرائے گا تو پاش پاش ہو جائیگا کیونکہ آج ہماری قومی یکجہتی کے سامنے 1971ءکے سقوط ڈھاکہ والے سانحہ جیسی کوئی بھارتی سازش پنپ سکتی ہے نہ کامیاب ہو سکتی ہے۔ یہ حقیقت بھانپ کر ہی مودی سرکار پاکستان پر ہر دہشت گردی کا ملبہ ڈال کر اسے اقوام عالم میں تنہاءکرنے کے سازشی منصوبے پر عمل پیرا ہوئی ہے۔ اس نے یواین جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پاکستان کیخلاف اپنے اسی سازشی ذہن کا استعمال کیا مگر اسے منہ کی کھانا پڑی جس کے بعد اس نے پاکستان میں منعقد ہونیوالی سارک سربراہ کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی جس میں وہ کامیاب رہا مگر اس سازش کے تحت بھی وہ اقوام عالم میں پاکستان کو تنہائی سے دوچار کرنے کا منصوبہ کامیاب نہ بنا سکا۔ اس معاملہ میں بھارت کو روس میں بھی علاقائی تعاون کی تنظیم کے اجلاس میں منہ کی کھانا پڑی جبکہ اب اس نے امرتسر میں منعقد ہونیوالی ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس کے موقع پر پاکستان کیلئے عالمی تنہائی کی نوبت لانے کی ٹھانی ہے مگر اسکی یہ گھناﺅنی سازش بھی نقش برآب ثابت ہوگی کیونکہ پاکستان نے بھارت کی پیدا کردہ انتہائی کشیدگی کی صورتحال کے باوجود متذکرہ کانفرنس میں شرکت کیلئے بھارت جانے کا اعلان کرکے اسکے سارے عزائم خاک میں ملا دیئے ہیں۔
یہ طرفہ تماشا ہے کہ بھارتی میڈیا بھی پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کرنے کی مودی سرکار کی سازشوں کا مکمل ساتھ دے رہا ہے اور بھارت میں ہونیوالی دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا جس کا واحد مقصد پاکستان کو خوفزدہ اور مایوس کرکے ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس میں شریک ہونے سے روکنے کا ہے۔ ہمیں بھی جنونی بھارت کے ساتھ ہاتھ ملانے اور مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اسکی ہٹ دھرمی والی زبان سننے کا کوئی شوق نہیں ہے‘ نہ ہم اس سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہے ہیں اور پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھی اسی تناظر میں باور کرایا ہے کہ ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس کے موقع پر بھارت سے تعلقات میں پیش رفت ناممکن ہے۔ اسکے باوجود پاکستان نے علاقائی تعاون کے اس اہم فورم کو خالی نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس فورم پر ہمیں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور پاکستان کی سالمیت کیخلاف اسکی سازشیں عالمی قیادتوں کے روبرو بے نقاب کرنے کا مزید موقع ملے گا چنانچہ آج مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کیخلاف پاکستان کا مضبوط کیس لے کر ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس میں شریک ہورہے ہیں جو درحقیقت بھارتی سازشوں کا توڑ ہے اس لئے آج بھارت کو ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس کے فورم پر بھی ہماری سلامتی کیخلاف اور کشمیر ہڑپ کرنے کی سازشوں کا دوٹوک جواب ملے گا اور اس نے ہماری سرحدوں سمیت کسی بھی محاذ پر پاکستان پر جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی تو اس کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے بھی عساکر پاکستان اور قومی سیاسی‘ حکومتی قیادتیں مکمل تیار ہیں۔ آج جھوٹ کی ملمع کاری اور مگرمچھ کی طرح آنسو بہانے سے کسی کو اپنی مکاریوں پر قائل نہیں کیا جا سکتا جبکہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیخلاف بھارتی گھناﺅنی سازشوں سے عالمی قیادتیں اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے پہلے ہی مکمل آگاہ ہیں۔ اسی تناظر میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ تصفیہ طلب تمام دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کو پاکستان کی خواہش کے مطابق کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے اس لئے بھارت کو توسیع پسندی پر مبنی اپنے سازشی ذہن سے رجوع کرلینا چاہیے بصورت دیگر عالمی تنہائی کا ہمیں نہیں‘ بھارت کو سامنا کرنا پڑیگا اور اسکی کسی بھی جارحیت کا عساکر پاکستان کی جانب سے اتنا ٹھوس جواب ملے گا کہ اسکی نسلوں میں بھارتی ہزیمتوں کی داستانیں سنانے والا بھی کوئی نہیں بچے گا۔ اس صورتحال میں بہتر یہی ہے کہ مودی سرکار اپنی شرارتوں کی پٹاری بند کرکے علاقائی اور عالمی امن و استحکام میں معاون بنے جس کیلئے ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس کا پلیٹ فارم مو¿ثر ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر بھارت اسے بھی سبوتاژ کرنا چاہتا ہے تو اسکی نیت کا فتور پوری دنیا پر آشکار ہو جائیگا۔

مزیدخبریں