مقبوضہ کشمیر: بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرے، جھڑپیں،20 افراد زخمی، میر واعظ دوبارہ نظر بند

Dec 04, 2016

سرینگر (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے 148روز بعد بھی صورتحال معمول پر نہ آ سکی،مقبوضہ وادی بدستورپر تشدد جلوسوں کی زد میں ہے، مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں اور فائرنگ سے مزید 20افراد زخمی ہوگئے جبکہ 30نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ شوپیاں میں لوگوں نے کشمیری نوجوانوں کو مجاہدین قرار دے کر گرفتار کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ انجینئر رشید کو رام بن پہنچنے پر عدالتی احکامات کے باوجود گرفتار کر لیا گیا جبکہ چیئرمین حریت فورم میرواعظ عمر فاروق کو سری نگر کے علاقے نگین میں نظربند کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز بھی ہڑتال اور پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ مائسمہ میں لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اس دوران لوگوں نے سید علی گیلانی کی نظر بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور شدید نعرے بازی کی ۔احتجاجی جلوس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس دوران بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جواب میں مظاہرین نے بھی بھارتی فوج کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔اس دوران جھڑپ میں 5 افراد زخمی ہو گئے۔پلوامہ میں مکمل ہڑتال کے باعث کاروباری و تجارتی مراکز بند رہے۔ فورسز نے 30 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ حریت قیادت کی اپیل پر ہفتے کو کشمیری عوام نے کاروبار زندگی بحال کر دی۔ دنیا کے مختلف ممالک کی طرح ہفتے کو مقبوضہ وادی میں بھی معذور افراد کا عالمی دن منایا گیا۔ بھارت کے خلاف پانچ ماہ کے عوامی احتجاج کے دوران فورسز کے تشدد سے 120 شہری عمر بھر کے لیے جسمانی معذور ہو گئے ہیں۔ 16ہزار زخمیوں کا علاج جاری ہے۔ کانگریس کے سابق سر پنچ سجاد ملک کو فرضی جھڑپ میں ہلاک کرنے کیخلاف ڈورو میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ڈورو کے سجاد احمد ملک کی ہلاکت پر اپنے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر پولیس بے لگام ہوگئی ہے اور وہ اپنے ہی لوگوں کو ہلاک کرکے دہلی کے آقاؤں کی خوشنودی حاصل کررہے ہیں۔تحریک مزاحمت کے سربراہ بلال صدیقی کو راج باغ تھانے سے پانچ ماہ کی قید کے بعد رہا کردیا گیا۔ علاوہ ازیں سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں بدامنی اور بحران کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ سابقہ حکومتوں کی غلطیاں ہیں جنہوں نے عام کشمیری کے ساتھ رابطے کرنا پسند نہیں کیا۔ سری نگر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کشمیر سے متعلق مودی سرکار کی حقیقت پسندی کا یہ عالم ہے کہ وہ اسے مسئلہ کشمیر تک ماننے پر تیار نہیں۔ دریں اثناء بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف مزاحمت کا تازہ مرحلہ 27سال مکمل کرچکا ہے۔ اس پورے عرصے میں کبھی بھی پانچ ماہ تک ہڑتال یا تین ماہ تک مسلسل کرفیو نافذ نہیں رہا۔یہ پہلا موقعہ ہے انسانی حقوق کے نہایت سرگرم کارکن خرم پرویز کو بھی 76 روز تک جیل میں قید کیا گیا اور تاریخی جامع مسجد پانچ ماہ تک بندرہی۔ انٹرنیٹ اور فون رابطوں پر بھی قدغن لگائی گئی۔حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کو عوامی اعتماد اس لیے حاصل ہے کیونکہ وہ غالب سیاسی خواہشات کی بات کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کو فکر ہے کہیں بھارت اور پاکستان جنگ نہ کربیٹھیں۔ پانچ ماہ تک یہاں جو قتل و غارت ہوئی اس پر نہ کسی سے کوئی سوال پوچھا جارہا ہے، نہ متاثرین کے لئے کوئی ہمدردی کے دو بول بول رہا ہے۔ یہ صورتحال لوگوں میں تھکاوٹ اور شکست کا احساس تو پیدا کررہی ہے، لیکن نوجوان طبقہ اپنے غصے کو نئے انداز سے ظاہر کرنے پر مجبور بھی ہوسکتا ہے۔ یہ بات بھارت کو سمجھ کیوں نہیں آتی؟

مزیدخبریں