مانٹیرنگ جج مقرر کرکے سر پر تلوار لٹکا دیگئی، بھاگنے والا نہیں بھر پور سیاسی ، قانونی جنگ لڑوں گا: نوازشریف

Dec 04, 2017 | 19:54

ویب ڈیسک

سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ مجھے نکالنے والے خود بھی صادق اور امین نہیں ہیں مجھے نکال کر ملک کی ترقی میں رخنہ ڈالا گیا لیکن بھاگوں گا نہیں بلکہ بھرپور سیاسی اور قانونی جنگ لڑونگا ان خیالات کا اظہار نواز شریف نے پارٹی کارکنوں اور رہنما¶ں سے ملاقات کے دوران کیا انہوں نے کہا لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ 2018کا تھا لیکن ہم نے لوڈشیڈنگ کو 2017میں ختم کرکے وعدہ خلافی کی اسے لیے وزارت عظمی کے عہدے ہٹایا گیا کیونکہ میں وعدہ خلافی کی وجہ سے صادق اور امین نہیں رہا نواز شریف نے کہا کہ مجھے اپنے خلاف آنے والے فیصلے کا بھرپور علم تھا لیکن ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے مجھے ہٹایا گیا لیکن ہم بھرپور سیاسی اور قانونی جنگ لڑینگے اور ملک سے بھاگیں گے نہیں جو بھی حالات ہوں بھرپور طریقے سے مقابلہ کروں گا نواز شریف نے کہا کہ ہمیں نکالنے والوں سے بھی کوئی پوچھے کے انہوں نے ملک کے لئے کیا خدمت کی ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب عمران اور جہانگیر ترین کیسز میں بھی مجھے ہی قصور وار ٹھہرا دیا جائے گا۔سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت میں ایک مرتبہ پھر پیش ہوگئے۔ احتساب عدالت میں جاری العزیزیہ اسٹیل ملز، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت میں پیش ہونے کے لیے نوازشریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ نجی طیارے میں لاہور سے اسلام آباد پہنچے تھے۔سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں اور اس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں طنزیہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے فیصلے میں مجھے ہی نااہل قرار دیا جائے گا۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں نے کلثوم نواز سے ملنے لندن جانا ہے، ایک نرس بھی ساتھ لے کر جانی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن)کے صدر , سابق وزیراعظم نوازشریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2رکنی ڈویژن بنچ نے فیصلہ سنا دیا جو 23 نومبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔ سابق وزیراعظم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کے لئے درخواست دائر کی گئی تھی جس پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ کم از کم فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز کے ریفرنسز کو یکجا کیا جائے۔عدالت کیس کا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کرے گی جس میں درخواست مسترد کرنے کی وجوہات بتائی جائیں گی۔نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنسز دائر کیے تھے جن میں نوازشریف سمیت تمام نامزد ملزمان پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔ احتساب عدالت نے نوازشریف کی ایک ہفتے کیلئے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ نوازشریف کی استثنیٰ کی درخواست آج برز منگل سے منظور کی گئی۔ مریم نواز کی استثنیٰ کی تاریخوں میں تبدیلی کیلئے درخواست مسترد کر دی گئی۔ نوازشریف کی استثنیٰ کی درخواست جج بشیر نے منظور کی۔ نوازشریف‘ مریم نواز‘ کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت آج منگل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مانیٹرنگ جج مقرر کرکے سر پر تلوار لٹکا دی گئی۔ کیوں غلط مثال قائم کی جا رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے سوا کسی ادارے کو ترمیم کا اختیا نہیں‘ ملک کا وزیراعظم رہا ہوں‘ آج کس طرح عدالت میں بٹھا دیا گیا۔ احتساب عدالت میں بنک افسر اور استغاثہ کے گواہ ملک طیب کا بیان مکمل نہ ہو سکا۔ احتساب عدالت نے گواہ کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے آج پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ استغاثہ کے گواہ نے نوازشریف کے بنک اکاﺅنٹس کی ٹرانزیشن کا ریکارڈ پیش کیا۔ مریم نواز و دیگرکو جاری نوازشریف کے چیکس کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کر دی گئیں۔ نوازشریف کی جانب سے مریم نواز کو 36کروڑ 92لاکھ روپے کے چکیس دئیے گئے۔ نیب ریفرنسز میں احتساب عدالت نے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیدیا۔ نیب آرڈیننس سیکشن 512کے تحت ملزمان کیخلاف شہادتیں ریکارڈ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا۔ نیب نے بتایا کہ حسن اور حسین نواز کی کوئی جائیداد نہیں ملی۔ بنک اکاﺅنٹس اور شیئر زپہلے ہی منجمد کئے جا چکے ہیں۔

مزیدخبریں