اسلام آباد (آئی این پی) عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کے لئے حکومت نے اپنے ٹی او آرز ذیلی کمیٹی میں پیش کر دیئے جبکہ اپوزیشن نے حکومتی ٹی او آرز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے جو ٹی او آرز دیئے ہیں وہ تو الیکشن کمشن کی آئینی ذمہ داری ہے، ایک پٹیشن کی کاپی ہمیں مہیا کی گئی ہے کہ اس کمیٹی کے خلاف پٹیشن ہو گئی ہے، حکومت کسی صورت فرار چاہ رہی ہے ، حکومت کو یہ بات باور ہو جانی چاہئے اگر وہ پارلیمانی کمیٹی کا راستہ روکیں گے تو دوسرا راستہ پھر احتجاج ہے، اور وہ احتجاج کا راستہ کسی حد تک بھی جا سکتا ہے، ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت موجود ہیں جن کو ہم کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔ یہ چیز ثابت ہو گی کہ اس ا لیکشن میں الیکشن کمیشن بالکل اپنے ا ختیارات استعمال کر نے سے عاری تھا۔ اور کچھ اور قوتیں تھیں جنہوں نے اس الیکشن کو مینج کیا۔ ان خیالات کا ظہار اپوزیشن رہنماﺅں رانا ثناءاللہ اور نوید قمر نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ حکومت کی طرف سے پیش کئے گئے ٹی او آرز میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی انکوائری کرے کہ کیا الیکشن کمیشن نے ایمانداری سے انتخابات کرائے؟ انکوائری کی جائے کہ کیا انتخابات ایماندارانہ، شفاف اور قانون کے مطابق تھے؟ تحقیقات کی جائے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی بدعنوانی کے سدباب کا کیا انتظام کیا؟ شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کی ٹی او آرز کو پڑھا ہے جس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ بہترین انکوائری انہیں خطوط پر ہو سکتی ہے جن کا تعلق آئین سے ہو، آئین کے حدود کے مطابق ہو، آئین کی شق218 کی ذیلی شق 3 میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن الیکشن ایمانداری، انصاف سے کرائے گا اس کی بنیاد پر ہم نے حکومت کی طرف سے ٹی او آرز تجویز کئے ہیں، ہمارے ٹی او آرز ان سارے پہلوﺅں کو کور کرتے ہیں جو اپوزیشن چاہ رہی تھی، پارلیمانی کمیٹی وہ ایک انکوائری کر ے گی یہ دیکھنے کے لئے کہ کیا الیکشن کمیشن نے 2018کا الیکشن ایمانداری سے، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اور قانون کے مطابق الیکشن کرایا یا نہیں کرایا، اپوزیشن نے کہا ہے کہ ہم اس کو پڑھیں گے، 13دسمبر کو دوبارہ ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہو گا، جس میں اپوزیشن اپنا رد عمل بتائے گی، شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے ریفرنس پرویزخٹک کو بھیجا تھا میری اطلاع کے مطابق انہوں نے وہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجا ہے، جو قانونی رائے آئے گی وہ ہم پر لازم ہو گی، آج کسی نے لیگل نوٹس دیا ہے کہ الیکشن کی تحقیقات کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی نہیں بن سکتی، ہم نے اپنے کام کو روکا نہیں، ہم چاہتے ہیں انکوائری ہو کیونکہ ہمیں پتہ ہے الیکشن میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی جس کے بارے میں ہمیں کوئی مسئلہ ہو ، 2018کا الیکشن شفاف تھا ، قانون اور آئین کے تقاضوں کے مطابق تھا ، اپوزیشن سیاست کر رہی ہے۔
دھاندلی کمیٹی