وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ سری لنکا کے دوران نومنتخب صدرگوٹابایا راجا پاکسا اور سری لنکن ہم منصب دنیش گوناوردھنے سے ملاقاتوں میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کو اجاگر کیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا محاصرہ جاری ہے‘ دو نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل منتقل کر دیا۔
بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں پچھلی سات دہائیوں سے جاری ہیں۔ بھارتی فوج نے 80لاکھ کشمیریوں کو مسلسل 122 دن سے کرفیو لگا کر ان کا عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔ جس پر عالمی برادری اور عالمی اداروں کی بے حسی اور خاموشی افسوسناک ہے۔ ادھر بھارت کا جنگی جنون بھی عروج پر نظر آنے لگا ہے۔ اس نے وسیع پیمانے پر اسلحہ کی خریداری کے بعد اب کنٹرول لائن پر 15ہزار نئے بنکر تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کی جنگی تیاریوں کا فوری نوٹس لینا چاہئے تھا لیکن عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی خاموشی پر حیرانگی کا اظہار ہی کیا جا سکتا ہے۔ کنٹرول لائن پر بھی بھارت بلااشتعال فائرنگ سے باز نہیں آرہا۔ آئے روز کی فائرنگ اور گولہ باری سے شہری آبادیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے جس سے کئی شہری شہید اور زخمی بھی ہورہے ہیں۔ اس وقت بھارت نے پوری وادی کو قید خانے میں تبدیل کیا ہوا ہے‘ کشمیری عوام کا بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل منقطع ہے۔ وہ اپنے پیاروں کی خیریت تک دریافت کرنے سے قاصر ہیں۔ پاکستان بھارتی مظالم کو شدومد کے ساتھ دنیا کے ہر فورم پر بے نقاب کررہا ہے ۔ اسی تناظر میںگزشتہ روز بھی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ سری لنکا کے دورہ کے دوران نومنتخب صدر گوٹابایا راجاپا کسا اور سری لنکن ہم منصب دنیش گونا ردھنے سے ملاقات میں انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا۔ عالمی برادری کے دبائو کے باوجود بھارتی ہٹ دھرمی میں کوئی کمی نہیں آرہی۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو بھارت کیخلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اسے وادی میں مظالم بند کرنے اور فوری کرفیو ہٹانے زور دینا چاہیے جبکہ اقوام عالم کو بھارتی مظالم سے ہمہ وقت آگاہ رکھنے کی پاکستان کی پالیسی بہت ضروری ہے۔ اگر بھارت کو مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن پر پاکستان کیخلاف ایسی جارحانہ کارروائیوں سے نہ روکا گیا تو برصغیر کا امن کسی بھی وقت جنگ کے شعلوں کی نذر ہو سکتا ہے۔