لندن (نوائے وقت رپورٹ) مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ستر برس مکمل ہونے کے موقع پر تین اور چار دسمبر کو برطانوی دارالحکومت لندن میں رکن ممالک کی سمٹ شروع ہو گئی ہے۔ نیٹو کی اس سمٹ کا آغاز برطانوی شاہی محل یا بکنگھم پیلس میں ایک تقریب سے ہوا جس کے بعد آج منگل کو ہی ڈاؤننگ اسٹریٹ پر بھی ایک سیشن منعقد کیا گیا۔ سمٹ کے دیگر اجلاس اور رہنماؤں کی مصروفیات کا آغاز بدھ کے روز سے ہو گا۔ لندن کے شمال میں واقع ایک گالف ریزورٹ میں تین گھنٹوں پر محیط اجلاس میں تقریباً پچاس اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ اس سمٹ کے موقع پر متعدد شریک لیڈروں کی انفرادی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ امریکی صدر ٹرمپ اور جرمن چانسلر میرکل کی بھی ملاقات طے ہے۔ دو روزہ سمٹ میں نیٹو کو درپیش اندرونی چیلنجز پر بالخصوص توجہ دی جائے گی۔ دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیٹو سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے لندن پہنچ گئے، خاتون اول میلانیا ٹرمپ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ شمال مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے لندن پہنچے جس میں شرکت کے لیے رکن ممالک کے سربراہان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل زینس سٹولٹن برگ سے منگل کی صبح ملاقات کی ملاقات کے بعد رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے فراسیسی صدر ایمانوئل ملکوں کے مغربی دفاعی اتحاد بارے میں کئے گئے اظہار رائے پر تنقید کی میکرون نے چند روز قبل کہا تھا کہ نیٹو ذہنی طور پر مردہ ہو چکا ہے ٹرمپ نے میکرون کے اس بیان کو توہین آمیز قراردیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فرانسیسی ہم منصب میکرون سے لندن میں ملاقات بھی کی ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو میں سب اپنا کردار ادا کریں تو یہ بہترین کام کر سکتا ہے۔ فرانس کے ساتھ تجارت اور ٹیکس سے متعلق معاملات حل کر لیں گے۔ معاملات حل نہ ہونے کی صورت میں فرانسیسی مصنوعات کیلئے بڑا ٹیکس عائد ہو سکتا ۔ صدر میکرون نے کہا کہ پہلی ترجیح شام و عراق میں داعش سے نجات حاصل کرنا ہے۔ ڈیجیٹل کمپنیوں کو دیگر بزنس کی نسبت مراعات و سہولیات حاصل ہیں۔ فرانس نے صرف امریکی ڈیجیٹل کمپنیوں پر نہیں سب پر ٹیکس عائد کیا ہے امید ہے امریکہ کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکس کا معاملہ حل کر لیں گے۔