اسلام آباد)وقائع نگار خصوصی) وزیرِ اعظم نے اقتصادی اعشاریوں اور خصوصاً عالمی اداروں کی جانب سے ملکی معیشت میں بہتری کے اعتراف پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کاوشوں کی بدولت ملکی معیشت میں استحکام آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کو مزید مستحکم کرنا اور عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کا حصول ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ عوام کو معاشی میدان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے آگاہ کیا جائے تاکہ کاروباری برادری کے اعتماد کو مزید تقویت فراہم ہو۔ انہوں نے یہ بات وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو منگل کو وزیر اعظم آفس میں ان کی زیر صدارت منعقد ہو اوزیرِ اعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی کہ اشیائے ضروریہ کی خرید اری اور فراہمی کا عمل فوری طور پر مکمل کیا جائے تاکہ غربت کا شکار اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ چیئرمین اور مینیجنگ ڈائریکٹر یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے کابینہ کو یوٹیلیٹی اسٹورزکی کارکردگی اور خصوصاً حکومت کی جانب سے حال میں کم آمدنی والے طبقے کو اشیائے ضروریہ (گھی، چینی، آٹا، دال،چاول) سستے نرخوں پر فراہمی کیلئے چھ ارب روپے کی فراہمی اور اس کے طریقہ استعمال کے حوالے سے تفصیلی طور پر بریفنگ دی تاکہ معاشرے کے کم آمدنی والے افراد اور غریب خاندانوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فراہم کیے جانے والے رقم فوری طور اشیائے ضروریہ کی خرید میں صرف کی جائے گی تاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر عوام کو اشیائے ضروریہ کی فوری فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ اس پروگرام کے دوسرے مرحلے میں ان اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومتی اقدام سے مارکیٹ کے مقابلے میں یوٹیلیٹی اسٹورکارپوریشن پر فراہم کیے جانے والے گھی دس روپے کم، چینی پانچ سے پندرہ روپے کمی ، آٹے کا بیس کلو کا تھیلہ چالیس روپے، دال پندرہ سے بیس روپے، دال مسور پانچ سے بیس، سفید چنے پانچ سے پچیس روپے کم ریٹ پر دستیاب ہوں گے جس سے عوام کو خاطر خواہ ریلیف میسر آئے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سامان کی خریداری اور فروخت کے پورے نظام کو ڈیجیٹل اور کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے آئی بی ایم سے سسٹم خریدا جا رہا ہے جس کی تنصیب کا عمل مارچ تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اس نظام کی تنصیب سے خرید و فروخت اور ٹارگٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے پورے نظام کو شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز حکومت کے احساس پروگرام کے اشتراک سے غربت کی لکیر سے نیچے اور کم آمدنی والے افراد کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے پروگرام تشکیل دے رہا ہے جس کے تحت احساس سہولت کارڈز کا اجراء کیا جائے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 2020تک پچاس لاکھ افراد کو احساس سہولت کارڈ کے اجراء کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔ اس پلان کے تحت تین سالوں میں دو کروڑ کارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔ کابینہ نے جائیداد میں خواتین کے حق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے متعارف کرائے جانے والے انفورسمنٹ آف وویمنز پراپرٹی رائٹس آرڈیننس 2019میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے ڈاکٹر محمد یوسف خشک کو چیئرمین پاکستان اکادمی ادبیات تعینات کرنے کی منظوری دی۔ یہ تعیناتی تین سال کے لئے کی گئی ہے۔ کابینہ نے واپڈا میں ممبر (واٹر) کے عہدے کی ذمہ داری کرنٹ چارج کے طور پر ذوہیر خان درانی اور ممبر (پاور)کی ذمہ داری جاوید اختر کو سونپنے کی منظوری دی۔کابینہ نے خالد حامد کو چیف ایگزیکیٹو آفیسر نیشنل نشورنس کمپنی لمیٹڈ تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔ مشیر خرانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کابینہ کو ملکی معاشی صورتحال خصوصاً معاشی اعشاریوں میں بہتری اور معیشت کی مجموعی صورتحال کی بہتری کے ضمن میں عالمی اداروں کے اعتراف کے حوالے سے بریف کیا۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ سنگین مسائل کی شکار ملکی معیشت میں آج حکومتی کوششوں کی بدولت استحکام پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار بڑے عالمی اداروں جن میں ورلڈ بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک ، آئی ایم ایف اور موڈیز شامل ہیں نے پاکستانی معیشت میں بہتری کا واضح اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اعشاریوں میں بہتری سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی واضح بہتری سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 286فیصد بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ آٹھ ماہ بعد چالیس ہزار کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ جہاں برآمدات کے حجم میں اضافہ ہوا ہے وہاں ڈالرکے اعتبار سے بھی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں تقریبا دس فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔کابینہ کو سردیوں میں بجلی کی قیمت میں کمی لانے کے حوالے سے حکومتی فیصلے پر عمل درآمد کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے سے اس ماہ ایک لاکھ 76 ہزار صارفین مستفید ہوئے ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کی جانب سے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ تین سو یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین جو کہ گھریلوصارفین کی کل تعداد کا 75فیصد ہیں، ان پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہ پڑے اس ضمن میں حکومت کیجانب سے سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ بجلی کے نرخوں اور ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہونے والے اضافے سے ایسے صارفین متاثر نہ ہوں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ ملک بھر میں کہیں بھی اووربلنگ کی شکایت نہ ہو۔کرپشن کے خاتمے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ لائن لاسسز اور دیگر نقصانات پر قابو پانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے بھی کابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کابینہ کو بتایا کہ سردیوں میں گیس کی بچت کے حوالے سے عوام کو آگاہی فراہم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے استعمال کی شرح کے حوالے سے مختلف قیمتوں کے اطلاق کے ضمن میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کم سلیب کی حد تک استعمال کی جانے والی گیس کی قیمت اسی شرح سے وصول کی جائے۔ ایک مقررہ حد سے آگے گیس کے استعمال کے حوالے سے بتایا گیا کہ صارفین سے اگلے سلیب کی اضافی قیمت صرف اسی مقدار کی وصول کی جائیگی جو اضافی مقدار استعمال ہوئی ہے۔ معاون خصوصی نے بتایا کہ چونکہ سردیوں میں گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے اس لئے اضافی گیس کے استعمال کے باعث بل میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک تجویز زیر غور ہے جس کے تحت صارفین سے سردیوں میں استعمال کی جانے والی گیس کا اضافی بل گرمیوں کے مہینے میں کہ جب مجموعی طور گیس کا استعمال اور بل کم ہوتا ہے۔ قسطوں میںوصول کیا جائے تاکہ صارفین پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 27نومبر2019 اور 28نومبر کے اجلاس میں لیے ہوئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 15نومبر2019میں لیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔ ان میں ایس ایم ای بنک لمیٹڈ کی نجکاری کا ٹرانزیکشن اسٹرکچر اور پی آئی اے کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل کی ممکنہ نجکاری کے لئے قائم کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس کی منظوری شامل ہے۔ کابینہ نے پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور سیکیورٹی پیپرز لمیٹڈ کراچی کے تمام عہدوںپر پاکستان ایسینشل سروسز (مینٹی ننس) ایکٹ 1952کے نفاذ میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی منظوری دی۔کابینہ نے جموں اینڈ کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کے بجٹ برائے مالی سال2019-20کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ کے تحت عملی اقدام اٹھاتے ہوئے اسلام آباد میں دسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز (شرقی و غربی)، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، سینئر سول ججز اور سول ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ڈویژن (شرقی و غربی) اسلام آباد کے مجسٹریٹ ججز کی عدالتوں کو جووینائل کورٹس(بچوں کے کیسز سننے والی عدالتیں) نامزد (designate) کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے کہا کہ مندرجہ بالا قانون کے تحت مخصوص عدالتوں کے قیام اور مکمل طور پر فنکشنل ہونے تک پہلے مرحلے میںبچوں سے متعلقہ مقدمات کی سماعت کے لئے مندرجہ بالا عدالتوں کو یہ ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ کابینہ نے حق وراثت کی منتقلی اورقانونی وارثین کے تعین کے لئے حال میں متعارف کرائے جانے والے قانون، لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفیکیٹس آرڈیننس 2019کے نفاذ کی باقاعدہ تاریخ کا تعین کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ وزیرِ اعظم پاکستان جمعہ کے روز اس قانون کے باقاعدہ نفاذ کی تقریب کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ وزیرِ قانون نے کابینہ کو بتایا کہ نفاذ کے ایک ماہ میں تمام پاکستانی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر اس قانون سے مستفید ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حق وراثت کے تعین کے سلسلے میں جہاں سالہا سال مقدمات جاری رہتے تھے اور یہ عمل مہینوں اور سالوں جاری رہتا تھا اب اس قانون کے تحت صرف پندرہ دنوں میں مکمل ہو جائے گا۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے قانون سازی (آرمی ایکٹ ترمیم) اور چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن کے ارکان کی تقرری پر صلاح مشورہ کیا گیا تاہم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ’’زیروآور‘‘ پر ملکی سیاسی صورت حال اور عوامی مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی ٹیم نے ملکی معیشت کا رخ موڑ دیا، بہت مطمئن ہوں، قوم کو معاشی میدان میں مزید خوشخبریاں ملیں گی۔ وفاقی کابینہ کو چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن ارکان کی تقرری پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے اقتصادی اعشاریوں اور خصوصاً عالمی اداروں کی جانب سے ملکی معیشت میں بہتری کے اعتراف پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کاوشوں کی بدولت ملکی معیشت میں استحکام آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کو مزید مستحکم کرنا اور عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کا حصول ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ عوام کو معاشی میدان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے آگاہ کیا جائے تاکہ کاروباری برادری کے اعتماد کو مزید تقویت فراہم ہو۔ انہوں نے یہ بات وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو منگل کو وزیر اعظم آفس میں ان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزیر اعظم نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی کہ اشیائے ضروریہ کی خرید اری اور فراہمی کا عمل فوری طور پر مکمل کیا جائے تاکہ غربت کا شکار اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز حکومت کے احساس پروگرام کے اشتراک سے غربت کی لکیر سے نیچے اور کم آمدنی والے افراد کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے پروگرام تشکیل دے رہا ہے جس کے تحت احساس سہولت کارڈز کا اجراء کیا جائے گا۔ کابینہ نے جائیداد میں خواتین کے حق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے متعارف کرائے جانے والے انفورسمنٹ آف وویمنز پراپرٹی رائٹس آرڈیننس 2019میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے ڈاکٹر محمد یوسف خشک کو چیئرمین پاکستان اکادمی ادبیات تعینات کرنے کی منظوری دی۔ یہ تعیناتی تین سال کے لئے کی گئی ہے۔ کابینہ نے واپڈا میں ممبر (واٹر) کے عہدے کی ذمہ داری کرنٹ چارج کے طور پر ذوہیر خان درانی اور ممبر (پاور)کی ذمہ داری جاوید اختر کو سونپنے خالد حامد کو چیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔ مشیر خرانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کابینہ کو ملکی معاشی صورتحال خصوصاً معاشی اعشاریوں میں بہتری اور معیشت کی مجموعی صورتحال کی بہتری کے ضمن میں عالمی اداروں کے اعتراف کے حوالے سے بریف کیا۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ سنگین مسائل کی شکار ملکی معیشت میں آج حکومتی کوششوں کی بدولت استحکام پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار بڑے عالمی اداروں جن میں ورلڈ بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک ، آئی ایم ایف اور موڈیز شامل ہیں نے پاکستانی معیشت میں بہتری کا واضح اعتراف کیا ہے۔ معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کابینہ کو بتایا کہ سردیوں میں گیس کی بچت کے حوالے سے عوام کو آگاہی فراہم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے استعمال کی شرح کے حوالے سے مختلف قیمتوں کے اطلاق کے ضمن میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کم سلیب کی حد تک استعمال کی جانے والی گیس کی قیمت اسی شرح سے وصول کی جائے۔ ایک مقررہ حد سے آگے گیس کے استعمال کے حوالے سے بتایا گیا کہ صارفین سے اگلے سلیب کی اضافی قیمت صرف اسی مقدار کی وصول کی جائیگی جو اضافی مقدار استعمال ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک تجویز زیر غور ہے جس کے تحت صارفین سے سردیوں میں استعمال کی جانے والی گیس کا اضافی بل گرمیوں کے مہینے میں کہ جب مجموعی طور گیس کا استعمال اور بل کم ہوتا ہے۔ قسطوں میںوصول کیا جائے تاکہ صارفین پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 27نومبر2019 اور 28نومبر کے اجلاس میں لیے ہوئے فیصلوں کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 15نومبر2019میں لیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔ ان میں ایس ایم ای بنک لمیٹڈ کی نجکاری کا ٹرانزیکشن اسٹرکچر اور پی آئی اے کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل کی ممکنہ نجکاری کے لئے قائم کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس کی منظوری شامل ہے۔ کابینہ نے پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور سیکیورٹی پیپرز لمیٹڈ کراچی کے تمام عہدوںپر پاکستان ایسینشل سروسز (مینٹی ننس) ایکٹ 1952کے نفاذ میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی منظوری دی۔کابینہ نے جموں اینڈ کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کے بجٹ برائے مالی سال2019-20کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ کے تحت عملی اقدام اٹھاتے ہوئے اسلام آباد میں دسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز (شرقی و غربی)، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، سینئر سول ججز اور سول ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ڈویژن (شرقی و غربی) اسلام آباد کے مجسٹریٹ ججز کی عدالتوں کو جووینائل کورٹس(بچوں کے کیسز سننے والی عدالتیں) نامزد (designate) کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے کہا کہ مندرجہ بالا قانون کے تحت مخصوص عدالتوں کے قیام اور مکمل طور پر فنکشنل ہونے تک پہلے مرحلے میںبچوں سے متعلقہ مقدمات کی سماعت کے لئے مندرجہ بالا عدالتوں کو یہ ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ کابینہ نے حق وراثت کی منتقلی اورقانونی وارثین کے تعین کے لئے حال میں متعارف کرائے جانے والے قانون، لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفیکیٹس آرڈیننس 2019کے نفاذ کی باقاعدہ تاریخ کا تعین کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ وزیرِ اعظم پاکستان جمعہ کے روز اس قانون کے باقاعدہ نفاذ کی تقریب کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ وزیرِ قانون نے بتایا حق وراثت کے تعین کے سلسلے میں جہاں سالہا سال مقدمات جاری رہتے تھے اور یہ عمل مہینوں اور سالوں جاری رہتا تھا اب اس قانون کے تحت صرف پندرہ دنوں میں مکمل ہو جائے گا۔