کراچی (این این آئی) اوور سیزانوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹ سروے 2019 کے 50 فیصد شرکا کے مطابق ملک میں دانشورانہ ملکیتی حقوق مکمل طورپر محفوظ نہیں ہیں۔آمدنی میں نقصانات کے تخمینہ کے لحاظ سے سروے شرکا میں سے 17فیصد شرکا نے انٹلکچوئل پراپرٹی کی خلاف ورزی کی وجہ سے اپنے سالانہ ٹرن اوور میں 20فیصد سے زیادہ خسارے کی نشاندہی کی ہے جو کہ2017 کے سروے میں صرف 6فیصد تھا۔ اوآئی سی سی آئی 2019آئی پی آر سروے کے نتائج پاکستان میں انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹس کے تحفظ کی صورتحال پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی رائے کی عکاسی ہیں۔او آئی سی سی آئی نے 2017 کے سروے کے طریقہ کار کے مطابق یہ سروے اگست، ستمبر 2019کے دوران کیا گیا۔ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے انٹلکچوئل پراپرٹی کا تحفظ ایک کلیدی عنصر ہے۔او آئی سی سی آئی کا 2019آئی پی آر سروے اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان میں کاروباری برادری کیلئے انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹ کا تحفظ ابھی بھی بہت اہمیت کا حامل ہے جبکہ حکومت اور میڈیا سمیت دوسرے اہم اسٹیک ہولڈرز کے درمیان آئی پی آر کی اہمیت اجاگر کرنا ضروری ہے۔ سروے میں تقریبا50فیصد شرکا کے مطابق ملک میں انٹلکچوئل پراپرٹی کے حقوق بہتر طریقے سے محفوظ نہیں ہیں۔ تاہم خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ آئی پی آر ماحول کا موازنہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے ممبران محسوس کرتے ہیں کہ پاکستان میں آئی پی آر کا ماحول بنگلہ دیش، ہندوستان اور فلپائن کے مقابلہ میں بہتر یاان جیسا ہے اور ان کے تاثرات سے معلوم ہوتا ہے کہ 2017 میں کئے گئے سروے کے مقابلے میں اس میں کچھ بہتری آئی ہے۔او آئی سی سی آئی کے 2019آئی پی آر سروے میں آئی پی آر قوانین کو مضبوطی سے نافذ کرنے کیلئے متعلقہ حکام کی جانب سے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ حکومتِ پاکستان ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کیلئے انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹ رجیم میں نمایاں بہتری لائے گی۔ سروے کے شرکا نے انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹس دینے کیلئے طویل ٹائم لائنز اور اسی طرح طویل عدالتی کاروائی سمیت چند تحفظات کابھی اظہار کیا ہے۔ سروے شرکا نے برانڈ مالکان کے علاوہ کچھ اسٹیک ہولڈرز میں آئی پی آر کے بارے میں آگاہی نہ ہونے ا ورآئی پی آر کی خلاف ورزی کے معاملات کو برووقت حل کرنے کیلئے بہت کم آئی پی ٹریبونلز کا بھی ذکر کیا ہے۔اس وقت او آئی سی سی آئی کے 90فیصد سے زائد ممبران آئی پی آر کی خلاف ورزی کے خطرے کی نگرانی کیلئے اپنے وسائل پر انحصار کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم، تمام آئی پی مالکان نے پاکستان میں بہتر آئی پی رجیم کیلئے حکومت کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کی صدر شازیہ سید نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یو ایس ٹی آر اسپیشل 301رپورٹ میں بہتر درجہ بندی حاصل کرنے کے باوجودپاکستان اس وقت بھی مطلوبہ آئی پی آربینچ مارکس سے بہت پیچھے ہے لہذا حکومتی حکام کو سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ حکومت دانشورانہ ملکیتی حقوق کے تحفظ کیلئے پر عزم ہے اور مستقبل میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنے کیلئے تخلیقی کاموں اور جدت کو تحفظ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ او آئی سی سی آئی پراعتماد ہے کہ آئی پی او پی جوپاکستان میں آئی پی کا ریگولیٹر ہے آئی پی مالکان کے اطمینان کیلئے آئی پی آر رجیم میں بہتری لانے کیلئے تیزی سے مختلف اقدامات کرے گا۔