دوحہ (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب اور قطر 3 سال سے زائد عرصے سے جاری تنازعہ کے خاتمے کے لیے ابتدائی معاہدہ کر لینے کے قریب تر پہنچ گئے ہیں۔ الجزیرہ ٹیلی ویژن نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ پیشرفت امریکی صدر ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کْشنر کے خلیجی ممالک کے دورے کے بعد سامنے آئی۔ وہ جنوری میں ٹرمپ کے اقتدار چھوڑنے سے پہلے پہلے خلیجی ممالک کا تنازعہ حل کرنے کی آخری کوشش کر رہے ہیں۔ جیرڈ کشنر نے رواں ہفتے کے آغاز پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بعد وہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کے لیے بدھ کو دوحہ پہنچے تھے۔ امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے لکھا تھا مذاکرات میں اس بات پر توجہ مرکوز کی جانا تھی کہ قطری جہازوں کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ امریکی ٹی وی بلومبرگ نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ممکنہ ابتدائی معاہدے میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر شامل نہیں ہوں گے۔ تینوں ممالک نے سعودی عرب کا ساتھ دیتے ہوئے قطر کی مخالفت کی تھی۔ برطانوی ماہر کا کہنا ہے کہ یہ خوشخبری ہے کہ سعودی عرب اور قطر تنازعے کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ خلیجی ممالک میں نظریاتی دراڑ سعودی عرب کے برعکس قطر اور متحدہ عرب امارات کے مابین زیادہ ہے۔ قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دو ہفتے قبل تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوحہ ہر اس مکالمے کا خیرمقدم کرتا ہے، جس کی بنیاد قطر کی خود مختاری کے احترام پر ہو۔
سعودی عرب، قطر 3 سالہ کشیدگی خاتمہ کیلئے معاہدے کے قریب پہنچ گئے
Dec 04, 2020