اسلام آباد( خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ نیب ملزمان کو حراساں مت کرے قانون کے مطابق ہی چلے ،ہر ریفرنس میں 90 ،90 روز کا ریمانڈ تو ظلم ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پراسیکوٹر جنرل نیب کو طلب کرلیا سپریم کورٹ میں نیب ملزمان کے خلاف ایک سے زائد ریفرنسز دائر کرنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی دروان سماعت نیب کے وکیل نے موقف اپنایاکہ نیب ملزمان کے خلاف ریفرنس جمع کروانے کیلئے نیب آرڈیننس کا سیکشن 17 ڈی موجود ہے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا اس کیس میں ہائیکورٹس کے فیصلوں کو پڑھا جائے تو لب لباب ایک ہی بنتا ہے کہ نیب ملزمان کو حراساں مت کرے نیب اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاوائٹ کالر کرائم میں تو دستاویزی شواہد دینا ہوتے ہیں ہر ریفرنس میں 90 ،90 روز کا ریمانڈ تو ظلم ہے نیب کو قانون کے ماتحت رہ کر ہی فرائضِ سرانجام دیناہیں جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہافوجداری مقدمات میں40 روز سے زیادہ ریمانڈ نہیں مل سکتا لیکن نیب کو ملزم کے 90 روز کے ریمانڈ کا اختیار تحقیقات مکمل کرنے کیلئے ہی دیا گیا ہے کیا تحقیقات کیلئے نیب افسر تربیت یافتہ نہیں ؟ نیب تحقیقات مکمل کرکے ایک ہی ریفرنس کیوں داخل نہیں کرتا ؟ نیب کے لا افسران نے ایشوز پر ڈیپارٹمینٹ میں بات کیوں نہیں کرتے وکیل نیب نے موقف بنایاکہ ملزمان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ تعاون نہیں کرتے لندن میں ایک اہم سیاسی شخصیت کے خلاف دو تین سال سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں ٹرائل کورٹ کے پاس ریفرسز کو یکجا کرنے کا اختیار ہے اس لئے یہ اختیاراحتساب عدالت کے پاس ہی رہنا چاہیئے کہ وہ ملزما ن کو مختلف ریفرنسز پر ایک ہی مرتبہ چارج کرے جسٹس مظاہر علی اکبرنے استفسار کیاکہ نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار کس قانون میں ہے؟ وکیل نیب نے کہاضمنی ریفرنس سی آ ر پی سی کے ضمنی چالان کے قانون کے تحت کئیے جاتے ہیں جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا پہلے پولیس بھی ایسے ہی ملزمان کو گرفتار کر تی تھی پھر جسٹس منیر نے ریمارنڈ کو14 روز تک محدود کرنے کا فیصلہ دیا وکیل نیب نے کہاہائیکورٹس نے تو نیب کے ایک ملزم کے خلاف زیادہ ریفرنسز دائر کرنے سے ہی روک دیا ہے جس سے ملزمان کو فائدہ ہوا جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا نیب کا سیکشن 17 ڈی ملزمان کیلئے ہے نیب کو اپنے اختیارات کو غیر جانبداری سے استعمال کرنا ہے جس کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ سارے فریقین معاملے پر تحریری معروضات جمع کروائیں کیس کی مزید سماعت جنوری میں ہوگی۔