نئی دہلی (نیٹ نیوز) مودی سرکار کے غیر منصفانہ زرعی بل کے خلاف بھارتی کسانوں کا ملک گیر احتجاج آج آٹھویں روز میں داخل ہوچکا ہے۔ جبکہ ہندوستانی ٹرانسپوٹروں کی سب سے بڑی تنظیم ’’آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس‘‘ نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ 8 دسمبر سے پورے بھارت میں پہیہ جام ہڑتال شروع کردیں گے۔ واضح رہے کہ اس سال ستمبر کے مہینے میں مودی سرکار نے زرعی اصلاحات کے نام پر ایک نیا قانون منظور کیا تھا جس کے تحت اہم زرعی اجناس کی کم سے کم قیمتوں کے تعین پر حکومت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے نجی سرمایہ کاروں کو آزادی دے دی گئی ہے کہ وہ کسانوں سے براہ راست بھاؤ تاؤ کرکے اپنی من پسند قیمت پر زرعی اجناس خرید سکیں۔ اس بل کی منظوری کے خلاف بھارتی کسانوں کا احتجاج جاری ہے اور حالیہ ’’دہلی چلو‘‘ مہم کے تحت لاکھوں کسان بھارتی دارالحکومت دہلی کا گھیرا تنگ کرچکے ہیں۔ دریں اثناء بی جے پی حکومت کے مختلف عہدیداروں نے بھی کسانوں کی یونینز کے عہدیداروں سے مذاکرات کیے اور انہیں احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی پوری کوشش کی لیکن کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔کسانوں کی حمایت میں اب تک بھارتی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے علاوہ خود حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں بھی سامنے آگئی ہیں جبکہ بعض بھارتی ریاستوں میں خود بی جے پی کے اپنے رہنما بھی نئے زرعی قانون کے خلاف بولنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور گروپ بھی کسانوں کی حمایت میں کھڑے ہورہے ہیں جن میں طلبہ تنظیموں اور پنچایتوں کے علاوہ ممتاز بھارتی کھلاڑی بھی شامل ہیں جنہوں نے 5 دسمبر کو کسانوں کے حق میں ’دہلی مارچ‘ کا اعلان کیا ہے۔ مذاکرات کے دوران کسان لیڈروں نے جو یونین منسٹرز کیساتھ لینچ کرنے سے انکار کر کے کہا ہم اپنا کھانا ساتھ لائے ہیں۔ ادھر اپنے مطالبات کیلئے سراپا احتجاج کسانوں سے یکجہتی کیلئے پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ اور شرومونی اکالی دل کے سربراہ پرکاش سنگھ بادل نے صدر رام ناتھ گووند کے نام ایک خط لکھ کر کہا میں احتجاجاً پدما بھوشن ایوارڈ واپس کرتا ہوں۔ آج میرے لئے اس اعزاز کی کوئی اہمیت نہیں ہے، نہ مرکزی حکومت کالے قوانین لاگو کر سکتی ہے۔ سابق ریسلر کرتار سنگھ نے پدماشری ایوارڈ، باسکٹ بال کے کھلاڑی سجن سنگھ چیمہ اور ہاکی پلیئر راج ببر کور نے ’’ارجونا‘‘ ایوارڈ واپسی کا اعلان کرتے ہوئے دہلی مارچ میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مشترکہ بیان میں مرکزی اور ہریانہ حکومت کی طرف سے کسانوں پر شیلنگ اور پانی پھینکنے کی بھی مذمت کی۔
اسلام آباد (عبداللہ شاد- خبر نگار خصوصی) بھارت پنجاب اور ہریانہ کے سکھ کسانوں کا ہندوستانی راجدھانی دہلی میں احتجاج ہر گزرتے لمحے کیساتھ شدت اختیار کر رہا ہے۔ اس احتجاج میں سکھ ببانگ دہل ’’ نال کراڑاں دوستی کُوڑی ہائے ہائے‘‘ (ہندوئوں کیساتھ دوستی ممکن نہیں) اور’’ ہندو کا ہو گا ہندستان، خالصہ بنائیں گے خالصتان‘‘ کے نعرے بلند کر رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کا ایک بڑا حلقہ سکھوں کے اس احتجاج کو بھارتی سلامتی کیلئے شدید خطرہ بتا رہا ہے۔ گذشتہ روز بھارتی پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ اور اکالی دل کے سربراہ ’’پرکاش سنگھ بادل‘‘ نے اپنا سول ایوارڈ ’’ پدم بھوشن‘‘ دہلی سرکار کو واپس لوٹا دیا۔ انھوں نے کہا کہ مودی سرکار کا نیا زرعی بل سکھوں کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ اس کی بدولت سکھوں کی معاشی حالت دگردوں ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کی وزیرداخلہ امیت شا کے ساتھ ہونیوالی میٹنگ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی اور ملاقات کے بعد انھوں نے کہا کہ ’’دہلی سرکار کو سکھوں کے مسائل کاحل نکالنا ہوگا وگرنہ اس سے بھارتی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائینگے۔‘‘ دہلی میں احتجاج کرنے والے لاکھوں کسان ایک کورس کی صورت میں سکھ دھرم کے دسویں اور آخری گرو ’’ گوبند سنگھ‘‘ کی اس پیشین گوئی کو دہرا رہے ہیں جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’ ایک وقت آئے گا جب تمام سکھ اپنے اختلافات بھلا کر دہلی پر چڑھائی کر دیں گے اور نتیجتاً خالصہ راج دہلی میں قائم ہو جائے گا‘‘۔ اس کے علاوہ سکھوں کے حقوق کیلئے سرگرم تنظیم ’’سکھ فار جسٹس ‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ 15 اگست 2021ء سے پہلے خالصتان کے قیام کی جانب بڑی پیش رفت ہو گی۔ جو دہلی کے حکمرانوں کی نیندیں اڑا کر رکھ دے گی۔