اسحاق ڈار، سابق وزیراعلیٰ گلگت مہدی شاہ سمیت کئی افراد کیخلاف 7نیب انکوئریز کی منظوری

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے دو ریفرنسز، 3 انوسٹی گیشنز اور7 انکوائریز کی منظوری دے دی ہے۔ سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار، سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر زیڈ ٹی بی ایل سید طلعت محمود کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔ سابق چئیرمین پاکستان سائنس فائونڈیشن ڈاکٹر منظور حسین سومرو کے خلاف تحقیقات کا معاملہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور وزارت خارجہ کے افسران اور دیگر کے خلاف پاکستان ایمبیسی ٹوکیو جاپان کی عمارت کی فروخت کا معاملہ مزید کارروائی کیلئے وزارت خارجہ کو بھجوانے کی منظوری دی گئی ہے۔ چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی نیب، ڈی جی آپریشن نیب، ڈی جی نیب راولپنڈی، اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کرنے کے بعد مزید کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں2ریفرنسز کی منظوری دی گئی۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اسد اللہ فیض سابق ڈائریکٹر اسٹیٹ منیجمنٹ سی ڈی اے، شاہد مرتضیٰ بخاری، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اسٹیٹ منیجمنٹ سی ڈی اے، محمد ارشد ڈی اے او اسٹیٹ منیجمنٹ ٹو سی ڈی اے، مقبول احمد، سابق اکائونٹس آفیسر اسٹیٹ منیجمنٹ سی ڈی اے، عطاء الرحمن، سعیدالرحمن، منور احمد اور محمد احمد کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ ملزموں پر مبینہ طورپر غیرقانونی طورپر کلینک کیلئے مختص پلاٹ کو کمرشل مقاصد کیلئے الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کو 91.964ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ اے ایس بابر ہاشمی سابق سفیر ایمبیسی آف پاکستا ن صوفیہ، محمد طفیل قاضی، سابق اکائوٹنٹ ایمبیسی آف پاکستا ن صوفیہ کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر مبینہ طورپر سفارتخانہ کے فنڈز میں خوردبرد کرنے کا الزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ 3 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔ جن میںسید طلعت محمود چیف ایگزیکٹیو آفیسر زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف2 انوسٹی گیشنز جبکہ پاکستان سپورٹس بورڈ لیاقت جمنازیم کے افسروں / اہلکاروں اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری شامل ہے۔ 7 انکوائریز کی منظوری دی گئی۔ جن میں اسحق ڈار، سابق وزیر خزانہ، سید مہدی شاہ ، سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان، سید طلعت محمود چیف ایگزیکٹیو آفیسر زیڈ ٹی بی ایل اور دیگر، وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے افسروں/اہلکاروں اور دیگر ،ملک تنویر اسلم اعوان سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب اور دیگر ،نمرا تنویر ، راحیلہ اصغر، اصغر نواز، میسرز جیو ماسٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز جیو ماسٹر انٹرنیشنل لمیٹڈ کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائریز شامل ہیں۔ ڈی اے کے افسروں/اہلکاروں اور دیگر کے خلاف انٹیگریٹیڈ ریسورس منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے حوالے سے جاری انکوائری متعلقہ کمپنی کی طرف سے منصوبہ مکمل کرنے اور اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔ چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور کرپشن فری پاکستا ن نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب نے احتساب سب کیلئے کی پالیسی کے تحت 466 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے ۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا ہے جو نیب کیلئے اعزازکی بات ہے۔ نیب پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا قومی ادادرہ ہے۔نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت ،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مفرور اور اشتہاری ملزموں کی گرفتاری کے لئے قانو ن کے مطابق تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا جا سکے۔چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے علاوہ انوسٹی گیشن اورپراسیکوٹرز پوری تیاری کے ساتھ معزز عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...