تل ابیب (نوائے وقت رپورٹ) اسرائیل کے دائیں بازو کے گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل حال ہی میں غزہ کی سرحدی پٹی پر احتجاج کے دوران فائرنگ سے 200 فلسطینیوں کو ہلاک اور ہزاروں کو زخمی کرنے کے حوالے سے تحقیقات کرنے میں ناکام ہوگیا ہے، اس ناکامی سے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اسرائیل کیخلاف مقدمہ مضبوط ہو گا ۔ میڈیاپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’عوامی فسادات‘ غزہ کے حماس رہنما کے منظم کردہ تھے جس کا مقصد سرحد پر کیے گئے ان کے حملوں پر پردہ ڈالنا تھا۔غزہ کے انسانی حقوق کے مرکز المیزان کے مطابق اسرائیلی فائرنگ میں تقریباً 215 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جس میں متعدد غیر مسلح تھے، ہلاک ہونے والوں میں 47 کی عمر 18 سال سے کم تھی اور ان میں 2 خواتین بھی شامل تھیں۔اسرائیلی دائیں بازو کے گروپ بتسلیم اور غزہ میں واقع انسانی حقوق مرکز برائے فلسطین کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل، سینئر کمانڈرز کے دیے گئے احکامات کے مسئلے کی تحقیقات کرنے میں ناکام ہوگیا ہے اور ابتدائی طور پر کسی فوجی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ہے۔