لندن میں ’’ پاکستان تحریک انصاف ‘‘ (یوکے) کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے بتایا کہ’’آئی ایم ایف‘‘ نے قرض کے بدلے ’’ہمارا‘‘ (پاکستان کا )سب کچھ لکھوا لِیا ہے ، آئی ایم ایف تین سال میں 6 ارب ارب ڈالر کے قرض کے بدلے ہم سے سب کچھ لے لے گا، وہ سالانہ 2ا رب ڈالر کاقرض دے گا ، یہ کوئی امداد نہیں ہے !‘‘ ۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ مَیں اختیارات کے بغیر گورنر نہیں بننا چاہتا تھا، تاہم مَیں نے پارٹی کے فیصلے کو قبول کِیا ۔ تاہم اب مجھے محسوس ہُوا کہ ’’مجھے دیوار سے لگا دِیا ہے!‘‘۔
معزز قارئین ! یاد رہے کہ ’’چودھری محمد سرورمسلسل 12 سال تک برطانوی پارلیمنٹ کے منتخب رُکن رہے پھر اُنہوں نے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کی دعوت پر 15 اگست 2013ء سے 29 جنوری 2015ء تک گورنر پنجاب کی حیثیت سے فرائض انجام دئیے ، پھر اُنہیں گلاسگو اور پاکستان کے دوستوں نے مشورہ دِیا کہ ’’ آپ کپتان عمران خان کی ٹیم میں شامل ہو جائیں تو دونوں کیلئے اچھا رہے گا ۔ پھر کیا ہُوا ؟ فروری 2015ء کے اوائل میں کپتان صاحب نے اُنکے کندھوں پر ’’ تحریک انصاف ‘‘ کا پرچم سجا دِیا ، مجھے یاد ہے کہ ’’ 10 فروری 2015ء کو عمران خان صاحب نے ’’ پی ٹی آئی ‘‘ کی ایک تقریب میں کہا تھا کہ ’’ مَیں تنظیم سازی نہیں کرسکتا اِس لئے کہ ’’ تنظیم سازی ایک سائنس ہے اور چودھری محمد سرور یہ ہنر خوب جانتے ہیں !‘‘ ۔
’’ دوسری بار گورنر ! ‘‘
18 اگست 2018ء کو جناب عمران خان نے وزارتِ عظمیٰ کا حلف اُٹھایا اور 5 ستمبر2018ء کو چودھری محمد سرور نے پنجاب کے گورنر کی حیثیت سے ۔ 22 ستمبر 2018ء کو عاشورہ محرم سے دو روز قبل گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے، مدیرانِ اخبارات و جرائد کی تنظیم (سی پی این ای) کے عہدیداران اور سینئر کالم نگاران کو گورنر ہائوس لاہور میں ظہرانے پر مدعو کر کے اُن سے کہا کہ ’’مَیں آج مُلک کے نامور ’’اہلِ قلم اور اہل نظر‘‘ سے مخاطب ہو کر اعتراف کر رہا ہُوں کہ ’’جمہوریت کے تسلسل اور سیاسی استحکام کے لئے آپ کے طبقے کا اہم کردار رہا ہے ۔ مَیں قوم کو یقین دلانا چاہتا ہُوں کہ ’’ احتساب ‘‘ محض پاکستان تحریک انصاف کا نعرہ ؔ ہی نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان سے لے کر عام کونسلر تک سب کا احتساب ہوگا۔ مجھے اور میر ی حکومت کو ظلم، نا انصافی اور کرپشن کے خلاف ، آپ لوگوں کی راہنمائی درکار ہے!‘‘۔
’’ ذوقِ سفر ! ‘‘
معزز قارئین ! 24 ستمبر 2018ء کو ’’ گورنر، چودھری محمد سرور کا ذوقِ سفر ؟‘‘ کے عنوان سے مَیں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ ’’ کیا محض ایک بار ۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات کے بعد ہی پاکستان میں بسنے والی اُمّت ِ مُسلمہ اتنی بیدار ہو چکی ہے کہ’’ابلیس بھی اُس سے ’’ہرنفس ‘‘( ہر دَم )خوفزدہ ہورہا ہو؟۔ علاّمہ صاحب کی ایک فارسی نظم ’’ لا الہ اِلا اللہ ‘‘ کا ایک شعر ہے کہ …
لَا و اِلَّا احتساب ِ کائنات
لَا و اِلَّا فتح کائنات
یعنی۔ ’’ لَا و اِلَّا سے ، کائنات کا احتساب ہے۔لَا و اِلَّا سے کائنات ( کی برکتوں) کا دروازہ کُھل جاتا ہے‘‘۔
جولائی 2018ء کے عام انتخابات کے بعد 18 اگست کو جناب عمران خان نے ’’ قائدِ ایوان‘‘ اور پھر وزارتِ عظمیٰ کا حلف اُٹھا کر نظام سلطنت سنبھالا تو 20اگست کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ "Strong Executive Imran Khan" ۔ اگرچہ 1973ء کے ترامیم در ترامیم کے آئین کے مطابق ، صوبائی گورنرز کے کچھ زیادہ اختیارات نہیں ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ ’’ عوام کے مقبول ترین قائد (اور اپنے قائد ) وزیراعظم عمران خان کے اعتماد پر پورا اُترنے کے لئے گورنر چودھری محمد سرور اور باقی صوبوں کے گورنر ز بھی عوام کی بھلائی کے لئے اپنے اپنے صوبے میں "Strong Executive" کا کردار ادا کریں گے‘‘۔
’’ شہر ِ گلاسگو ، شہرِ وفا ہے ! ‘‘
معزز قارئین! مَیں ستمبر1981ء میں پہلی مرتبہ برطانیہ کے ڈیڑھ ماہ کے سرکاری دورے پر گیا تو ایک ہفتہ سکاٹ لینڈ کے شہر ’’ گلاسگو‘‘ میں بھی رہا۔ وہاں فوراً ہی میری دوستی (اُن دِنوں ) ’’ بابائے گلاسگو‘‘ ملک غلام ربانی سے ہوگئی۔ جو بعد میں ’’ بابائے امن ‘‘ کہلائے۔ ’’ بابائے امن ‘‘ ہی نے مجھے بزنس مین چودھری محمد سَرور سے متعارف کروایا۔ پھر مجھے پتہ چلا کہ ’’چودھری محمد سَرور 18 اگست 1952ء میں پیر محل ( ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ) میں پیدا ہُوئے اور 1976ء میں گلاسگو سیٹل ہوگئے تھے ۔ اُنہی دِنوں مجھے معلوم ہُوا کہ ’’ چودھری صاحب کے والد محترم چودھری محمد عبداللہ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن تھے اور اُنہوں نے ، مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر کے گائوں ’’کھیرا ں والا ‘‘کے مسلمانوں کی حفاظت اور اُن کی با عِزّت پاکستان کی طرف ہجرت میں اہم کردار ادا کِیا ۔
پھر جب ، میرے تین بیٹے برطانیہ میں سیٹل ہوگئے تومیرا جب بھی اُن سے ملاقات کے لئے لندن جانا ہوتا تو مَیں ایک پھیرا ؔگلاسگوکا بھی لگاتا ۔ پھر لاہور کے بعد گلاؔسگو ، میرادوسرا ’’خوابوں کا شہر ‘‘ بن گیا۔ معزز قارئین ! 2006ء کے ’’جشن گلاسگو ‘‘ کے لئے مَیں نے بزم شعر و نغمہ کی چیئرپرسن محترمہ راحت زاہد اور ’’گلاسگو انٹر کلچرل آرٹس گروپ ‘‘ کے چیئرمین شیخ محمد اشرف کی دعوت پر ایک نغمہ لکھا جسے پاکستان کے نامور گلوکاروں نے گایا تھا ، جب بھی مَیں گلاسگو جاتا ہُوں تو، اہلِ گلاسگو مجھ سے بار بار ،اظہارِ محبت کرتے ہیں ۔ نغمے کے صرف چار شعر ملاحظہ فرمائیں …
جدوجہد جہد کی، امر کہانی!
بابائے امن، غلام ربانی!
بندہ نواز و بندہ پرور!
لیبر ’’ایم پی‘‘ چودھری سروؔر!
امن و سکوں کا، سفینہ جیسے!
لوگ ہیں، اہلِ مدینہ جیسے!
سب سے نِرالا، سب سے جُدا ہے!
شہر گلاسگو، شہر وفا ہے!
معزز قارئین ! یوں تو، مَیں نے بھی دو بار عوامی جمہوری چین کے دورے پر ’’دیوارِ چین ‘‘ کی زیارت کی ہے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ ’’ چودھری محمد سرورکس ’’ دیوار ‘‘ کی بات کر رہے ہیں ۔ فی الحال تومجھے اُستاد شاعر حیدر علی آتشؔ کا یہ شعر یاد آرہا ہے ، غور کیجئے!۔
بندِ نقاب ، عارضِ دلدار ، توڑئیے !
باغِ مُراد ، عشق کی ، دیوار ،توڑئیے!