اسلام آباد (وقائع نگار+نمائندہ خصوصی) عدالت عظمیٰ سے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت پر عبوری داد رسی کی استدعا مسترد ہونے کے بعد نیب حکام نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو عدالت کے احاطہ کے باہرسے گرفتار کرکے نیب ہیڈ کوارٹر راولپنڈی منتقل کردیا ہے، انہیں آج بروز ہفتہ راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، قبل ازیں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ملزم آغا سراج درانی کو قومی احتساب بیورو (نیب)کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم دیا تھا، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ نے جمعہ کے روز ملزم آغا سراج درانی کی درخواست کی سماعت کی تو وہ اپنے وکیل عامر رضا نقوی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت جسٹس سید منصور علی شاہ نے ملزم کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمدکے بغیر سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت نہیں کرے گی، جب ہائی کورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپ کے موکل کو جیل میں ہونا چاہیے تھا، اس نے گرفتاری کیوں نہیں دی ہے، یہ نیب کو گرفتاری دیں، ان کا کیس اگلے ہفتے سنیں گے،انہوںنے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ نے میرٹ پر ملزم کی ضمانت کی درخواست منسوخ کی ہے، ہم آپ کو خصوصی رعایت کیوں دیں؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اب نیب کا نیا قانون آ چکا ہے، نئے قانون میں ضمانت کا فورم طے کیا جا چکا ہے، ایک مسئلہ ہے کہ آپ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آئے ہیں، جس فاضل وکیل نے کہاکہ میرے موکل نے سپریم کورٹ کے سامنے خود کو سرینڈر کر دیا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نہیں نیب کے سامنے سرینڈر کریں، ہم نے پہلے بھی آپ کو رعایت دی تھی جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آپ کے خلاف کھڑا ہے، فاضل وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کے لیے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے عدالت سے ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی تو جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے، ہمیں پتہ ہے کہ کہاں تک اپنا اختیار استعمال کرنا ہے اور کہاں نہیں کرنا؟جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ ہم بیا نِ حلفی دے دیتے ہیں، کہ سپریم کورٹ سے گرفتار نہ کیا جائے، ملزم خود سندھ میں جاکر گرفتاری دے دے گا ،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نیب کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے،دوران سماعت نیب کے لاء افسر نے بتایا کہ نیب کی ایک ٹیم 24 گھنٹے تک ملزم سراج درانی کے گھر بیٹھی رہی ہے، لیکن اسے ملزم کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ نیب کا اپنا معاملہ ہے، ہم گرفتاری کے معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے، بعدازاںفاضل عدالت نے ملزم آغا سراج درانی کو احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضمانت کے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتہ تک ملتوی کر دی، ملزم عدالت کے تحریری حکم کے انتظار میں کئی گھنٹے سپریم کورٹ کی عمارت میں ہی موجود رہے،جس کے بعد عدالت کا تحریری حکمنامہ سامنے آیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم آغا سراج درانی نے عدالت کو نیب حکام کے سامنے سرینڈر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تحریری حکم وصول کرنے کے بعد ملزم آغا سراج درانی عدالت کے احاطے سے باہر آئے جہاں نیب کی ایک ٹیم نے انہیں تحویل میں لے لیا اور نیب ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا۔ اس سے قبل ملزم آغا سراج درانی نے سپریم کورٹ بلڈنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم قانون کی پیروی کرتے ہیں، ہماری قیادت نے ہمیں قانون کی پاسداری سکھائی ہے۔ ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ گرفتاری یہاں دیں گے یا سندھ جا کر دیں گے؟ تو انہوںنے جواب دیا کہ عدالت سے باہر نکلیں گے تو پتہ چلے گا کہ کہاں سے گرفتار ہونا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نیب کے ہاتھوں سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آغا سراج درانی کو پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک سچا جمہوری کارکن ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔ احتساب کی آڑ میں انتقامی کارروائیاں جمہوریت کے لئے تباہ کن ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ نیب پی ٹی آئی کی آلہ کار بن کر اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے۔ ہم یہ ظلم برداشت نہیں کریں گے۔
اسلام آباد (نامہ نگار/چوہدری شاہد اجمل) آمدنی سے زائد اثاثوں کے کیس میں اسلام آباد سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار سپیکر سندھ اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آغا سراج درانی اور ان کی فیملی کے ارکان کے ڈکلیئر اور نان ڈکلیئر اثاثہ جات کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق آغا سراج درانی کی فیملی کی رکن سونیا درانی کے نام 23لاکھ روپے مالیت کی ایک گاڑی اور دو کروڑ روپے مالیت کا ایک فلیٹ ہے۔ زمزمہ ٹاور کمرشل لین میں بھی انوسٹمنٹ مالیت 56 لاکھ سے زائد ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق شاہانہ درانی کے نام کریسنٹ بے کراچی میں 2کروڑ 69لاکھ سے زائد مالیت کے فلیٹ کی انوسٹمنٹ، کوثر درانی کے نام بھی ایک کروڑ روپے کی انوسٹمنٹ اسلام آباد جبکہ بھوربن سائرہ کوٹیج میں 25لاکھ کی انوسٹمنٹ ان کی 35لاکھ روپے مالیت کی ایک گاڑی بھی ہے۔ آغا شہباز کے نام ڈی ایچ اے فیز 5 میں200 سکوائر یارڈ کا کمرشل پلاٹ مالیت 9 کروڑ 70لاکھ روپے سے زائد ہے،ایک جیپ، ایک ہیمر اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہے ، ہیمر گاڑی دو کروڑ 52لاکھ سے زائد کی ہے۔صنم درانی کے نام کریک وسٹا میں ایک اپارٹمنٹ کی یہ انوسٹمنٹ 4کروڑ روپے سے زائد 80لاکھ مالیت کی لینڈ کروزر 5لاکھ کی ایک اور گاڑی بھی ہے۔آغا شہباز کا بنک کلوزنگ بیلنس 2کروڑ 59لاکھ سے زائد کا ہے۔سارا درانی کے نام کریسنٹ بے کراچی میں انوسٹمنٹ 2کروڑ 67لاکھ سے زائد ہے۔ ناہید درانی کے نام ڈی ایچ اے فیز فائیو میں ایک بنگلہ مالیت 60کروڑ 83لاکھ سے زائد ہے جبکہ ایبٹ آباد میں بھی ایک ولا ہے۔ مالیت 2کروڑ 70لاکھ روپے بنتی ہے، ان کے نام مزید 2 گاڑیاں بھی سامنے آئی ہیں۔