لاہور (کامرس رپورٹر) پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن(پی پی اے) نے متنبہ کیا ہے کہ پولٹری انڈسٹری مزید ٹیکسوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اس وقت پاکستان پولٹری سیکٹر کو خام مال پر غیر معقول حد تک بھاری ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔
جس سے یہ شعبہ اندرون و بیرون ملک مسابقت کے قابل نہیں ہے۔اس امر کا اظہار ریجنل چیئرمین ڈاکٹر عبدالکریم نے پریس بریفنگ میں کیا ہے۔ بریفنگ میں محمد خلیق ارشد، ڈاکٹر عاصم محمود خان اور دیگر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، کیونکہ یہ عام آدمی کو سستی قیمت پر معیاری اور پروٹین سے بھرپور خوراک فراہم کرتا ہے۔پولٹری کا شعبہ بہت سی صنعتوں کی ترقی میں بھی حصہ ڈالتا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی زرعی صنعتی ضمنی مصنوعات جو فیڈ کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں۔پولٹری سیکٹر کی ترقی بھی ترقیاتی اہداف کے لیے سازگار ہے، کیونکہ یہ دونوں شعبوں میں ملازمت کے مواقع فراہم کرتا ہے۔پچھلے 35-40 سالوں میں اس کے بعد سے مسلسل ترقی کی مدت دیکھی گئی تاہم یہ نمو 2013 سے کم ہو رہی ہے جس کی وجہ طلب اور رسد میں فرق ہے، انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سالوں میں مزید خسارہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حکومت سے پرزور اپیل کی کہ پولٹری سیکٹر کو سیلز ٹیکس فری کیا جائے ۔ برآمدات کیلئے 25 فیصد فریٹ سبسڈی دوبارہ متعارف کرائی جائے۔ پولٹری مصنوعات کی برآمدات پر کم از کم ری بیٹ دیا جائے ۔ملک میں سویا بین کینولا اور سورج مکھی کی پیداوار کو بڑھایا جائے پولٹری مارکیٹ سیٹ اپ کو دوبارہ ترتیب دیا جائے اور پولٹری قیمتوں کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ بڑی برآمدی منڈیاں تلاش کی جائیں۔
نہیں ہو سکتی:پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن پولٹری انڈسٹری مزید ٹیکسوں کی متحمل
Dec 04, 2021