اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ اگر بلدیاتی انتخابات میں کاغذات نامزدگی پر ٹھوس اعتراض ہو بھی ریٹرننگ افسر اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے اس کی درستگی کا کہہ سکتا ہے اور درستگی کے بعد ریٹرننگ افسر اس اعتراض کو نظر انداز کر سکتا ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں امیدوار یاسر آفتاب کی کاغذات مسترد ہونے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا. سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے بارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ محض غلطی سے اثاثے ظاہر نہ کرنے پر کاغذات نامزدگی مسترد نہ کیے جائیں. ریٹرننگ افسر سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کاغذات کا فیصلہ کرنے سے پہلے تسلی کرے اور اگرامیدوارکے کاغذات نامزدگی پر اعتراض ٹھوس نہ ہوتو ریٹرننگ افسر کاغذات مسترد نہ کرنے کا پابند ہے۔ عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیدوارکے کاغذات پراعتراض ٹھوس بھی ہو تو ریٹرننگ افسر اس کو درست کرنے کا کہہ سکتا ہے اور درستگی کے بعد ریٹرننگ افسراعتراض نظر انداز کر سکتا ہے تاہم اس حوالے سے امیدوار حق دعوی نہیں رکھ سکتا اور یہ ریٹرننگ افسر کا اختیار ہے کہ وہ غلطی کو صحیح کرنے کا کہے یا نہ کہے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سندھ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے کونسلر یاسر آفتاب کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے معاملہ ہائیکورٹ کو واپس بھجوا دیا اور ہائیکورٹ کو ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔