نئی عسکری قیادت اوراہل وطن کی امیدیں

پاکستان قدرتی وسائل ، زندگی کے بہترین موسم اور جغرافیائی طور پر دنیا کے سب سے اہم ممالک میں سے ایک ہے . مثالی انسانوں کی طاقت ، جینیاتی طور پر بہادر اور محنتی لوگوں کے ساتھ ملک ترقی کرتیہیں، صحت مند معاشرہ ہی صحت مند افراد کی بقا کا فن جانتا ہے ۔ بدقسمتی سے آزادی کے پہلے دن سے ہی پاکستان  میں خود غرض  سیاسی گروپ مسلط کردیا گیا ہے، دوفیصد سے کم ایلیٹ کلاس اور جاگیردار طبقے نے  98 فیصد نچلے متوسط طبقے پر حکمرانی کی۔ قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلیاں ان ہی دو فیصد کی نمائندگی کرتی ہیں ۔ یہ حاکم کیسے غریب متوسط طبقے کا درد اور ہمدردی محسوس کریں گے؟ پاکستان کی آزادی کے پہلے دن سے غربت کی چکی میں پستی عوام کی زندگی میں ایک انچ بہتری آنے کے بجائے مزید حالت بدتر ہوتی گئی ۔ اگر کوئی یہ کہے کہ  آزادی  صرف  ایلیٹ کلاس کے لئے فائدہ مند رہی ہے تو یہ بات سو فیصد درست ہے ۔ متوسط طبقہ محکوم اور انگنت مسائل سے دوچار ہیں ، وقت گزرنے کے ساتھ ان گنت مسائل اور بحرانوں نے ملک کو گھیر لیا ، قدرتی آفات نے بھی پاکستان کی دھرتی کو بار بار نقصان پہنچایا ،عام افراد کی زندگی مزید اجیرن ہوتی چلی گئی۔ یہاں  سب سے بڑا مسئلہ مناسب قیادت کے بحران کا رہا ۔بنیادی سہولیات تعلیم ، صحت ، آبادی کی منصوبہ بندی ، سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کے کسی بھی پہلو میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاسکی ۔ ہمیشہ مایوس کن حالات رہے ۔نہ جانے یہ صورتحال کب تک جاری رہے گی ؟ انصاف کا نظام بہت خراب اور  بدعنوانی حد سے تجاوز کرچکی ہے، 
پوری دنیا میں عدل وانصاف کی فراہمی میں ہمارا عدالتی نظام 126 ویں نمبر پر ہے۔  اشرافیہ جرائم میں ملوث ہو تو آسانی سے سزا سے بچ جاتی ہے  لیکن غریب کمزور افراد  سخت سزائیں پاتے ہیں، یہ عدم توازن،قانون نافذ کرنے والے اداروں کا امتیازی سلوک ،معاشرتی ناانصافی بہت بڑا المیہ اور ایک بنیادی مسئلہ ہے اسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ناانصافی اور بدعنوانی معاشرتی بیماریوں سے بڑھ کر قابل نفرت اور بدتر مرض ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مقتدر قوتوں  کو ملکی وقومی مفاد کو مقدم سمجھتے ہوئے سب کیلئے یکساں  قانون نافذ کرنے اور سفارش  کلچر دفن کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ قوم کو نئی عسکری قیادت سے  بہت توقعات ہیں، امید ہے کہ وہ  اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہوئے ملک وقوم کی خدمات کا فریضہ احسن انداز میں انجام دیں گے۔سیاست کا کام سیاستدانوں کے لیے چھوڑ دیں گے۔ہم عمران خان کی روشن خیال اور ایماندار حکومت اور اسکی کارکردگی کے قائل ہیں  ۔
جب انہوں نے کھل کر بتا دیا ہے کہ طاقتور مجرموں کو قانون کے نیچے لانا کیوں ضروری ہے۔ ہم اوورسیز کمیونٹی اور اہل پاکستان عمران خان کے  ساتھ ہیں۔  پاکستان کے ذمہ داران اداروں کو سیاست سے پاک کریں  تاکہ نفرتیں مزید نہ بڑھیں،عمران خان کی پہلی ترجیح ان مافیا قوتوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن تھا جنہوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ۔ ملک دیوالیہ ہونے کی خبریں عام ہیں۔ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معاشی عدم استحکام  ہیں۔ قوم امید کرتی ہے کہ نئی عسکری قیادت  موجودہ صورت حال کا گہرا تجزیہ کرے گی اور ملک کو  ممکنہ خراب معاشی صورتحال سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مناسب اقدامات کرے گی جو ملک و قوم  کے لئے بہتر ہوسکتے ہیں۔ لمحہ موجود میں خان  صاحب حالات پر قابو پانے کے لیے پر امید ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...