الیکشن کیلئے تیار ، ایم کیو ایم کے خدشات دور کرینگے : وزیراعلی سندھ 

Dec 04, 2022

کراچی (نیوز رپورٹر)وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے کافی کچھ سیکھ لیا ہو گا اب سنجیدگی آ جانی چاہیے، اتحادیوں نے عمران خان کے ساتھ کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو بات چیت کرنی ہے تو اس میں شرطیں نہیں لگائی جاتیں، پاکستان کی بہتری کے لیے بات چیت ضروری ہے۔پی پی کے رہنما نے کہا کہ عمران خان اپنی کارکردگی نہیں دیکھتا، کبھی سازش میں چلا جاتا ہے کبھی کیا کہتا ہے، یہ شخص چند گھنٹوں کے لیے سکھر آیا، کھانا کھایا اور چلا گیا، مونس الہی نے جو کہا ہے کہ وہ ان سے پوچھیں، عمران خان کوآئینی طریقہ سے نکالا، اتنی سی بات ان کو سمجھ نہیں آرہی ہے۔وزیرِ اعلی سندھ نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ لوگوں کو بہت زیادہ مشکلات ہیں، ملک میں بدترین سیلاب آیا، جنوری میں ڈونر کانفرنس ہونے والی ہے، ہم اس کے لیے کام کر رہے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، ایم کیو ایم کے ساتھ پہلے بھی اتحاد رہا ہے، ایم کیو ایم کے ساتھ اس صوبے کی بہتری کے لیے ساتھ چلنا ہے، ہم الیکشن کے لیے ہر وقت تیار ہیں، پیپلز پارٹی پر اس کے ورکرز کا شدید دباو ہے، ایم کیوایم کے لوگ اپنے خدشات سے پہلے بھی ہمیں آگاہ کرتے رہتے ہیں، ایم کیو ایم کے خدشات الیکشن کے لیے نہیں ہیں، ہم ان کے خدشات ضرور دور کریں گے۔انہوںنے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں کراچی پر توجہ نہیں دی، ہمیں مہنگائی کا اندازہ ہے، اس نے ساڑھیتین پونے چار سال تباہی مچائی، انتظامی طور پر دیکھنا ہے کہ الیکشنز کیسے کرانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 20 ہزار سے زائد اسکول سیلاب سے تباہ ہوئے ہیں، انتخابات اسکول میں کرائے جاتے ہیں، پہلے لوگوں کو تو بچالیں، یہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب تھا۔ قبل ازیں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سینٹ پال انگلش ہائی اسکول میں ثقافتی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے  وزیراعلی نے کہا کہ متحدہ قومی مومونٹ پہلے بھی ہماری اتحادی رہی ہے ہم نے 2008 سے 2013 تک مل کر کام کیا ۔ 2013 کے بعد بھی کچھ عرصہ ساتھ رہے ۔ پھر انہوں نے ایک نیا تجربہ کیا۔ وہ مسلم لیگ نواز کے ساتھ بھی رہے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بھی رہے ۔ میرا خیال ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ اور ہم سب نے یہ محسوس کیا ہے کہ صوبے کی بہتری کے لیے ہم نے ساتھ مل کر چلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب متحدہ قومی موومنٹ کو بھی وفاق سے خدشات محسوس ہوئیں تو انہوں نے ووٹ آف نان کانفیڈنس کے موقع پروزیراعظم پاکستان شہباز شریف ، زرداری صاحب ، بلاول بھٹو صاحب ، مولانا فضل الرحمان اور دیگر قائدین کے ساتھ مل کر ملک کی بہتری کے لیے اس نااہل سے چھٹکارا پایا۔پھر یہ فیصلہ کیا کہ سب کو وطن عزیز کی خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے یہ اسی کی کھڑی ہے اور اس میں نفع نقصان کی کوئی بات نہیں جو خدشات ہمیں اپنے حلقے کے بارے میں ہیں اس حوالے سے وہ ہم سے بات چیت کرتے ہیں اور یہ کوئی پہلی ملاقات نہیں تھی۔ میں کافی دفعہ ان سے مل چکا ہوں اور ہم چیزوں کو لے کر آگے جارہے ہیں۔ ہم الیکشن کے لیے ہر وقت تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی پر اپنے ورکرز کی جانب سے بھی دبائو محسوس کررہا ہیکہ آپ الیکشن کرالیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن ہوں اور عوام کے مسائل حل ہوجائیں گے۔اور انشا اللہ تعالی تمام خدشات دور کریں گے۔ ہم بالکل تیار ہیں الیکشن کے حوالے سے ہمیں جو انتظامی طورپر معاملات حل کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا اس پر قابو پا لیا گیا ہے ۔مراد علی شاہ نے کہا کہ لوگ شاید سمجھتے ہیں کہ ہم ریلیف اورریسکیو والے مرحلے سے گزر گئے ہیں ایسا نہیں ہے۔ اس وقت بھی جہاں سیلاب آیا ہے وہاں لوگ شدید تکالیف میں ہیں۔ ان کے گھر گر گئے ہیں ۔ان کے پاس کھانے کو نہیں ہے کیونکہ ان کی ساری فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور اس موقع پر یہ تاثر دینا کہ سب ٹھیک ہے وہ میں نہیں کہہ سکتا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے80 فیصد علاقوں سے پانی کی نکاسی کرلی ہے ۔ ایسا نہیں جہاں سے پانی نکل گیا لوگوں کی زندگیاں معمول پر آگئیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو کہاکہ ری ہیبیلیٹشن کی طرف زور دیں وہاں بھی کچھ لوگوں کو یہ خیال تھا کہ ہم بحالی کی طرف زور دیں ، اب تک بھی ریلیف کا کام جاری ہے۔ 20 ہزار سے زائد اسکول مکمل طورپریا تو جزوی طورپر متاثر ہوئے ہیں جبکہ پولنگ کا عمل نارمل اسکول میں ہوتا ہے۔ہم ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے حوالے سے بھی انتظام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم بڑے خیموں کا انتظام رہے ہیں جہاں بچوں کی تعلیم کو جاری رکھا جاسکے اوریہ سلسلہ اس وقت تک چلتارہے گا جب تک ان کی اسکول کی بحالی کا کام مکمل نہیں ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا زیادہ زور ریلیف اور ریسکیو کے کاموں پرہے ۔ دریں اثنا اسکول کے پرنسپل مسٹر لیونارڈ انتھونی ڈیاس نے وزیر اعلی سندھ کا خیرمقدم کیا اور اسٹالز کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مختلف صوبوں کے ثقافتی رنگوں، سرگرمیوں، موسیقی اور کھانے پینے کی چیزوں کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے وہاں لگائے گئے سندھی، بلوچی، پنجابی، پشتون، کشمیری ثقافتی اسٹال کا دورہ بھی کیا اور ثقافتی لباس میں ملبوس بچوں سے بات چیت کی۔ دریں اثناء  وزیراعلی ہائوس میں خصوصی افراد کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریب منعقد ہوئی جس میں خصوصی افراد، تاجر، اعلی سرکاری حکام ،سول سوسائٹی کے اراکین اور خصوصی افراد کے حوالے سے کام کرنے والے مختلف این جی اوز نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے تیسری بار یہ شرف حاصل  ہے کہ میں آپ سب کو اپنے یہاں خوش آمدید کہوں۔ آپ سب  مجھے بے حد عزیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں کورونا کی وبا کے پھیلائو سے قبل مختلف کاروباری حضرات، ٹیچنگ فیکلٹی سے وابستہ افراد، طلبا اور والدین  خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کام کررہے ہیں۔حکومت سندھ پہلے سے ہی خصوصی افراد کی زندگیوں کو بہتر  کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد سماجی ناانصافیوں، امتیازی سلوک اور استحصال سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت سندھ  خصوصی افراد  کی پرائیویسی کے حقوق، تعلیمی مساوات، صحت ، بحالی ، پیشہ ورانہ ترقی اور روزگار کے حوالے سے ہر قسم کے  اقداما ت اٹھارہی ہے۔اس سال 2022،اقوام متحدہ  کا 'تھیم' ہے "ٹرانسفورمیٹیو سولوشن فار انکلوسیو  ڈیولپمنٹ " یعنی دنیا کو تبدیل کرنے  میں جد ت  کا ایک اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کو  ملازمت، مساوات اور کھیل کے میدان میں  یکساں مواقع دیئے جائیں گے۔ خصوصی افراد کے حقوق سے متعلق بین الاقوامی کنونشن  اورپاکستان کے آئین کی روشنی میں سندھ حکومت  اپنے قائم کردہ محکموں، ایجنسیوں اور حکام کے ذریعے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کو تعلیم، کھیل  ، تفریحی  اور ثقافتی  میدان میں ہر جگہ یکساں مواقع دیئے جائیں گے۔

مزیدخبریں