اوباش بائیک رائیڈرز دہشت کی علامت بن گئے


ٹنڈوآدم (نامہ نگار) ٹنڈوآدم میں اوباش بائیک رائیڈرز دہشت کی علامت بن گئے۔ہیوی گن فائرنگ کے سلنسرز لگوا کر شہریوں بالخصوص خواتین و بزرگوں کی دوڑیں لگوا کے لطف اٹھانے لگے۔ پولیس خاموش تماشائی بن گئی۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈوآدم کے مختلف علاقوں میں اوباش اور آوارہ فہم نوجوان اپنی موٹر سائیکلوں پر ہیوی گن فائرنگ کے سلنسرز لگوا کر شہریوں کو حراساں کرنے لگے ہیں ۔ اوباش نوجوان بازاروں اور سنسان گلیوں، سڑکوں پر موج مستی میں آتے ہوئے اپنی موٹر سائیکل پر لگے ہوئے ہیوی گن فائرنگ کے سارن بجاتے ہیں اصلی فائرنگ جیسا ماحول بن جاتا ہے علاقے کے خواتین، بزرگوں اور شریف النفس امن پسند شہریوں کی یکایک دوڑیں لگ جاتی ہیں۔ جب یہ اوباش نوجوان شہریوں کی دوڑیں لگتے دیکھتے ہیں تو لطف اٹھاتے ہیں۔ کمزور دل افراد فائرنگ نما آوازیں سن کر دوڑ لگا دیتے ہیں اور کسی محفوظ مقام کی تلاش میں ادھر سے ادھر بھاگتے دکھائی دیتے ہیں لیکن جب انہیں پتہ چلتا ہے کہ یہ تو موٹر سائیکل میں لگے سلنسرز کی آواز ہے تو شہریوں کے دلوں سے ان اوباش نوجوانوں کیلیے دل سے بددعائیں نکلتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ پولیس پر بھی شہریوں کو غصہ آتا ہے کہ آخر کار امن پسند شہریوں کو پولیس کے ہوتے ہوئے عدم تحفظ کا کیوں سامنا ہے۔ واضح رہے کہ ٹنڈوآدم کی سڑکوں پر ون ویلنگ کرتے ہوئے بے شمار نوجوان دکھائی دیتے ہیں جن میں 80 فیصد سے زائد ون ویلرز نوجوانوں کی موٹر سائیکلوں پر اس طرح کے سلنسرز یا اسپیکر لگے ہوتے ہیں جبکہ ٹنڈوآدم کے بیشتر موٹر سائیکل مکینک ان آلات کی تنصیب کرتے ہیں۔شہریوں نے نئے تعینات ایس ایس پی سانگھڑ بشیر احمد بروہی سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹنڈوآدم تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو پابند کیا جائے کہ شہریوں کے جان ومال کی حفاظت یقینی بناءجائے اور ایسے اوباش نوجوانوں اور ایسے آلات کی تنصیب کرنے والے موٹر سائیکل مکینکوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
بائیک رائےڈ

ای پیپر دی نیشن