شکر ایک بلند مقام ہے ۔ یہ درجہ رفیعہ کا حامل ہے ہر ایک کے بس میں نہیں وہ شکر کی حقیقت تک پہنچ سکے ۔ ارشاد باری تعالی ہے: ’’اور بہت کم ہیں میرے بندوں میں جو شکر گزار ہیں ‘‘۔ ( سورۃ سبا )۔
شکر کی فضیلت اور بزرگی کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے اس کاذکر اپنی یاد کے ساتھ فرمایا۔ ارشاد باری تعالی ہے:
’’تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرو ں گا اور میرا شکر ادا کرو میری نا شکری نہ کیا کرو ‘‘۔(سورۃ البقرۃ)
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کھا کر شکر ادا کرنے والا روزہ دار اور صابر کے مقام پر فائز ہو جاتا ہے روز حشر حکم ہو گا شکر اداکرنے والے کھڑے ہو اجائیں ۔ اس وقت صرف وہی لوگ کھڑے ہوں گے جنہوں نے ہر حال میں اللہ تعالی کا شکر ادا کیا ہو گا ۔
جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی ۔ ترجمہ:’’ اور جو لوگ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی ‘‘۔تو حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں عرض کی یا رسول اللہ ﷺ !پھر ہم مال و دولت سے کیا جمع کریں ۔ آپﷺ نے فرمایا: ذاکر زبان ، شاکر دل اور مومنہ بیوی ۔ یعنی دنیا میں انہیں تین اشیاء پر قناعت کرو ۔ مومنہ اہلیہ فراغت کے لیے اعانت کرتی ہے ۔ انسان انہماک سے ذکر و شکر میں مصروف ہو سکتا ہے ۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان ہے شکر ایمان کا ایک حصہ ہے ۔ حضرت عطار رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں ام المئومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا آپ میرے لیے حضور نبی کریم ﷺ کے احوال میں سے کچھ بیان کریں ۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں حضور نبی کریم ﷺ کی کون سی ایسی حالت ہے جس پر تعجب نہ ہو ۔ ایک دفعہ آپ ﷺ میرے بستر میں آرام فرما تھے آپ ﷺ کا مبارک جسم میرے جسم سے چھو رہا تھا مجھے فرمایا عائشہ ! مجھے اجازت دو تا کہ میں جا کر اپنے رب کی عبادت کر لو ں ۔ میں نے عرض کی میری تو آرزو یہ ہی ہے کہ آپ ﷺ کا قرب نصیب رہے ۔
مگر آپ ﷺ تشریف لے جائیں ۔ آپ ﷺ اٹھے مشک سے پانی لیا وضو کیا ۔ تھوڑا سا پانی استعمال کیا پھر کھڑے ہو کر نماز ادا کرنے لگے ۔ آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسوجاری ہو گئے ۔ یہاں تک کہ فجر کی نماز کا وقت ہو گیا ۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ اذان کے لیے حاضر ہو گئے ۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ اللہ تبارک وتعالی نے آپ ﷺ کو معاف کر دیاہے پھر اتنی گریہ زاری کیوں فرماتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا میں اللہ تعالی کا شکر گزار بندہ نہ بنوں اور اس آیت مبارکہ کا نزول بھی مجھ پر ہوا ہے ۔ ’’ بیشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلنے میں بڑی نشانیاں ہیں اہل عقل کے لیے ۔ وہ عقل مند جو یاد کرتے رہتے ہیں اللہ تعالی کو کھڑے ہوئے اور بیٹھے ہوئے ۔( سورۃآل عمران)