سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کے وکیل کی جانب سے بھجوائے خط پر اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں باور کرایا گیا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا بخوبی ادراک ہے۔ سب لوگ یقین رکھیں کہ ان پر نہ ہی دباؤ ڈالا جا سکتا ہے اور نہ ہی وہ جانبداری دکھائیں گے۔ چیف جسٹس اللہ کے فضل سے اور اپنے حلف کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتے رہیں گے۔ چیف جسٹس کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد مشتاق کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق یکم دسمبر کو سات صفحات پر مشتمل ایک درخواست سپریم کورٹ کو موصول ہوئی جس پر دستاویز تیار کرنے والے وکیل کا نام اور رابطہ کی تفصیلات درج نہیں تھیں تاہم لفافے پر موجود ایڈریس سے نشاندہی ہوئی کہ یہ کوریئر انتظار حسین پنچوتھا کی جانب سے بھجوایا گیا۔ یہ دستاویز بظاہر ایک سیاسی جماعت کی جانب سے بھجوائی گئی ہے جس کی نمائندگی وکلاء کرتے رہے ہیں۔ یہ امر حیران کن ہے کہ سپریم کورٹ کو یہ کورئیر موصول ہونے سے پہلے ہی اس کے مندرجات میڈیا کی زینت بن چکے تھے اور پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا تھا کہ عمران خان نے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی مخالف سیاسی جماعتوں کے خلاف چیف جسٹس سپریم کورٹ کو مراسلہ بھجوا دیا ہے جس میں چیف جسٹس کے بارے میں بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مراسلے کے حوالے سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ وکلاء اور سول سوسائٹی کی جانب سے بھجوایا گیا ہے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ بلیم گیم کی سیاست، گالی گلوچ کلچر اور ریاستی اداروں اور ان کی قیادتوں پر کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ عمران خان نے ہی شروع کیا تھا جو پہلے اپوزیشن لیڈر کے طور پر اور پھر اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی اسی کلچر کو فروغ دیتے رہے اور بطور خاص عدالتی اور عسکری قیادتوں کو نشانہ بناتے رہے۔ درحقیقت سیاست میں اودھم مچانا ہی عمران خان کا ایجنڈا رہا ہے اور اسی ایجنڈے کے تحت اب 8 فروری کے انتخابات کو متنازعہ بنانے کے لیے ادارہ جاتی اور سیاسی قیادتوں پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین و قانون کی حکمرانی اور بے لاگ انصاف کی عمل داری کی نئی اور شاندار روایات کا آغاز کیا ہے جس کے معاشرے پر صحت مند اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پی ٹی آئی اور اس کی قیادت انصاف کی عمل داری کے معاملہ میں انھیں بھی متنازعہ بنانے کی سازش کر رہی ہے جس میں انھیں اس لیے کامیابی نہیں ہو سکتی کہ جسٹس فائز عیسیٰ کا اپنے پیشرو چیف جسٹس عمر عطا بندیال جیسا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کو بہرصورت اپنی ساری توجہ انتخابات کی تیاریوں پر مرکوز کرنی چاہیے۔