گلگت بلتستان کے ضلع دیامرمیں نامعلوم دہشت گردوں کی مسافر بس پر فائرنگ سے دو فوجی جوانوں سمیت 10 مسافر جاں بحق اور بچوں اور خواتین سمیت 26مسافر شدید زخمی ہوگئے۔ مسافر بس گاہکوچ غزر سے براستہ گلگت راولپنڈی جارہی تھی، شام گئے ہڈر کے قریب نامعلوم افراد نے شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بس کے اندر آگ بھڑک اٹھی اور بس مخالف سمت سے آنے والے مال بردار ٹرک سے ٹکرا گئی۔ بس اور ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ٹرک ڈرائیور کے بھی جھلس کر جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔ اس المناک واقعے میں زخمی ہونے والے مسافروں کو فوری طور پر ہیڈ کوارٹر ہسپتال چلاس منتقل کیا گیا، 26 زخمیوں کو میڈیکل ایڈ دی جا رہی ہے۔ دیامر انتظامیہ اور صوبائی محکمہ داخلہ کے ترجمان کے مطابق، دہشت گردی کے اس واقعے کی تحقیقات شروع کرکے علاقے بھر کی ناکہ بندی کے بعد ملزموں کی تلاش شروع کردی گئی۔
پاکستان کو دہشت گردی کی جس نئی لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے تانے بانے افغانستان میں موجود دہشت گرد عناصر سے جا ملتے ہیں۔ اسی سلسلے میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہوں پر ہمیں عبوری افغان انتظامیہ سے جن نتائج کی توقعات تھیں ان پر عمل درآمد پر مایوسی ہوئی ہے۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔ اسی حوالے سے پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہم چیلنجوں سے بخوبی واقف ہیں اور قوم کی حمایت سے پاکستان کے دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں۔ بہاولپور کور کی زمینی مشق کا مشاہدہ کرتے ہوئے آرمی چیف نے مزید کہا کہ پاک فوج ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو در پیش تمام خطرات سے دفا ع کے لیے پوری طرح تیار ہے، پاک فوج قوم کی مکمل حمایت کے ساتھ تمام تر خطرات کو سامنے رکھ کر ملک کی سرحدوں کے دفاع کے لیے توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، فوج پاکستان کے دشمنوں کو شکست دے گی۔
ملک بھر میں دہشت گرد عناصر کا قلع قمع کرنے کے لیے سکیورٹی اداروں نے جو کارروائیاں شروع کررکھی ہیں انھی کے سلسلے میں لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کارروائی کرتے ہوئے 14 دہشت گرد گرفتارکر لیے۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق، دہشت گردوں کو پکڑنے کے لیے کارروائیاں لاہور، خوشاب، فیصل آباد، گوجرانوالہ، بہاولپور، گجرات اور ساہیوال میں کی گئیں۔ لاہور سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار کا اہم کمانڈر گرفتار کر لیا گیا۔ ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ لاہور سے کالعدم تنظیم کے گرفتار کمانڈر کے قبضے سے بارودی مواد، 3ہینڈ گرنیڈ، ڈیٹونیٹر، 15حفاظتی فیوز، پرائما کارڈ، موبائل فون اور نقدی برآمد کر لی گئی۔ گرفتار ہونے والے دہشت گرد اہم تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ گرفتار دہشت گردوں کے خلاف 13 ایف آئی آر درج کر کے انھیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران مقامی پولیس اور سکیورٹی اداروں کی مدد سے سی ٹی ڈی پنجاب نے 588 کومبنگ آپریشنز کیے۔ ان کومبنگ آپریشنز کے دوران 25360 افراد کو چیک کیا گیا اور 79 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے 78 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
دہشت گردی کی کارروائیوں پر قابو پانے کے سلسلے میں ایک اہم خبر یہ بھی ہے کہ مردان ریجن میں بھی سکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابی ملی ہے جہاں کالعدم ٹی ٹی پی کے اہم دہشت گرد کو کامیاب آپریشن کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کے اس کامیاب آپریشن کے باعث پشاور دہشت گردی کی بڑی کارروائی سے بچ گیا۔ آپریشن کے دوران گرفتار ہونے والے دہشت گرد نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے اوراس کی نشاندہی پرضلع خیبر سے بڑی تعداد میں گولا بارود، خودکش جیکٹس میں استعمال ہونے والا بارودی مواد، ڈیٹونیٹر اور اسلحہ برآمد کر لیا گیا۔ سکیورٹی فورسز کی یہ تمام کارروائیاں لائق ستائش ہیں اور ان کی وجہ سے نہ صرف دہشت گردوں کو ان کے مذموم عزائم کو پورا کرنے میں ناکام بنایا گیا بلکہ ملک اور عوام کو جانی و مالی نقصان سے بھی بچا لیا گیا ہے۔
یہ ایک افسوس ناک حقیقت ہے کہ کابل میں قائم ہونے والی افغان طالبان کی عبوری حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی سرپرستی مسلسل جاری ہے۔ ان کی طرف سے بار بار یقین دہانیاں تو کرائی جاتی ہیں کہ وہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین کو استعمال نہیں ہونے دیں گے لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ان کی آشیرباد سے ہی کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہوئی ہیں۔ ہماری سکیورٹی فورسز اپنی جانوں پر کھیل کر شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کر رہی ہیں۔ قومی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ملک کی سلامتی کے خلاف دشمن کی سازشیں ناکام بنائی جا سکتی ہیں، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کسی ایک قومی پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر ایک ایسا لائحہ عمل تشکیل دیں جس کی مدد سے دہشت گردوں کے خلاف ملک کے طول و عرض میں بلا تمیز کارروائیاں کی جاسکیں۔ عام انتخابات کے سلسلے میں جو سرگرمیاں شروع ہورہی ہیں ان کے پر امن انعقاد کے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہوسکے مطلوبہ لائحہ عمل تشکیل دے کر دہشت گردی کے عفریت پر قابو پایا جائے۔