عمران خان کی صحافیوں سے پہلی گفتگو، 9 مئی کی ذمہ داری نواز شریف پر ڈال دی

سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں سائفر گمشدگی کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کی، 5 اگست کے بعد پہلی بار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کی ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ آپ سے کسی نے مذاکرات کئے؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ مجھ سے نہ کوئی ملا نہ مذاکرات کئے، طویل عرصے تک جیل میں رہنے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں جیل میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور وہ پی ٹی آئی چھوڑنے والے چند رہنماؤں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ 9 مئی لندن پلان کا حصہ تھا، سی سی ٹی وی دیکھ لیں ان کو کون اندر لے کر گیا، مجھے غیر آئینی طور پر پکڑا گیا جب کہ 48 گھنٹوں میں 10 ہزار افراد گرفتار کیے گئے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ قسم اٹھانے کے لیے تیار ہوں بشریٰ کو اس روز دیکھا جس دن نکاح ہوا، لندن پلان نوازشریف کولانے اورہمیں جیلوں میں ڈالنے کیلئے تھا، آج واضح کر رہا ہوں انتخابات پی ٹی آئی جیتے گی، حالات دیکھ کر خدشہ ہے کہیں یہ انتخابات سے بھاگ ہی نہ جائیں۔ادھر صحافیوں نے کمرہ عدالت میں بیرسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی منتخب ہونے پر شاہ محمود سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین کی موجودگی میں بتانا چاہتا ہوں مجھے کسی عہدے کی ضرورت نہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ کل تھا، آج ہوں اور آئندہ بھی رہوں گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قانون کی حکمرانی سے محبت کرتے ہیں، جو نظریاتی ہیں وہ باہر نکلیں اور ووٹ ڈالیں۔واضح رہے کہ سائفر گمشدگی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 12 دسمبر کی تاریخ مقرر کردی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن