صوبہ خیبر پختونخوامیں سرمایہ کاری کے مواقع

ضیاءالحق سرحدی پشاور
ziaulhaqsarhadi@gmail.com

 صوبہ خیبرپختونخوا معدنیات سے بھرا ہوا ہے اس کے دریاچھوٹے ہائیڈل پاور پراجیکٹ کیلئے بہترین ممکن مقامات فراہم کرتے ہیں۔ تیل اور گیس کے سیکٹر میں بھی کافی استعداد موجود ہے صوبہ خیبر پختونخوا کی قدرتی خوبصورتی اس کے نباتات، حیوانات اور اس کا کلچرل ورثہ کی انوسٹمنٹ اور سیاحت کی ا نڈسٹری کی ترقی کیلئے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے ان سب کے ساتھ ساتھ صوبہ خیبر پختونخوا افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک 
کی طرف ایک بڑاگولڈن گیٹ وے ہے یہ ایک مرتبہ پھر ماضی جیسی تاریخی شاہراہ ریشم کیطرح اہم تجارتی مقام کی حیثیت حاصل کرنے کی طرف کوشاں ہے۔
 صوبہ خیبر پختونخواجوکہ پاکستان کے شمال مغرب میں واقع ہے اس کا کل رقبہ74521مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے۔1998ءکی مردم شماری کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کی کل آبادی 17.744ملین ہے جس میں سالانہ اضافہ2.28فیصد ہے جو کہ باقی سب صوبوں سے زیادہ ہے۔صوبہ خیبر پختونخواکا بیشتر حصہ برف پوش پہاڑوں خوبصورت سبزہ زاروں اورحسین وادیوں پر مشتمل ہے جن میں پشاور،چارسدہ،سوات،کمراٹ، دیر ، ایبٹ آباد،مانسہرہ اور کاغان قابل ذکر ہیں شمال کی جانب کرک، بنوں، لکی مروت اور ڈی آئی خان کے علاقے ہیں جو خوبصورت سڑکوں کے نیٹ ورک کے ذریعے دوسرے علاقوں کیساتھ منسلک ہیں اور زراعت،جنگلات ونرسری کی بنیاد پر قائم انڈسٹری کی وجہ سے مشہور ہیں۔صوبہ خیبر پختونخوا محل وقوع کے اعتبار سے جیولاجیکل معدنیات اور دیگر قدرتی ذخائر سے نہ صرف مالا مال ہے بلکہ صوبہ بھر کی مختلف علاقوںسے نہروں اور دریاوں کی موجودگی کی وجہ سے پن بجلی کے چھوٹے اور بڑے بے شمار منصوبے بھی کام کر رہے ہیںاور ابھی حال ہی میں قدرتی گیس کی دریافت کی وجہ سے مستقبل قریب میںمزید ترقی کی توقع کی جا سکتی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا اپنے سحر انگیز قدرتی حسن کی وجہ سے سیاحت کے شعبہ میں بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے اور مزید برآں یہ کہ یہاں پرکم خرچ،پائیدار اور ہمہ وقت افرادی قوت بھی موجود ہے۔صوبہ خیبر پختونخواکی برآمدات میں کیمیکلز، پٹروکیمیکلز، کپڑا ،فوڈ آئٹمز،ماچس،ایلومینیم کے برتن،قالین،سیمنٹ،آٹا،قیمتی پتھر اورزیورات، دستکاریاں، گرینائٹ،ڈرائی فروٹ، سبزیاں، جڑی بوٹیاں،ہنگ، تعمیراتی میٹریل،شہد،چمڑے کی مصنوعات،لائیو سٹاک، پولٹری، ماربل،پلاسٹک کی مصنوعات ،تازہ پھل اور کنسٹرکشن میٹریلز اور فرنیچر وغیرہ شامل ہیں۔خیبر پختونخوا میں حیات آباد پشاور کے علاوہ حطار،ہری پور،رشکئی،اور گدون امازئی صوابی میں تین بڑے انڈسٹریل اسٹیٹس ،اور ایک کوہاٹ روڈ پشاور میں سمال انڈسٹری قائم ہے جبکہ پورے صوبے میں 10چھوٹے انڈسٹریل اسٹیٹس ہیں جو پشاور مردان،ایبٹ آباد،مانسہرہ، ہری پور،کوہاٹ،ڈیرہ اسماعیل خان،سوات،بنوں اور چارسدہ کے مختلف علاقوں میں قائم کئے گئے ہیں۔جبکہ خیبر پختونخوا میںقائم کارخانوں کی کل تعداد 2100ہے دراصل صوبہ خیبر پختونخوا میںمختلف موسمی اور جغرافیائی حالات ہیںجو کہ وسیع پیمانہ پر سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہے جس میںخصوصی طور پر ہائیڈل پاور جنریشن کے شعبہ ٹوارزم،معدنیات کی تلاش،اور زراعت پر مبنی صنعت شامل ہیں۔کمیونیکیشن نیٹ ورک کے قیام کی وجہ سے نئے راستے کھل رہے ہیں جس سے یہ خطہ بین الاقوامی سطح کا ایک بر وقت اور صحیح سمت میں اہم قدم ہے۔اس امر میں کوئی شک نہیں کہ خیبر پختونخوا میں بیرونی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ خیبر پختو نخوا میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کیلئے سرمایہ کاروں کا اعتماد اس خطے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بحال کیا جائے۔ بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کیلئے سرمایہ کاروں کو مختلف قسم کی ترغیبات دینا بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں سے سب سے بنیادی ضرورت امن و امان کا قیام ہے۔ امن و امان کے بعد سرمایہ کاری کے حوالے سے دوسری اہم ضرورت یہ ہوتی ہے کہ سرمایہ کاروں کو متعلقہ حکومت کی جانب سے یہ اطمینان دلایا جائے کہ اگر وہ اس حکومت کے زیر انتظام کسی شعبے میں سرمایہ کاری کریں گے تو نہ صرف یہ کہ سرمایہ کاری کے عمل کے دوران مختلف مراحل طے کرتے ہوئے انھیں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ان کا سرمایہ مکمل طور پر محفوظ رہے گا اور ان کی آمدن (منافع) بھی خاطر خواہ ہوگی۔ اس حوالے سے خیبر پختونخوا میں کافی کچھ کرنے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ اس ضرورت کا ادراک کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت سرمایہ کاروں کو صوبے میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کیلئے درکار لوازمات کی تکمیل کے حوالے سے متحرک رہی اور صوبائی کابینہ کے اجلاسوں میں تسلسل کے ساتھ ایسے اقدامات کی منظوری دی جاتی رہی جو سرمایہ کاروں کو خیبر پختو نخوا میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ یوں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جہاں تک صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کوششوں اور اس ضمن میں سرمایہ کاروں کو ترغیبات دینے کا معاملہ ہے مذکورہ حکومت نے اس حوالے سے نمایاں کام کیا، یعنی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بنیادی ضروریات کی تکمیل پر توجہ دی گئی۔ خیبر پختو نخوا کو قدرت نے بیش بہا قدرتی خزانوں سے مالا مال کیا ہے۔ اس صوبے میں پانی سے بجلی کی پیداوار (ہائیڈرو پاور) کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ مختلف سروے رپورٹس میں تصدیق کی گئی ہے کہ خیبر پختو نخوا میں پانی سے بجلی کی پیداوار کے ضمن میں کام کیا جائے تو اس صوبے میں 50 ہزار میگاواٹ ستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ صوبے کے دریاوں کے راستے میں بہت سے ایسے مقامات ہیں جہاں پانی کے بہاو پر چھوٹے ہائیڈرو پاور منصوبے لگائے جا سکتے ہیں اور صوبائی حکومت ایسے درجنوں منصوبے مکمل بھی کر چکی ہے جبکہ متعدد دیگر منصوبے مختلف مراحل میں ہیں۔ خیبر پختو نخوا کے جنوبی اضلاع میں تیل اور گیس کی پیداوار کے وسیع امکانات کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے۔ اس سیکٹر میں کام بھی آگے بڑھ رہا ہے کرک میں تیل وگیس کے کنوں سے پیداوار بھی جاری ہے جبکہ کوہاٹ اور اس کے گردو نواح میں تیل وگیس کے نئے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔ اگر چہ ماضی میں خیبر پختونخوا میں قیمتی پتھروں اور معدنیات کی کانوں میں لوٹ کھسوٹ ہوتی رہی تاہم اب بھی یہ کا نیں قیمتی پتھروں اور معدنیات کے خزانوں سے بھری پڑی ہیں جبکہ اس طرح کی دیگر کانوں کی کھدائی بھی ممکن ہے یوں یہ شعبہ بھی ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ زراعت کا شعبہ بالخصوص ضم شدہ قبائلی اضلاع میں مختلف مقامات پر زیتون کی کاشت کا سیکٹر بھی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کر سکتا ہے۔ ان سب سے ہٹ کر اگر سیاحت کے شعبے کی بات کی جائے تو سیاحت کے میدان میں بھی خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کی راہیں کھلی پڑی ہیں 2022 میں دبئی ایکسپو کے دوران خیبر پختو نخوا میں سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق سرکاری حکام کی پریزنٹیشنز کو پذیرائی ملی تھی اور 40 ارب ڈالرز سے زائد کی مفاہمتی یاداشتیں طے پائیں تھیں تا ہم ان مفاہمتی یادداشتوں پر کام کے آگے بڑھنے کی رفتار حوصلہ افزا نہیں رہی، بحر حال اب جبکہ صوبے کے عوام نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو صوبے میں حق حکمرانی سے سرفراز کیا ہے یہ ضروری ہے کہ موجودہ حکومت اپنی پیش رو پی ٹی آئی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کیلئے 
عملی اقدامات اٹھائے خاص طور پر مذکورہ دبئی ایکسپو میں طے پانے والی مفاہمت کی یاداشتوں پر عمل درآمد کے حوالے سے در کار لوازمات کی تکمیل ناگزیر ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کا خیبر پختو نخوا میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد بحال ہو سکے۔

ای پیپر دی نیشن