غصہ کرنا انتہائی بری عادت ہے۔ اس سے بہت سارے کام بگڑ جاتے ہیں اور انسان بہت سے قیمتی رشتوں کو کھو بیٹھتا ہے۔غصہ کرنے سے اللہ تعالی کی ناراضگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اپنی دنیا اور آخرت بہتر بنانے کے لیے ہمیں چاہیے کہ اپنے اندرسے غصہ جیسی بری عادت کو ختم کریں۔ جو لوگ اپنے غصہ پر قابو رکھتے ہیں ان کو اللہ تعالی اپنے پسند یدہ بندے قرار دیتاہے۔ ارشاد باری تعالی ہے :
”وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے در گزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔ ( سورة آل عمران )۔
سورة الشوری میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : ” اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی سے پرہیز کرتے ہیں اور جب غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں “۔
” اور برائی کا بدلہ اسی کی برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنوار لیا تو اس کا اجر اللہ پر ہے بیشک وہ دوست نہیں رکھتاظالموں کو ( سورة الشوری)۔
بخاری شریف میں ہے کہ ایک شخص نے حضور نبی کریم ? سے عرض کیا مجھے وصیت فرمائیں۔ آپ ے فرمایا غصہ مت کیا کرو۔ اس نے پھر عرض کی یارسول اللہ ? مجھے وصیت فرمائیں تو آپ ے پھر یہی فرمایا کہ غصہ مت کیا کرو۔ (بخاری شریف)۔
حضرت سیدنا ابو الدردا رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور ? کی بارگاہ اقدس میں عرض کی یارسول اللہ ? مجھے کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیں جو مجھے جنت میں لے جائے تو آپ ے فرمایا غصہ نہ کرو ، تو تمہارے لیے جنت ہے۔ ( مجمع الزوائد)۔
بخاری شریف میں ہے کہ حضور نبی کریم ے ارشاد فرمایاکہ طاقتور وہ نہیں جو پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔
حضور ے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنا غصہ روک لے اللہ تعالی قیامت کے دن اس سے عذاب روک لے گا اور جس نے اللہ تعالی کی بارگاہ میں عذر پیش کیا اللہ تعالی اس کا عذر قبول فرمائے گا۔حضور نبی کریم ے ارشاد فرمایا اللہ تعالی کے نزدیک اس غصہ کے گھونٹ سے بہتر گھونٹ نہیں جو اللہ تعالی کی رضا کی خاطرپی لیا گیا۔ ( اشعة اللمعات )۔
حضور نبی کریم ے ارشاد فرمایا جو غصہ پی جائے گا حالانکہ کہ وہ نافذ کرنے پر قدرت رکھتا تھا تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے دل کو اپنی رضا سے معمور فرمائے گا۔ ( کنزالعمال)۔