درہ خنجراب کو تجارت کیلئے فعال کر دیا گیا، گلگت  بلتستان کو چین سے ملاتا ہے

اسلام آباد(رپورٹ: عبدالستار چودھری)درہ خنجراب کو تجارت کے لئے فعال کر دیا گیا۔ درہ خنجراب کو پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارت کے لیے سال بھر کے لیے فعال بنادیا گیا ہے۔ یہ اہم سنگ میل آزادی کے 77 سال بعد پہلی بار عبور کیا گیا۔ درہ خنجراب ایک اہم تجارتی راستے کے طور پر کام کرتا ہے، جو گلگت  بلتستان کو چین سے ملاتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا مقصد پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارتی روابط کو بڑھانا ہے۔ خنجراب پاس سے مشینری، ٹیکسٹائل، الیکٹرانکس اور اشیا خورد و نوش سمیت دیگر تجارتی سامان کی نقل و حرکت  ہوتی ہے، جو ہمسایہ ممالک کی معاشی ترقی کے لئے  نہائت اہمیت کا حامل ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران، پاکستان نے اس راستے کو وسطی ایشیائی ریاستوں خصوصا تاجکستان، کرغیزستان اور قازقستان کو صنعتی اور زرعی مصنوعات کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا ہے۔ درہ خنجراب کے سال بھر کھلنے سے چین، پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے جس سے علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا۔ تاریخی طور پریہ گزر گاہ صرف اپریل سے نومبر تک کھلی رہتی تھی جبکہ شدید برف باری اور موسم سرما کے مشکل حالات کی وجہ سے ہر سال پانچ ماہ کے لیے سرحد پار تجارت بند ہو جاتی تھی۔ اس مسئلے کے پائیدار حل کے لیے، پاکستان اور چین کی قیادت نے 2023 میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں ایک مشترکہ اعلامیہ میں اس بات پر اتفاق کیا کہ درہ خنجراب کو سال بھر فعال رکھنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔ اعلامیہ میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ دونوں ممالک بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور بلا تعطل تجارت کو یقینی بنانے کے لئے تمام ترضروری اقدامات اٹھائیں گے۔ اس فیصلے کے تناظر میں، نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) نے سوست ڈرائی پورٹ پر سرحد پار تجارت کے لئے جامع اقدامات اٹھائے ہیں جن میں حکام اور تاجر برادری کے لئے سینٹرل ہیٹنگ سسٹم کی تنصیب اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔ ان سہولیات کا مقصد سال بھر تجارتی سرگرمیوں کو خوش اصلوبی سے سر انجام دینا ہے۔ مزید برآں درآمدات و برآمدات کے فروغ  اور پاکستان سے ٹرانزٹ کے لئے وسیع پیمانے پر نقل و حرکت کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن