سیؤل (نوائے وقت رپورٹ) جنوبی کوریا کے صدر نے زبردست عوامی احتجاج اور پارلیمنٹ کی مخالفت کے بعد ملک میں مارشل لاء کا نفاذ کرکے چند گھنٹے بعد اٹھانے کا اعلان کر دیا۔ کابینہ نے منظوری دے دی۔ اپوزیشن نے جشن منایا۔ قبل ازیں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا اپوزیشن کی ریاست مخالف سرگرمیوں کے باعث مارشل لاء نافذ کیا۔ اپوزیشن پارلیمنٹ پر قابض تھی۔ شمالی کوریا سے ہمدرد رکھتی ہے۔ جنوبی کوریا کی خبررساں ایجنسی کے مطابق اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے مارشل لاء کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا پارلیمنٹ اس فیصلے کو منسوخ کردے گی۔ صدر نے ٹیلی ویژن پر خطاب میں شمالی کوریا کی حامی قوتوں کو ختم کرنے اور آئینی جمہوری آرڈر کی حفاظت کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ پارلیمنٹ کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں۔ پولیس نے ارکان کا داخلہ روک دیا ہے۔ دوسری جانب خبر رساں ایجنسی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پولیس نے جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے داخلی راستے بند کر دیئے ہیں اورارکان کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا گیا۔ تاہم ارکان پولیس سے جھڑپوں کے بعد پولیس حصار کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ میں داخل ہو گئے۔ جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مارشل لاء ختم کرنے کی قرارداد منظور کر لی ۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں کل 300 میں سے 190 ارکان موجود تھے جنہوں نے مارشل لاء ختم کرنے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے کے بعد فوج کے خصوصی دستے بھی ایوان خالی کروانے کے لئے پارلیمنٹ میں داخل ہو گئے ۔ دارالحکومت سیول میں عوام کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا اور غیرملکی خبررساں ایجنسی کی جاری کردہ تصویر میں ایک خاتون کو پولیس وین کا راستہ روکنے کیلئے سڑک پر لیٹے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ادھر امریکہ نے کہا تھا کہ جنوبی کوریا کی صورتحال پر تشویش ہے۔ نائب وزیر خارجہ کوٹ کیمپبل نے کہا جنوبی کوریا سے ہماری اتحاد آہنی ہے، جنوبی کوریا میں سیاسی اختلاف کے پرامن حل کی امید ہے، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ چند گھنٹے بعد جنوبی کوریا ک یصدر نے ملک میں نافذ مارشل لاء کو اٹھانے کا اعلان کر دیا صدر جنوبی کوریا نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے بعد مارشل لاء کو اٹھایا جائیگا کابینہ کا اجلاس جلد بلایا جائے گا۔