راولپنڈی ؍ اسلام آباد (جنرل رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت) انسداد دہشتگردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ سمیت 120 ملزموں کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمر ایوب کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جبکہ مقدمہ کی سماعت کیلئے عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کرنے سے متعلق دائرہ دو ایک جیسی درخواستوں کی سماعت بھی آج بدھ تک ملتوی کر دی ہے۔ پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے درخواست کی مخالفت میں دلائل میں موقف اختیار کیا کہ عدالت شیخ رشید، شیریں مزاری اور عمر تنویر بٹ کی بریت کی درخواستیں پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔ لہذا عمر ایوب کی بریت کی درخواست کو بھی خارج کیا جائے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے ڈی چوک احتجاج پر درج مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنمائوں عمر ایوب اور شیر افضل مروت کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ مقدمہ نمبر540 میں تو آپ نامزدہیں، جب اس میں ضمانت مل جائے گی تو وارنٹ گرفتاری ختم ہوجائیں گے۔ جج نے استفسار کیا کہ کیا حال ہیں، جس پر شیر افضل مروت نے کہاکہ بس نہ پوچھیں میرے خلاف بہت سے کیسز درج ہو چکے ہیں، ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے جس کی سماعت جمعہ کو ہونا ہے، کل آپ نے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ جج نے کہا کہ وہ حکم نامہ کل تک نہیں تھا، جس میں وارنٹ تھے اس میں تو ریمانڈ ہورہے ہیں۔ شیر افضل مروت نے کہاکہ مجھے تو کوئی علم نہیں ہیں میرے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں، ہم تو کورٹ کے سامنے سرنڈر کر چکے ہیں۔ جج نے استفسار کیاکہ سرنڈر کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ شیر افضل مروت نے کہاکہ ہم ہائیکورٹ جا چکے ہیں، سرنڈر کا یہی مطلب ہوتا ہے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ سرنڈر کا مطلب ہوتا ہے آپ ضمانت کرائیں، آپ نے اس وقت قبل از گرفتاری درخواست پر ضمانت لینی ہے، میرا حکم نامہ غلط ہے آپ ہائیکورٹ جائیں۔ وکیل نے کہاکہ ہم تمام کیسز کے خلاف ہائیکورٹ گئے ہوئے ہیں، حکم نامہ موجود ہے گرفتار نہ کریں، وکیل ریاست علی آزاد نے کہاکہ میں حکم نامہ کی بات ہی نہیں کر رہا۔ جج نے کہاکہ میں اس حکم نامہ کو واپس کیسے لوں، میں کیسے حکم نامہ معطل کروں۔ شیر افضل مروت نے کہاکہ میں تین دن پہلے ہائیکورٹ جا چکا ہوں، پولیس کہتی ہے میں مفرور ہوں۔ جج نے کہاکہ ناقابل ضمانت دفعات ہیں، پولیس گرفتار کرنے سے پہلے آپ کو اطلاع کیوں کرے۔ شیر افضل مروت نے کہاکہ آپ بھی جاری کرتے رہے ہیں وارنٹ۔ وکیل ریاست علی آزاد نے کہاکہ ہم نے جو حکم کرایا وہ کچھ اور ہے شاید آپ کو غلط بتایا گیا ہے۔ شیر افضل مروت نے کہاکہ میں وارنٹ گرفتاری کینسل کرانے آیا ہوں۔ جج نے کہاکہ میں وارنٹ کینسل نہیں کر سکتا۔ شیر افضل مروت نے کہاکہ آپ جاری کر سکتے ہیں کینسل نہیں کر سکتے۔ میں مجبور ہو کر آیا ورنہ میں نہ آتا۔ علاوہ ازیں جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے ڈی چوک میں احتجاج کے دوران گرفتار17 مظاہرین کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کر دیا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تحریک انصاف کے 753 کارکنوں کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ ڈی چوک سے 24 اور 27 نومبر کو احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے تحریک انصاف کے 766 کارکنوں کی عدالت میں پیشیاں مکمل ہوگئیں۔ 2 ملزموں کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے مقدمے سے ڈسچارج اور 11 کارکنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ پی ٹی آئی بلوچستان کے 6 روز سے لاپتہ رہنما سالار خان کاکڑ کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ تھانہ صادق آباد کے 77 جوڈیشل ریمانڈ پر بھجوائے کارکنوں کی کمرہ عدالت میں دوبارہ گرفتاری پر وکلاء نے احتجاج کیا۔