لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پاکستان کے سب سے بڑا ’’ستھرا پنجاب‘‘ پروگرام لانچ کردیا اور تین ماہ میں زیرو ویسٹ پنجاب کا ہدف بھی مقرر کر دیا۔ وزیر اعلیٰ نے صفائی کے لئے جدید لوڈرز، ٹرک اور دیگر آلات، سپرے مشین، روڈ واشر اور ای بائیک بھی دیکھیں اور سینٹری ورکرز کو سراہا۔ وزیر اعلیٰ نے عزم کا اظہار کیا کہ تین ماہ میں زیر ویسٹ پنجاب کا ٹارگٹ پورا کریں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ پہلی دفعہ شہروں اور دیہات کی یکساں صفائی کا پروگرام لائے ہیں۔ نوازشریف ستھرا پنجاب پروگرام کے آغاز کا سن کر بہت خوش ہوئے۔ ہر کوئی گلی محلہ صاف رکھے گا تو چمکتا دمکتا پنجاب ملے گا۔ چند ہفتوں میں ایک لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔ سڑکوں، گلیوں کو دھوکر چمکایا جائے گا۔ سینٹری اور ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔ مری کو کئی سال بعد صاف ستھرا دیکھ کر خوشی ہوئی۔ پنجاب بھر میں صفائی اور کوڑا کرکٹ اٹھانے کیلئے 21ہزار جدید ترین مشینیں اور 80ہزار سے زائد آلات مہیا کررہے ہیں۔ عوام کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے دن رات محنت کر رہی ہوں۔ صفائی کرنے والے چھوٹے نہیں بڑے لوگ ہوتے ہیں۔ جس طرح بیٹیاں گھر کو صاف رکھتی ہیں اس طرح ایک بیٹی پنجاب کو صاف رکھے گی۔ صفائی کرنے والوں کو کم از کم اجرت کے معاہدے کے تحت معاوضہ ملے گا۔ شہباز شریف کے جانے کے بعد میٹرو بس کا ٹریک تباہ کر دیا گیا۔ ایسا لگتا تھا کہ ٹین کا ڈبہ سڑک پر چل رہا ہے۔ شہباز شریف کی حکومت اور کام چلتے رہتے تو چھ سال بعد پنجاب پتہ نہیں کہاں ہوتا اور پاکستان کہاں ہوتا۔ مجھے شہباز شریف کا ترقی کرتا پنجاب نہیں ملا۔ شہباز شریف کے جانے کے بعد چار سالہ تباہ کن دور کا تنزلی کی طرف جاتا پنجاب ملا۔ منصب سنبھالا تو مسائل ہی مسائل ملے۔ ٹوٹے پھوٹے روڈز، صفائی کا ابتر نظام، سکول اور ہسپتال برے حال میں ملے۔ گلی محلوں کی طرح سیاسی گند کو پاکستان سے صاف کرنا ضروری ہے۔ جلاؤ گھیراؤ کی بار بار کال دی گئی، پنجاب نے کان نہیں دھرا۔ کسی بھی شہر سے دو درجن سے زیادہ لوگ نہیں نکلے۔ لاہور میں جب کوئی نکلا ہی نہیں تو نظر کہاں آئے گا۔ احتجاج کی ہر کال بری طرح پٹ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی چار سال جلسے جلوس اور عوام کے ساتھ گزارے ہیں، کبھی گملا بھی نہیں ٹوٹا۔ خود کو جمہوری کہنے والوں کے طریقہ کار بھی جمہوری ہونے چاہیے۔ مریم نواز یا نواز شریف نے کبھی توڑ پھوڑ کی ہے یا کرائی ہوں، دور کسی کا بھی ہوں ملک تو میرا ہے۔ جب تک آپ جلسے جلوس کرتے رہے کس نے نہیں روکا۔ 9 مئی کو اپنے ملک ہی پر حملے کرنے والوں پر اب کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ نہ ہی یہ پرامن ہیں اور نہ ہی یہ احتجاج ہے، 24نومبر کو احتجاج نہیں بلوے ہوئے۔ سی ایم ایچ میں ایک ہی جگہ پولیس اور رینجرز کے جوان زیر علاج تھے۔ احتجاج والوں کے ظلم و ستم کے بارے میں جو بتایا گیا وہ بہت کم تھا، ہسپتال جا کر زخمیوں کی حالت دیکھ کر دنگ رہ گئی۔ پی ٹی آئی ورکرز نے ایس پی کو اکیلے گھیر لیا اور کیل والے ڈنڈوں سے ان کے سر پر زخم لگائے۔ دنیا میں کہاں ایسے پرامن احتجاج ہوتا ہے۔ 2014 سے ان کا کوئی بھی ایک پرامن دھرنا یا احتجاج دکھا دیں۔ کے پی کے والے ہمارے بھائی ہیں وہ ایسے نہیں کر سکتے، غیور اور بہادر پٹھان محب وطن ہیں۔ غیرملکی لوگوں کو پیسے دیکر تشدد، جلاؤ گھیراؤ اور آگ لگانے کی ذمہ داری دی گئی۔ کے پی کے غیور عوام کا پیسہ دہشت گردوں کو دے رہے ہیں۔ پستول اور رائفل سے مسلح افراد نے پولیس والوں کو سامنے آکر گولیاں ماریں۔ رینجرز اور پولیس جوانوں کے جنازے اٹھتے دنیا نے دیکھے، ہزار بندہ مر گیا تو جنازے کہاں ہوئے؟۔ ایک ہزار سے 500، 500 سے 270 اور اب 12افراد کے مرنے پر آگئے ہیں۔ بشریٰ بی بی کے فرار کی ویڈیو دکھا دی، لوگوں کو مارنے کی ویڈیو کیوں نہیں بنائی۔ رینجرز، پولیس اہلکار یا کسی کی بھی جان گئی تو اس کا ذمہ دار اڈیالہ میں بیٹھا قیدی ہے۔ کس نے کہا تھا کہ غلط کام کرو اور جیل میں جاؤ۔ ان کو کھل کر کھیلنے کی اجازت دی تو یہ خون کی ندیاں بہا دیں گے۔ پرامن احتجاج ایسے ہوتا ہے، آپ کو شرم آنی چاہیے۔ ماسٹر مائنڈ جیل میں بیٹھا ہے، اب اس سے جیل نہیں کاٹی جاتی۔ یہ دہشت گردوں کا گروہ ہے، سدباب کرنا ہوگا۔ آپ لوگوں کی ہڈیاں توڑ دیں اور قانون حرکت میں نہ آئے، آپ لوگ یہی چاہتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ کے پی کے کی کیبنٹ میں بھی عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبے بنیں۔ کے پی کے کابینہ میں آنسو گیس کے شیل کی خریداری اور حملوں کے لئے لیجانے والی گاڑیوں پر بات ہوتی ہے۔ سرکاری ملازمین کو سادہ کپڑے پہنا کر حملہ آور بنا دیا جاتا ہے۔صوبے کو وفاق کے سامنے کھڑا کرنا خطرناک ٹرینڈ اور کریمنل مائنڈ سیٹ ہے۔ ان کے کریمنل مائنڈ سیٹ کو ختم کرنا ہر پاکستانی کا فرض ہے ورنہ وہ آگ لگے گی کوئی نہیں بچے گا۔ انتشار کی کال مسترد کرنے پر پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ ہم محنت اور جذبے سے ان کے ہتھکنڈوں کو ناکام کریں گے۔ دعا ہے کہ شہباز شریف اور نوازشریف اسی طرح ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں۔ مریم نوازشریف ایک جمہوری کارکن تو ہوسکتی ہے لیکن ایک تشدد پسند کارکن نہیں۔ پرامن احتجاج میں لوگ آرام سے بیٹھ کر اپنی بات ارباب اختیار تک پہنچاتے ہیں۔ محض احتجاج کرنا ہے تو خود کو ہتھیاروں سے لیس کر کے کوئی نہیں آتا۔ علاوہ ازیں مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 20 ویں اجلاس میں پی ٹی آئی کے پر تشدد احتجاجی مظاہرے میں پولیس اور رینجرز پر بے رحمانہ تشدد اور حملوں کی شدید مذمت کی۔ کابینہ اجلاس میں 24نومبر کو پر تشدد احتجاجی مظاہرے میں شہید سکیورٹی اہلکاروں کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ شہید، زخمی ہونے والوں کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا۔ پنجاب پولیس کے شہید کانسٹیبل کے لئے مجموعی طورپر 2کروڑ 90لاکھ روپے کا پیکیج دیا جائے گا۔ پی ٹی آئی ورکرز کے بے رحمانہ تشدد سے زخمی ہونے والے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے لئے 10لاکھ روپے کے پیکیج کی منظوری دی گئی۔ مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی ورکرز کی بربریت اور بے رحمانہ تشدد سے 172پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمی اہلکاروں کی حالت دیکھ کر شرم آتی ہے کہ مارنے والے ہمارے لوگ ہیں۔ زخمیو ں کو دیکھ کر پی ٹی آئی کے متشدد ورکرز کی بربریت کا اندازہ ہوا۔ پی ٹی آئی ورکرز کے تشدد سے شہید کانسٹیبل کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ پنجاب میں 10 ہزار تربیت یافتہ سکیورٹی اہلکاروں کی انسداد فسادات کے لئے خصوصی فورس قائم کی جائے گی۔ ڈیرہ غازی خان اور میانوالی چیک پوسٹوں پر حملے بڑھ گئے ہیں۔ کابینہ اجلاس میں پتنگ بازی کو ناقابل ضمانت قرار دینے اور پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی رولز 2024کی منظوری دی گئی۔ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے باضابطہ قیام اور پیرا کے لئے اسسٹنٹ کمشنرز کو ہیئرنگ افسر کے اختیارات دینے کی منظوری بھی دی گئی ۔ ماحولیاتی تبدیلی اور سموگ کے خاتمے کے لئے سینئر منسٹر مریم اورنگزیب اور ان کی ٹیم کو شاباش دی۔بریفنگ میں بتایا گیاکہ معروف ادارے ارتھ پیپل کے سروے میں 63فیصد لوگوں نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی کاوشوں کوسراہا۔ مریم نوازنے کہاکہ پہلی مرتبہ پنجاب میں کھادکی قلت ہوئی نہ نرخ بڑھے۔ اجلاس میں منیارٹی کارڈ اور اس کے لئے فنڈز کی منظوری دی گئی۔ مریم نوازشریف نے ننکانہ صاحب میں 3موٹل قائم کرنے کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔ وہیکل انسپکشن اینڈ سرٹیفکیشن سٹیشن کے قیام کے لئے بلاسود قرضوں کے پراجیکٹ کی منظوری دی گئی۔پنجاب میں ہارس اینڈ کیٹل شو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ کابینہ نے ڈیڑھ ارب روپے کی منظوری دے دی۔ پنجاب پولیس 210عراقی پولیس افسروں اوراہلکاروں کو ٹریننگ دے گی۔ بلدیاتی اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے لئے جدید ترین مشینری فراہم ،لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم اورپنجاب لوکل گورنمنٹ ورکس رولز میں ترمیم، چوبرجی گارڈن میں سرکاری ملازمین کے لئے3 سہ منزلہ ٹاور بنانے کی منظوری دی گئی۔وزیراعلی نے سرکاری ملازمین کو پلاٹ دینے او رگھر کے لئے قرض کا پلان طلب کرلیا۔ سرکاری سکولوں میں سپوکن انگلش او رریڈنگ آورزکے لئے فاؤنڈیشنل لرننگ پالیسی پنجاب 2024کی منظوری دی۔ ہرڈسٹرکٹ میں ماڈل بازار قائم کرنے کے پراجیکٹ کے لئے کابینہ نے ابتدائی طورپر 2ارب 58کروڑ کی ٹرانسپلانٹ پروگرام کے لئے اڑھائی ارب روپے، پنجاب کی طرف سے گلگت بلتستان کو ایم آر آئی او رکیتھ لیب کی فراہمی ، ٹورزم انٹرن شپ پروگرام کی لانچنگ اورپنجاب کے نرسنگ کالجزمیں ایوننگ کلاسز کے اجرا، پنجاب ایگریکلچر فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی 276ٹیکنیکل آسامیو ں پر بھرتی،پنجاب فرانزک سائنس اتھارٹی کے پرانے اور فرسودہ آلات تبدیل کرنے ، 42 سال بعد بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیوی میں 464 خالی آسامیو ں پر بھرتیو ں، اجلاس میں 8ہسپتالو ں کے نئے بورڈ آف مینجمنٹ کے قیام، ضلع قصور کے 43ترقیاتی منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے، فیصل آباد میں ایسٹرن ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ پراجیکٹ ، لاہورکی ٹولنٹن مارکیٹ کی بحالی کے لئے 192ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ، پنجاب بھر میں 87نا مکمل ترقیاتی منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2024میں ترمیم اور ایڈورٹائز منٹ پالیسی 2024میں سرگودھا ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اورساہیوال واٹر اینڈ سینی ٹیشن کمپنی کے لئے سیڈ منی، اوکاڑہ سٹی کے سیوریج کی ری ویمپنگ اور بحالی کیلئے فنڈز، بین الاقوامی کنٹریکٹر البریک کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے ایڈیشنل فنڈز، پنجاب لوکل گورنمنٹس (ورکس) رولز 2017میں ترامیم ،سالانہ ضلعی ترقیاتی پروگرام میں بورڈ آف ریونیو پنجاب کی پبلک بلڈنگ سیکٹر سکیمو ں،سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز پروگرام کے غیراستعمال شدہ فنڈز کے ازسر نو اجرا،پنجاب سکل ڈویلپمنٹ فنڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز کے لئے خود مختار ڈائریکٹر کی نامزدگی، نیازی انٹرچینج راوی بریج کی بحالی اور ری ویمپنگ کے پراجیکٹ کے لئے فنڈز کے اجرا کی منظوری دی۔ پنجاب ایگریکلچر ریسرچ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی، سیڈ کارپوریشن بورڈ کے ممبرز کی تعیناتی، نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرامز 2023-24کے غیر استعمال شدہ فنڈز کے ازسرنو اجرا کی منظوری دی گئی۔پروبیشن آف آفینڈرز آرڈیننس 1960میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دی،انڈس ریور سسٹم اتھارٹی پنجاب کے ممبر کی نامزدگی کی منظوری دی۔ پنجاب انرجی ہولڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے لئے خود مختار ممبر کی تعیناتی، پنجاب گرڈ کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے لئے خود مختار ڈائریکٹرز، پنجاب اسمبلی کے دوسرے پارلیمانی سال کے سالانہ کیلنڈر کی منظوری دی ۔سید فرہاد علی شاہ کی بطور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب تعیناتی کے لئے قواعد وضوابط، فیڈمک کے خود مختار بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تبدیلی پی آر اے ایکٹ اور پی ایس ٹی ایس ایکٹ کے تحت ضلعی انتظامیہ کے افسروں کو خود مختار کرنے، پنجاب پنشن فنڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے نان آفیشل ممبر کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ فیڈمک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی سٹاپ گیپ تعیناتی ، ایگریکلچر مارکیٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرپرسن اور ممبر ز کی تعیناتی، قرآن بورڈ کے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔خصوصی افراد کے عالمی دن پر پیغام میں مریم نواز شریف نے کہا کہ سپیشل ہیروز کی حوصلہ افزائی اور معاونت کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ خصوصی افراد اپنے جذبے سے دنیا کو حیران کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قوم کے سپیشل ہیروز کو سلام، آپ ہمارا فخر ہیں۔ معاشرے کی اصل خوبصورتی یہ ہے جب سپیشل ہیروز کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم ہوں۔ وزیر اعلیٰ نے مغلپورہ میں سسرال میں مبینہ تشدد سے بہو کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کا نوٹس لے لیاہے اور سی سی پی او سے رپورٹ طلب کر لی اور ملزموں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے۔
سیاسی گندگی کی صفائی ضروری، ماسٹر مائنڈ سے اب جیل نہیں کاٹی جاتی: مریم نواز
Dec 04, 2024