میران شاہ (نامہ نگار) شمالی وزیرستان ایجنسی میں دوسرے روز بھی اتحادی اور افغان فوجیوں نے خلاف ورزی کرتے ہوئے متعدد ماٹر گولے تحصیل غلام خان کے آس پاس علاقوں میں فائر کئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان نے واقعہ پر شدید احتجاج کیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فلیک میٹنگ طلب کر لی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اتحادی افغان فوجیوں اور پاک فوج کے درمیان اس وقت بھاری ہتھیاروں سے جھڑپ شروع ہو گئی جبکہ اتحادی اور افغان فوجیوں کی جانب سے دن بارہ بجے پانچ مارٹر گولے غلام خان میں علاقہ نواب کیمپ کے قریب جاگرے۔ بعد ازاں دن دو بجے دوبارہ اتحادی اور افغان افواج کی جانب سے متعدد مارٹر اور توپ کے گولے فائر کئے گئے جس پر پاک فوج کے جوانوں نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھاری ہتھیاروں سے جوابی حملہ کیا جو کہ ایک گھنٹہ تک جاری رہا۔ دونوں طرف سے جانی مالی نقصان کی اطلاع موصول نہ ہو سکی۔ پاک فوج نے سرحد پر بھاری نفری اور اسلحہ پہنچا دیا تھا تاکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا سکے۔ شمالی وزیرستان ایجنسی کے قبائلی عمائدین اور علما کرام نے اتحادی فوجوں کی جانب سے حملوں کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اگر اتحادی و افغان فوجیوں نے حملے بند نہ کئے تو اتحادی اور افغان افواج کے خلاف قبائلی بھی فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کو شمالی وزیرستان اور پاک افغان سرحد پر پاک فوج اور نیٹو افواج کے درمیان جھڑپ میں ایک سکیورٹی اہلکار شہید اور تین زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نیٹو افواج سے اس واقعہ پر بھرپور احتجاج کیا ہے۔