لاہور (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) ق لیگ نے تمام انتخابات کیلئے ابتدائی ورکنگ مکمل کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق چودھری شجاعت حسین انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ ق لیگ قومی اسمبلی کے 75 اور پنجاب اسمبلی کے 120 حلقوں سے الیکشن لڑیگی۔ پرویز الٰہی کے قومی اسمبلی کے 3 اور پنجاب اسمبلی کے ایک حلقے سے الیکشن لڑنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ترجمان ق لیگ کے مطابق چودھری پرویز الٰہی گجرات، چکوال اور اٹک کے اضلاع سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے۔ چودھری پرویز الٰہی جن حلقوں سے الیکشن لڑیں گے وہاں سے پیپلز پارٹی کا کوئی امیدوار کھڑا نہیں ہو گا۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے حلقوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اتوار کو ق لیگ اور مختلف ورکنگ گروپ کے پارٹی سطح پر اجلاس ہوا جس میں آئندہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے حلقوں کا انتخاب کیا گیا۔ ق لیگ کی قیادت کے سروے کے مطابق اس بات کی توقع ظاہر کی گئی ہے کہ قومی اسمبلی کے 75 حلقوں میں سے 55 سیٹیں نکالنے کی پوزیشن میں ہو گی جبکہ صوبائی حلقوں میں سے 80 سے 90 نشستوں پر کامیابی کی امید کی جا رہی ہے۔ چیمہ خاندان کی طرف سے پرویز الٰہی کو بہاولپور سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کی دعوت دی گئی ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر منڈی بہاءالدین سے بھی پرویز الٰہی کو الیکشن لڑنے کی تجویز دی گئی اگر وہ منڈی بہاءالدین گجرات کی سیٹوں سے الیکشن لڑیں گے تو پیپلز پارٹی کے احمد مختار کے مدمقابل آ سکتے ہیں، پارٹی کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت سینٹ میں ہی بدستور رہیں گے۔ ان کا کوئی خیال نہیں کہ سینٹ کو چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔ مونس الٰہی کو گجرات اور لاہور سے الیکشن لڑانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ق لیگ اور پی پی پی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت سائیکل پر تیر کو سوار کر کے سیاسی مخالفین کا مقابلہ کریں گے۔