سپریم کورٹ نے فلڈ کمیشن کی رپورٹ پرعملدرآمد پر چاروں صوبوں سے جواب طلب کرلیا، حکومت سیلاب سے بچاؤ کیلئے بروقت اقدامات نہیں کرتی جس سے ذیادہ نقصان ہوتا ہے۔ چیف جسٹس

Feb 04, 2013 | 15:23

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فلڈ کمیشن کی رپورٹ پبلک نہ کرنے کے خلاف ماروی میمن کی توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد حسن سے استفسارکیا کہ کیا رپورٹ پبلک کرنے کے لیے کوئی نوٹی فی کیشن جاری کیا گیا،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ نوٹی فی کیشن جاری نہیں ہوا تاہم پنجاب حکومت کی ویب سائٹ پر رپورٹ جاری کردی گئی ہے،،،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیلاب سے انسانی جانیں ضائع اور اربوں روپے کا نقصان ہوا، بروقت اقدامات نہیں کیے گئے، رپورٹ کو پبلک نہیں کرنا چاہتے تو کمیشن کیوں بنواتے ہیں. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پنجاب کی ذمہ داری زیادہ ہے ، یہاں سے سارے دریا گزرتے ہیں، رپورٹ میں دی گئی سفارشات پر عمل ہوناچاہیئے تھا تاکہ آئندہ اتنا نقصان نہ ہو، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سارے بڑے زمین دار اپنی زمینیں بچانے کے لیے بند توڑتے ہیں اور گاؤں کے گاؤں ڈبو دیتے ہیں، عدالت نے چاروں صوبوں سے عمل درآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر سیٹلائٹ سپورٹ لا کر دکھائیں کہ تجاوزات ہٹا دی گئیں، مزید سماعت تین ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔

مزیدخبریں