پاکستان میں توہین رسالت قانون انتہاپسندوں کیلئے زبردست ہتھیار بن گیا: واشنگٹن پوسٹ

اسلام آباد/ واشنگٹن (اے پی اے) امریکی اخبار ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے پاکستان میں رائج اہانت رسول کے قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں یہ قانون اسلامی انتہاپسندوں کیلئے ایک زبردست ہتھیار بن گیا ہے۔ اخبار کہتا ہے کہ اگرچہ پاکستان میں اس قانون کے تحت ابھی کسی بھی شخص کو تختہ دار پر نہیں چڑھایا گیا ہے لیکن خدائی خدمت گار طبقہ اسے اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو پھانسنے یا پھر انہیں جان سے مار دینے کیلئے استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے خوف کی ایسی فضا قائم کر لی ہے کہ قید خانوں کے اندر عدالت لگانے پر مجبور کر دیا گیا اور گواہوں پر اتنا خوف طاری ہے کہ وہ کسی ملزم  کے حق میں گواہی دینے سے ڈرتے ہیں۔ رپورٹ میں پاکستان کے حقوق انسانی کیلئے لڑنے والی ایک مقتدر شخصیت، آئی  اے  رحمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اہانت رسول کے فیصلہ طلب مقدموں میں برابر اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک کے بعد دوسری حکومت آتی ہے اور ناکام ہوجاتی ہے۔ نیویارک میں قائم، حقوق انسانی کی  تنظیم نے اپنی   کی رپورٹ میں پاکستان کے  اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ریکارڈ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے، کہا کہ ملک میں اہانت کے قانون کا غلط استعمال بڑھ گیا ہے او راِسے ذاتی عداوت کی بناء  پر مذہبی اقلّیتوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ اخبار کہتا ہے کہ اہانت کا یہ قانون پاکستان بننے سے پہلے کا ہے۔ لیکن 1980ء کی دہائی میں ملٹری ڈکٹیٹر، جنرل ضیا الحق نے اس میں ترمیم کرکے اس میں ایک تو پھانسی کی سزا کا اضافہ کیا اور دوسرے، اسلام کی توہین کی خاص طور پر ممانعت کردی۔ پاکستان اس قسم کے قوانین والا واحد ملک نہیں ہے۔ توہینِ مذہب کیلئے 30 ممالک میں سزاؤوں کے قانون موجود ہیں، ان میں پولینڈ اور یونان جیسے عیسائیوں کی بھاری اکثریت والے ملک بھی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...