لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پروفیسر ساجد میر نے کالجز اور یونیورسٹیز میں دعوت وتبلیغ پر پابندی کے فیصلے کو غیر دانشمندانہ اور مسلم لیگ ن کے مذہبی ووٹ بنک پر حملہ قراردیا ہے۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کی حکمت عملی پر نظرثانی کرے اورمذہبی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائے ۔پرامن اور غیرمسلح تنظیموں کو شدت پسندوں اور دہشت گردوں کی طرح ڈیل نہ کیاجائے۔اس طرح کی مس ہینڈلنگ کے منفی نتائج نکلیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام دینی قوتیں دہشت گردی کی لعنت سے نجات حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ ہم نے نیشنل ایکشن پلان کی اسی وجہ سے حمایت کی تھی کہ ملکی سلامتی سے زیادہ کوئی چیز مقدم نہیں ہو سکتی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں مگراس کی آڑ میں دینی طبقے کو نشانہ بنانا درست اقدام نہیں ہے۔