اسلام آباد (آئی این پی)سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں کمیٹی نے کاپ 21 کانفرنس میں شرکت کرنیوالوں اور اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بین الا اقوامی کانفرنس میں 100 ارب ڈالر سالانہ کے فنڈز ترقی پذیر ممالک کیلئے رکھے گئے۔ اس سال کے آخر تک پاکستان میں 700 ملین سے ایک ارب ڈالر تک گرین کلائیمیٹ فنڈ استعمال ہوگا۔ 150 ممالک کے درمیان سو ارب ڈالر کی تقسیم نہایت کم ہے۔ سینٹ خصوصی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں پائیدار ترقی کے اہداف پر عمل اور سی او پی 21 پیرس کانفرنس میں پاکستان کی شمولیت کے ایجنڈے پر تفصیلی بحث کی گئی ۔کمیٹی کا اجلاس سینیٹر احمد حسن کی صدارت میں ہوا۔کمیٹی اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ حکومت پاکستان اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی کے پروٹوکول میں شامل ہیں۔ پیرس کانفرنس 30 نومبر سے 11 دسمبر 2015ء کے گیارہویں اجلاس میں 150 سربراہ مملکت شامل تھے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر نے کی اور وفد نے وزارت خارجہ، صوبائی نمائندوں، سول سوسائٹی اور تعلیم اداروں کے ماہرین شامل تھے۔ کمیٹی اجلاس میں سابق وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ نے پیرس کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے آئی این ڈی سیز جمع نہ کرانے پر وفاقی وزیر زاہد حامد سے سوال اٹھایا کہ 200 ممالک نے آئی این ڈی سیز جمع کرائی۔ چین اور بھارت 70,70 فیصد کی سطح پر ہونے کے باوجود اپنے ورکنگ پیپرز آخری وقت میں جمع کرانے میں کامیاب ہوگئے۔ پاکستان 0.8 فیصد پر ہونے کے باوجود اپنی رپورٹ جمع نہ کر اسکا جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اگلے چند ماہ میں تفصیلات جمع کرادینگے جس پر سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ ایک متعین مدت میں ہی آئی این ڈی سیز جمع کرائے جا سکتے تھے اب کانفرنس منعقد کرانے والے تسلیم نہیں کرینگے۔ سینیٹر نہال ہاشمی کے سوال پر آگاہ کیا گیا کہ 25 افراد پر مشتمل وفد پیرس گیا سوائے وزیر کے تمام اخراجات سپانسرڈ تھے۔ حکومت کا کوئی خرچ نہیں آیا ،نہال ہاشمی نے کہاکہ اگلے اجلاس میں پیرس کانفرنس کی مکمل تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔سینیٹر لیفٹنٹ جنرل (ر) عبدا لقیوم نے کہا کہ چکوال میں پہاڑوں کو کاٹ کر سیمنٹ فیکٹریاں لگائی گئی ہیں۔ وزیراعلی پنجاب کو خط لکھا ہے وزارت پابندی لگائے کہ کسی بھی فیکٹری کے قیام سے قبل نیشنل انوائرمنٹ سٹینڈرڈز کی سرٹیفکیشن ضروری ہو جس پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے آگاہ کیا کہ نیشنل انوائرمنٹ سٹینڈرڈ کا ملک بھر میں اطلاق ہے۔ سینیٹر ثمینہ عابد نے اسلام آباد کے گردونواح میں کرش مشینوں ،سیمنٹ فیکٹرویں، اینٹوں کے بھٹوں، ایف نائن پارک میں گرد سٹیشن کے این او سی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اسلام آباد سے 50 سالہ پرانے درخت بھی کاٹ لئے گئے۔