واشنگٹن (ایجنسیاں) سابق صدر زرداری نے پی آئی اے ملازمین پر تشدد اور 3 ملازمین کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لوگ جو اس قتل کے ذمہ دار ہیں فوری طور پر انکے چہروں سے نقاب اتارا جائے اور انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں دی جائیں، ماڈل ٹائون واقعہ کی طرح اس واقعہ پر پردہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پی آئی اے ملازمین کیخلاف طاقت کا استعمال مجرمانہ ہے جو اپنے قانونی حق کیلئے احتجاج کر رہے تھے کیونکہ انکا روزگار خطرے میں ہے۔ اس واقعہ نے حکومت کی صورتحال سے طاقت کے ذریعے نمٹنے کی کوشش کو بے نقاب کردیا ہے اور حکومت پی آئی اے کا معاملہ حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ وفاقی وزراء کا نجکاری کے متعلق دوغلاپن اس بات سے بھی ثابت ہوگیا ہے کہ لازمی سروس ایکٹ نافذ کرکے وہ کارکنوں کو دبانا چاہتے ہیں، یہ دعویٰ بھی قطعی جھوٹا ہے کہ حکومت پی آئی اے کو ایک نقصان دہ ادارے سے منافع بخش ادارے میں تبدیل کرنے کیلئے نجکاری کر رہی ہے۔ اس وقت ائرپورٹ پر فائرنگ کرنا جبکہ متعدد طیارے فضا میں سینکڑوں مسافروں کو لے کر چکر لگا رہے تھے، انتہائی بیوقوفانہ اور خطرناک عمل تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پی آئی اے تقریباً تین ارب خسارے میں جا رہی ہے اور اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ حکومت کی جانب سے 500 ارب روپے سرکلر کی مَد میں ادا کرنا بھی قومی معیشت کیلئے خطرہ ہے۔ اس حکومت کو عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں کم ہونے سے 7 ارب ڈالر کا فائدہ پہنچا ہے لیکن حکومت کی نالائقی ہے کہ وہ اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکی۔ ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ احتجاج کرنے والوں کو روکنا پولیس کا کام ہے، معمول کے احتجاج میں رینجرز کو ملوث کرنا درست نہیں۔ کراچی میں احتجاج کرنے والے پی آئی اے کے ملازمین کے ساتھ رینجرز کو گتھم گتھا نہیں ہونا چاہئے تھا، ٹیلیویژن پر پولیس کو کم اور رینجرز کی پی آئی اے ملازمین کے ساتھ ہاتھا پائی زیادہ دکھائی جا رہی تھی، اس طرح کے واقعات میں خود کو ملوث کرنے سے رینجرز کا وقار خراب ہوتا ہے۔
کراچی واقعہ پر سانحہ ماڈل ٹائون کی طرح پردہ نہیں ڈالنے دینگے: زرداری
Feb 04, 2016