ہوشاب/کوئٹہ (این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ترقیاتی کاموں میں حکومت کی مدد کررہے ہیں، منصوبوں پر ذاتی دلچسپی لینے پر انکے مشکور ہیں۔ قوم کی تعمیر کوئی کھیل تماشا نہیں، یہ عمل گہرے غوروفکر اور عمل کا متقاضی ہے، حقیقی انقلاب لائیں گے، ترقیاتی کام کیلئے نعروں کی نہیں وژن اور حکمت عملی اور ثابت قدمی کی ضرورت ہوتی ہے، دنیا کا مستقبل اس خطے سے وابستہ ہے، آنے والے وقتوں میں بلوچستان کی تقدیر بدل جائیگی، بلوچستان کے اندر معدنیات کے خزانے ہیں، ماضی کی حکومتوں نے اسے مفادات کیلئے استعمال کیا اور بد نیتی سے کام لیا گیا، ہم نیک نیتی کیساتھ کام کررہے ہیں، کوئٹہ خضدار شاہراہ کو دو رویہ کرینگے، 2018ء تک بجلی کی کمی دور کردینگے۔ گوادر ہوشاب شاہراہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ جس جوانمردی کے ساتھ جنرل افضل اور انکی ٹیم نے مشکل حالات میں سڑک کو مکمل کیا، دل کی گہرائیوں سے ان کو اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ جب سڑک کی تعمیر شروع ہوئی، سکیورٹی کی صورتحال انتہائی ناقابل بیان تھی، ہمارے جوانوں نے قربانیں دیں اور شہادتیں پیش کیں، سول انجینئرز نے بھی قربانیاں دی ہیں ان تمام لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ گوادر کا علاقہ خیبر پی کے سے اور سنٹرل ایشیا کے ساتھ ملے گا یہ منصوبہ پاکستان کیلئے بہت فوائد لیکر آئیگا، ایک حصے سے دوسرے حصے تک سڑک بنانا بہت ہی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ پاکستان کے حصے ایک دوسرے سے ملیں گے اور عوام کے درمیان دوریاں کم ہونگی۔ وزیراعظم نے کہاکہ فوج کی مدد سے منصوبہ مکمل ہوا ہے اور بلوچستان کی خوشحالی کیلئے یہ بہت بڑا قدم ہے۔ انہوں نے کہا بلوچستان کو اتنی اہمیت دی جاتی ہے جتنی پاکستان کے کسی دوسرے حصے کو اہمیت کو دی جاتی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہوشاب اور گوادر کے درمیان شاہراہ تعمیر کی گئی ہے، اسکی لمبائی 193کلو میٹر ہے اور اس پر 19 ارب روپے خرچ آئے۔ دوسرے مرحلے میں ہوشاب، پنجگور، بسیمہ، سوراب پر اسی سال کام شروع ہوجائیگا، اسکی لمبائی 450کلومیٹر ہے، اس پر 23 ارب روپے لاگت آئیگی، پھر خضدار اور شہداد کوٹ منصوبہ پرکام شروع ہوگا جس کی لمبائی 151 کلومیٹر ہے اور اس پر 8 ارب روپے خرچ ہونگے اور یہ بھی اسی سال مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سوراب، کوئٹہ چمن منصوبہ 116 کلومیٹر لمبا ہے اس پر 9 ارب روپے لاگت آئیگی۔ قلعہ سیف اللہ، لورالائی 128کلو میٹر کا منصوبہ ہے اور ساڑھے 17 ارب روپے خرچ آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ یکمچ، خاران منصوبے پر 10 ارب روپے لاگت آئیگی، ساتھ ہی ژوب، مغل پور منصوبہ شروع ہوچکا جس پر 9 ارب روپے لاگت آئیگی۔ اسکی لمبائی 81 کلومیٹر ہے اور آنیوالے وقت میں اور بھی منصوبے شروع کئے جائینگے۔ میں ان تین منصوبے کا اعلان کرتا ہوں جس میں کوئٹہ، خضدار ہائی وے دو رویہ کرینگے۔ بسیمہ، خضدار، شہداد کوٹ کو شروع کیا جائیگا اور پھر بیلہ، آواران اور ہوشاب ہائی وے شروع کی جائیگی۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے، اس سے پہلے اتنے بڑے منصوبوں کے بارے کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آنے وا لے دنوں میں بلوچستان کی صورتحال بالکل تبدیل ہوجائیگی۔ بعدازاں وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ہمراہ گوادر، تربت، ہوشاب شاہراہ کا افتتاح کیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ایک وقت تھا یہ منصوبہ صرف کاغذوں پر تھا، ہم نے فوج کی مدد سے اسے عملی جامہ پہنایا، آرمی چیف کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے اس کام میں ذاتی دلچسپی لی۔ گوادر ہوشاب شاہراہ پر وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف راحیل شریف نے ایک ہی گاڑی میں سفر کیا۔ وزیراعظم فرنٹ سیٹ پر بیٹھے جبکہ آرمی چیف نے ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی، وزیراعظم نے گوادر ہوشاب شاہراہ کی تختی کی نقاب کشائی کے وقت بھی آرمی چیف اور وزیراعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری کو بھی ساتھ رکھا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی میں خاص دلچسپی لینے پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی مدد کیلئے جنرل راحیل نے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثنا آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے ملاقات کی جس میں پاکستان، چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت بننے والی شاہراہوں کی تعمیر کے حوالے سے بات چیت کی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق ملاقات میں بلوچستان میں شاہراہوں کے جاری منصوبوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔