”یہ کیا ہو رہا ہے؟“

مکرمی! ابھی قصور میں ”زینب “ کے المناک قتل کی صدائے بازگشت گونج رہی تھی اور جس کے بہیمانہ قتل کے خلاف پورا قصور ہی نہیں بلکہ پورا ملک سراپاءاحتجاج بنا ہوا تھا اور ہر آنکھ اشکبار تھی کہ زینب ”جیسے کئی اور واقعات منظرِ عام پر آ گئے۔ ”پتوکی“ میں 11 سالہ طالبِ علم کی لاش کھیتوں سے برآمد ہوئی۔ ”بھلوال میں زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ فاروق آباد میں بچی کو درندگی کا نشانہ بنا کر مارنے والا پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ چھٹی جماعت کا ”اشرف“ 3 روز قبل اغوا ہو کر قتل ہوا۔ ملک میں یہ کیا ہو رہا ہے۔ اس سے قبل کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کو ہٹانے پر خوفناک دھماکہ ہو گیا۔ جس میں کئی جانیں تلف ہوئیں۔ پورا ملک لاقانونیت کی لپیٹ میں ہے اور سیاستدان اور مذہبی پیشوا لاشوں پر سیاست چمکا رہے ہیں اور حکومت بے بس تماشائی بنی ہوئی ہے....ایسا کب تک؟ راﺅ محمد محفوظ آسی ۔ ٹاﺅن شپ لاہور۔

ای پیپر دی نیشن