مئی تک ہر صورت پاکستانی سٹنٹ تیار ہونے چاہئیں کام نہ کرنے والے ملک چھوڑدیں:جسٹس ثاقب

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ میں دل کے مریضوں کو مہنگے داموںغیر معیاری سٹنٹس لگانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے میں فاضل عدالت نے حکم دیا ہے کہ مئی کے مہینہ تک ہر صورت میں پاکستانی سٹنٹ تیار ہوجانے چاہئیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ خود ذاتی طور پر سٹنٹ کے معیار کو چیک کروائیں گے۔ عدالت نے ڈاکٹر ثمر مبارک سے ایک ہفتے میں تحریری جواب طلب کر تے ہوئے انہیں دیئے گئے 37 ملین کے آڈٹ کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے ایک ہفتے میں پمز سے اینجیو پلاسٹی کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ عدالت نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو روسٹرم پر بلا لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے سٹنٹ تیار کرنے کی ذمہ داری اٹھائی تھی۔ ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ بطور چیئرمین نیسکام 2004ء میں جرمنی سے مشین امپورٹ کی، سالانہ 10 ہزار سٹنٹس تیار کئے جانے تھے، 37 ملین روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع ہوا۔ چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ جو سٹنٹ آپ نے بنایا تھا وہ کہاں ہے، اپنی کارکردگی سے تحریری طور پر آگاہ کریں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 37 ملین روپے کا آڈٹ نہیں ہوا۔/ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 37 ملین سے ایک سٹنٹ بھی نہیں بنا؟ ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ تمام ٹیکنالوجی نسٹ کو منتقل کر دی گئی۔ نسٹ حکام نے کہا کہ 30 ملین کی تو صرف مشین ملی تھی۔ نسٹ حکام نے کہا کہ 450 سٹنٹس ٹیسٹنگ کیلئے بھجوائے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتاتے ہوئے کہا کہ پمز اینجیوگرافی کے 10ہزار، اینجیو پلاسٹی کے 40 ہزار لیتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا پمز میں عام طور پر کونسا سٹنٹ استعمال کیا جاتا ہے؟ جس نے کام نہیں کرنا وہ ملک چھوڑ کر چلا جائے، سٹنٹس کی قیمتیں خود مقرر کرینگے۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر شاہد عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے بتایا کارڈیالوجی ہسپتالوں کو سٹنٹ 15 ہزار میں ملتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا مجھے بھی 15 ہزار والا سٹنٹ ڈال دیں گے۔ سربراہ پی آئی سی ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ ڈرگ ایلویٹنگ سٹنٹ 34 ہزار میں ملتا ہے۔ عدالت کے نوٹس لینے سے بہت بہتری آئی ہے کوشش ہے کہ اینجیو پلاسٹی کا مکمل پیکیج ایک لاکھ سے بھی کم ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا چائنہ کے سٹنٹ قابل استعمال ہیں؟ جس پر ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ چائنہ کے سٹنٹ کبھی استعمال نہیں کئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چائنہ کے سٹنٹ قابل استعمال نہیں تو رجسٹرڈ کیوں کئے؟ کیوں نہ چائنہ کے سٹنٹس کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ میں ہسپتال جائوں تو اعتراض کیا جاتا ہے۔ عدالت نے تحریری تجاویز کی نقل تمام فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فریقین تجاویز پر جمعرات تک جواب دیں، تجاویز کی نقل میڈیا کو بھی فراہم کی جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا بھر میں آئین بننے سے قبل باقاعدہ بحث ہوتی ہیں۔ سوئٹزر لینڈ میں آئین بننے سے قبل سب کو شیئر کیا جاتا ہے، ہماری طرح آئین کو لفافے میں بند نہیں کیا جاتا۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ مقدمات سننے کیلئے شام کو عدالت لگانی پڑی تو لگائیں گے۔ بعدازاں کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ہے۔

ای پیپر دی نیشن