لاہور (خبر نگار) مسلم لیگ (ن) کے سربراہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی رہائشگاہ گئے اور ان سے ملاقات کی۔ نواز شریف نے اپنے بھائی محمد شہباز شریف کی عیادت کی اوران کی خیریت دریافت کی۔ اور جلد مکمل صحت یابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ محمد نوازشریف نے اس موقع پر کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جلد مکمل صحت یاب کرے۔ آپ صوبے کے عوام کی دل و جان سے خدمت کر رہے ہیں۔ ہم سب آپ کی جلد مکمل صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی صورتحال اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال بھی ہوا۔ نواز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ترقی اور خوشحالی کیلئے جو کام کئے ہیں کسی اور صوبے میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اسی لئے عوام مسلم لیگ ن کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حق اور سچ کی جنگ لڑ رہے ہیں اور کوئی ہماری مجبوری اور آئینی جدوجہد کا حق ہم سے چھین نہیں سکتا۔ دونوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور سینٹ الیکشن میں امیدواروں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
نواز، شہباز/ ملاقات
ملتان (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ+ سپیشل رپورٹر ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی کے فیصلے پر مسلم لیگ (ن) ہی نہیں دنیا بھر نے تحفظات کا اظہار کیا اور اگر تحفظات کا اظہار توہین عدالت ہے تو جی ٹی روڈ پر آنے والی پوری قوم توہین عدالت کی مرتکب ہوئی۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے احسن اقبال کا کہنا تھا لوگوں میں انصاف کے اداروں کا احترام قائم رہنا چاہئے۔ اگر مسلم لیگ کو ٹارگٹ کیا جائیdگا تو لوگ سمجھیں گے یہ پری پول دھاندلی ہے۔ توہین عدالت کا سب سے بڑا مرتکب اور مجرم پرویز مشرف ہے۔ عدالت کا رعب تب قائم ہوگا جب مشرف کو نہال ہاشمی کی طرح جیل میں ڈالا جائے گا۔ پاکستان ایک ابھرتی معیشت بن چکا۔ سی پیک منصوبے اپنے ہدف سے ترقی کر رہے ہیں۔ رواں سال 6 فیصد جی ڈی پی گروتھ ریٹ حاصل کرلیں گے۔ 4 سال میں جتنی سرمایہ کاری ہوئی اتنی گزشتہ 70 سال میں بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ جس دن سپریم کورٹ مشرف کو طلب کرکے پولیس کو کہے گی کہ اس آمر اور آئین شکن کو اڈیالہ جیل میںبھیجو تو میں مانوں گا کہ آج ہماری سپریم کورٹ آزاد ہو گئی۔ پاکستان کی ترقی کے تسلسل کو قائم رکھنے کیلئے انتشاری سیاست کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ جنرل پرویز مشرف کے جرائم کی سزا دینے سے سپریم کورٹ قاصر ہے، کارکنوں کو قید کرکے عدالتوں کا رعب قائم نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توہین عدالت کا سب سے بڑا مرتکب پرویز مشرف ہے گناہ کبیرہ کرنے والوں کو چھوڑ دیا جائے اور گناہ صغیرہ کرنے والوں کو پکڑیں تو سوالات تو اٹھیں گے، اس سے پہلے کہ عدالت طلال چوہدری کو نوٹس دے، اگر عدالت چاہتی ہے کہ لوگوں کو توہین عدالت سے باز رکھے تو پرویز مشرف کو طلب کرتے اور ان کو آئین شکنی، ججز کو بند کرنے اور چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے پر انکو سزا دے، ان جرائم کی سزا دینے سے اگر سپریم کورٹ قاصر ہے تو پھر بے چارے سیاسی کارکنوں کو بند کرنے سے عدالت کا رعب قائم نہیں ہوگا۔ راؤ انوار کو چاہئے کہ خود کو پولیس کے حوالے کردے امید ہے سندھ پولیس اس کو جلد پکڑنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی حکمرانی کے لئے ہر ادارے کو آئین کی روشنی میں اپنے کردار پر توجہ دینی چاہئے، اگر عوام کی نظر میں سپریم کورٹ متنازعہ ہوجائے تو بھی ہمارا اتنا ہی نقصان ہوگا جتنا نوازشریف کی برطرفی پر ہوا، پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے استحکام ضروری ہے، انتشار کو ختم کرنا ہوگا۔