اسلام آباد ( محمد نوازرضا ‘ وقائع نگار خصوصی) حکومتی حلقوں کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور ملک کے طویل وعرض میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف کو عدالت سے ملنے والی سہولیات کو ”ڈیل اور ڈھیل“ کا رنگ دینے کی شعوری کوشش کی جارہی ہے لیکن زمینی حقائق اس کی نفی کررہے ہیں سابق وزیراعظم نوازشریف نے اقتدار سے الگ ہونے کے بعد ڈیل نہیں کی اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے مشوروں کو قابل درخوراعتنا نہ سمجھا عدلیہ اور فوج سے محاذ آرائی نہ کرنے کا مشورہ قبول نہ کرنے سے نوازشریف اور چوہدری نثار علی خان کے راستے الگ ہوگئے مسلم لیگی ذرائع کے مطابق میاں نوازشریف کی سیاسی کتاب میں ”کمپرومائز اور ڈیل“ کے الفاظ نہیں یہی وجہ ہے کوئی قوت میاں نوازشریف کو اپنی راہ پر نہیں چلاسکی انہوں نے لندن سے واپس آکر جیل قبول کرلی اپنی اہلیہ بیگم کلثوم کو کھو دیا صاحبزادی مریم نواز نے جیل کاٹ لی اب میاں نوازشریف کی ہسپتال منتقلی اور میاں شہبازشریف کو اسلام آباد میں منسٹرز انکلیو میں رکھنا حکومتی حلقوں کو ہضم نہیں ہورہا ذرائع کے مطابق اس وقت تک نوازشریف اور شہبازشریف کو عدالت کی طرف سے ملنے والی سہولیات کو ”ڈھیل“ کا رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے اگر آنے والے دنوں میں طبی بنیادوں پر نوازشریف اور شہبازشریف کی ضمانت ہوگی تو اسے حکومتی حلقے ”ڈھیل“ قرار دینے کی کوشش کریں گے ذرائع کے مطابق نوازشریف اور مریم نواز کی ’خاموشی‘ کو ڈیل قرار دینے والوں کو اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا جب وہ ممکنہ رہائی کے بعد کھل کر اظہار خیال کریں گے ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی ‘ ایم ایم اے اور عوامی نیشنل پارٹی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں وفاقی حکومت کے لیے پریشان کن صورت حال پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے چونکا دینے والے فیصلوں کا امکان ہے ۔