لاہور (انٹرویو: ندیم بسرا) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی نے حکمران جماعت، وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کےلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے بہترین ٹیم ورک اور ہوم ورک پر زور دیا ہے اور بہترین ورکنگ ریلیشن شپ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا ہے۔ حکومت کو عوام کے مسائل کے حل اور عوامی فلاح کےلئے شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا۔ ملک میں تبدیلی کے بعد کمزور اور ناقص قانون سازی کا رواج دم توڑ رہا ہے۔ مشکلات اور مسائل کے باوجود پنجاب اسمبلی کی چھ ماہ کی کارکردگی معیاری اور مثالی ہے۔ عوام کے خوابوں میں تبدیلی کا حقیقی رنگ بھرنے کیلئے اتحاد کا حصہ بنے ہیں۔ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر نواز شریف سمیت دیگر تمام سیاسی قیدیوں کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کا حامی ہوں۔ میرے دور کے ترقیاتی منصوبوں اور کاموں کی تعریف سیاسی مخالفیں بھی کرتے ہیں۔ اں خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا حکمران جماعت، عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب کے ساتھ نیک خواہشات رکھتے ہیں اور ہماری خواہش ہے وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کامیاب ہوں۔ ہماری کوشش ہے حکومت کے ساتھ بطور اتحادی مشاورت کا عمل اور آگے بڑھایا جائے۔ حکومتیں ٹیم ورک اور ہوم ورک کے بغیر مکمل نہیں ہوتیں اس لئے حکومت کو ملک کی ترقی کے لئے شارٹ ٹرم، میڈیم ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبوں کی طرف جانا چاہیے۔ ہم نے اپنے دور میں 2020ءکا ویژن دیا تھا اور حکومت کو ایسا ویژن دینا چاہیے اور فوری شارٹ ٹرم منصوبے شروع کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا پاکستان کو تمام ممالک سے سرمایہ کاری کے لئے روابط قائم کرنے چاہئیں۔ سعودی ولی عہد پاکستان کا دورہ کررہے ہیں، سعودی عرب نے پاکستان کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے۔ چاہے سیلاب ہو، نیوکلیئر دھماکوں کے بعد پابندیاں ہوں یا زلزلہ سے تباہ کاریاں ہوں سعودی حکمران اور عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا عوام کے تبدیلی کے خواب کو سچ کرنے کےلئے حکومت کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے اس لئے تبدیلی آنے کے بعد خصوصاً پنجاب اسمبلی میں معیاری اور مضبوط قانون سازی کررہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے اندر کمزور بل کو پاس نہیں کیا جائے گا، ڈومیسٹک ورکرز کا بل بھی اسی وجہ سے واپس بھیجا گیا کہ اس میں کئی قانونی پیچیدگیاں اور قباحتیں دور کرنے اور کافی چیزیں درست کرنے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا بل پیش کرنے کا مقصد عوام کو ریلیف دینا ہوتا ہے، خامیوں کے بغیر بل پیش کیا جائے تو اس کا فائدہ شہریوں کو ملے گا اسی بنیاد پر پنجاب سمبلی میں کمیٹیوں کا مسئلہ اپوزیشن کے ساتھ افہام و تفہیم سے حل کیا۔ پنجاب اسمبلی میں مشکل حالات میں بجٹ بھی پاس ہوا ہے، اسمبلی کا مقصد ھڑا دھڑ قانون سازی کرنا نہیں بلکہ کوالٹی کی قانون سازی کرنا ہے۔ میرے دور کے منصوبوں کی تعریف عمران خان نے کئی موقعوں پر کی ہے۔ عمران خان کے علاوہ سیاسی مخالفین بھی ہمارے منصوبوں کی تعریف کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا شہباز شریف کی ناقص حکمت عملی کا خمیازہ اور خسارہ آج بھی پنجاب کے عوام بھگت رہے ہیں۔ شہباز شریف کی غلط پالیسیوںکے باعث ذخیرہ شدہ گندم گوداموں میں خراب ہورہی ہے اور حکومت کو بنکوںکو اضافی سود کی مد میں بھاری رقم ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ کسانوں کو ریلیف دینا چاہیے حکومت کو فکر ہونی چاہیے، شہباز شریف کے ذخیرہ شدہ گندم کیلئے پالیسی نہ بنانے سے حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔ میں نے اپنے دور حکومت میںایسے فلاحی منصوبے لگائے جن کو بعد کی حکومتیں بھی چیلنج نہیں کرسکیں۔ ہم نے اپنے دور میں بتیس ہزار کلومیٹر سڑکوں کا جال بچھایا۔ غریبوں کے لئے میٹرک تک مفت تعلیم کی۔ صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات کئے، ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کو عوام کے لئے شروع کیا۔ ٹریفک وراڈن، پٹرولنگ پوسٹوں کا قیام بھی ہم نے شروع کیا۔ پراسیکیوشن سروس بھی ہماری حکومت کا اہم اقدام تھا، ابھی تک ہندوستان میں پراسیکیوشن سروس شروع نہیںہو سکی۔ انہوں نے کہا صارف عدالتوں کی بنیاد رکھی اور ہر ضلع میں کنزیومر کورٹس قائم کیں اور انگریزہم کو نہری نظام دے کر گئے ہم نے اپنے دور میں نہری نظام میں اصلاحات متعارف کرائیں۔ آئی ٹی سیکٹر کی بنیاد رکھی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سنٹر کا قیام عمل میں لائے۔ میں ایک بار کیلیفورنیا گیا اور وہاں سے گاڑیوں کے لئے کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹ لے کر آیا اور یہاں پر پنجاب میں گاڑیوں کی کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس کا منصوبہ شروع کیا۔ ہمارے منصوبوں سے پنجاب کے عوام آج بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں جو ہماری عوام دوست پالیسیوں کی طرف نشاندہی کرتی ہیں۔ تھوڑے پیسے دے کر اچھے منصوبے ابھی بھی شروع کئے جا سکتے ہیں۔ پنجاب ڈیلیور کررہا ہو تو پورا پاکستان ڈیلیور کررہا ہوتا ہے، ہم پنجاب میں جی ڈی پی گروتھ آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد تک لے گئے تھے تو اس وقت پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ سات اعشاریہ نو فیصد تک چلی گئی تھی۔ سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پنجاب کی جی ڈی پی تین اعشاریہ دو فیصد پر ہے۔
پرویزالٰہی