غلطی پر اپنوں نے ہی مروایا، اللہ نے چاہا تو ورلڈ کپ میں کپتان ہونگا: سرفراز احمد

لاہور+کراچی (سپورٹس رپورٹر) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ کپتانی کا گرین سگنل پہلے بھی تھا اور آگے بھی ہوگا، آئی سی سی پر کوئی غصہ نہیں، نسل پرستانہ جملے کے معاملے پر اپنوں نے مروایا،وکٹوں کے پیچھے بولتے رہنا میری عادت ہے، اسے بدلنا مشکل ہے، عالمی کپ کے لیے مضبوط سکواڈ تشکیل دیں دے گے۔ بہترین پانچ فاسٹ بائولر ورلڈ کپ میں جائیں گے اور جنید خان بھی ورلڈ کپ کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ساتھ اینڈ کلب قومی ویمن کرکٹ ٹیم سے ملاقات کی اور انہیں مشورے دیے، بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ آئی سی سی پر کوئی غصہ نہیں اگر ہوتا تو ان پر ہوتا جنہوں نے چیزوں کو اچھالا، نسل پرستانہ جملے کے معاملے پر اپنوں نے مروایا، جبکہ میں نے غلطی کی اسے تسلیم کیا اور جنوبی افریقن کرکٹر مطمئن ہوگیا تھا، میں نے واضح کیا کہ ماں کی اہمیت ہوتی ہے، کسی کی بے جا تنقید پر غصہ نہیں ہوں، میں نے تلخیاں بھلا دیں دوسرے بھی معاف کردیں۔وکٹوں کے پیچھے بولتے رہنا میری عادت ہے، اسے بدلنا مشکل ہے، بولتے رہنے کا مقصد ٹیم کا حوصلہ بڑھانا ہے۔ جنوبی افریقی کھلاڑی فیلکوائیو کو شک تھا کہ میں نے اس کی والدہ کو کچھ بولا، میں نے اس سے معذرت کی اور سمجھایا کہ کچھ غلط نہیں کہا اور اسے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں ماں کی دعا کی اہمیت ہے۔ ایک لفظ پر پورا ایشو بن گیا، چار میچز کے لیے پابندی لگی تو میرا وہاں رکنا بے مقصد تھا جبکہ میری والدہ کا ردعمل تھا کہ اتنی سی بات پر میرے بچے کو اتنا برا بھلا کہ دیا۔سابق کرکٹر شعیب اختر کی جانب سے تنقید پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ میرے دل میں شعیب اختر کے لیے کوئی خلش نہیں، اگر انہیں کچھ برا لگا تو وہ بھی معاف کردیں۔کپتان کی تبدیلی سے متعلق ہونے والی قیاس آرائیوں پر سرفراز احمد نے کہا کہ میں مثبت سوچ رہا ہوں اور کپتانی کا فیصلہ کرکٹ بورڈ کو کرنا ہے، قومی ٹیم کی قیادت کے لیے پر امید ہوں، مستقبل کے ایونٹس کے لیے بھرپور تیاری کریں گے، کھلاڑیوں کا مورال بلند ہے اور ٹیم سپرٹ موجود ہے، عالمی کپ کے لیے مضبوط سکواڈ تشکیل دیں گے۔ بہترین 5 فاسٹ بائولر ورلڈ کپ میں جائیں گے اور جنید خان بھی ورلڈ کپ کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل ہیں جبکہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں بھی وہ ٹیم کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان آنا خوش آئند ہے، امید ہے کہ دیگر ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی۔ محمد عامر خراب کارکردگی پر ٹیم سے باہر ہوا تھا لیکن اب اچھا کھیل رہا ہے۔ میری گرائونڈ میں کارکردگی سب کے سامنے ہے، کوشش کروں گا کہ مزید بہتر کروں، انشا اللہ میرا کم بیک ہوگا جبکہ پاکستانی عوام کا شکرگزارہوں کہ اس نے ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی سپورٹ کی اور پی سی بی کی مدد کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ای پیپر دی نیشن