بالآخر ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کرنے کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔ اس بل پر اپوزیشن منقسم ہو گئی بل پیش کرنے کی حمایت میں 16 اور مخالفت میں 29 ووٹ ۔مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی ،، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی جب کہ مسلم لیگ ن کے دلاور خان، یعقوب خان ناصر نے بل پیش کرنے کے حق میں ووٹ دیا، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام ف اور ایم کیو ایم کی جانب سے بل پیش کرنے کی حمایت کی گئی۔ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ بارے میں ایوان میں گرما گرم بحث ہوئی سینیٹ ، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بل پر بحث کے دوران سینیٹرز کے درمیان نوک جھونک ہوتی رہی فیصل جاوید کی طرف سے بل کی مخالفت پر سینیٹر محمد علی سیف کا ا نہیں اپنی تنخواہ اور ٹی ا ے ڈی اے ایدھی فنڈ کسی اور فنڈ میں دینے کا مشورہ دے دیا چیئرمین سینیٹ اورسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے بل سینیٹ میں پیش کئے گئے سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ یہ بل میں اور میرے ساتھی ایوان میں لائے ہیں، پاکستان میں اداروں، اتھارٹی سربراہ یا دیگر سربراہان کی تنخواہ سات آٹھ لاکھ روپے ہے لیکن چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 2 لاکھ سے زیادہ نہیں لہٰذا چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات میں اضافہ کیا جائے۔ ایم کیو ایم کے بیرسٹر سیف نے بل کی حمایت میں کہا کہ ہم مزدور آدمی ہیں، تنخواہ بڑھنے سے خزانے پر بوجھ نہیں پڑتا، ٹی اے ڈی اے بھی نہیں لیتے جنہوں نے تنخواہ وصول نہیں کرنی وہ نہ کریں بلکہ موجودہ تنخواہ بھی عطیہ کردیں۔وہ اپنی اتحادی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فیصل جاوید پر برس پڑ کیونکہ وہ بل کی مخالفت کر رہے تھے اور کہا کہ فی الحال سب اسی تنخواہ میں گزارا کریں،پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈرسینیٹر شیری رحمان نے بھی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی مخالفت کر دی ہے۔