سرمایہ کاروں کا تحفظ، ایس ای سی پی نے سکیورٹیز بروکرز کیلئے نئی ریگولیٹری ضوابط جاری کر دئے

Feb 04, 2020

اسلام آباد (کامرس ڈیسک) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے سٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کو تحفظ کو یقینی بنانے کے پیش نظر، سکیورٹیز مارکیٹ بروکروز کے (لائسنس اور آپریشن) ضوابط میں اہم ترامیم متعارف کروا دی ہیں۔ سکیورٹیز بروکروں کے ریگولیشنز میں ترامیم شراکت داروں کے ساتھ طویل مشاورت کے نتیجے میں موصول ہونے والی تجاوز و آراء کی روشنی میں کی گئیں ہیں۔ نوٹیفائی کئے گئے ریگولیشنز میں بروکر انڈسٹری کے تمام جائز خدشات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ سکیورٹیز بروکرز کے ریگولیشنز میں ترمیم کے ذریعے سکیورٹیز بروکروں کی درجہ بندی کر دی گئی ہے، جبکہ سرمایہ کاروں کے سرمائے اور حصص کی تحویل کے رسک کو کم کرنے کے لئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں اور بروکر انڈسٹری میں گورننس کو بہتر بنانیاور شفافیت قائم کرنے کے لئے اقدامات بھی کئے گے ہیں۔ نئے ریگولیشنز سے سکیورٹی مارکیٹ کے بروکروں کے ماضی میں بار بار دیوالیہ ہونے کے واقعات کا سد باب ممکن ہو گا اور سرمایہ کاروں کا سکویرٹیز مارکیٹ میں اعتماد بڑھے گا اور چھوٹے بروکروں پر ریگولیٹری کمپلائنس بھی کم کی گئی ہے۔ ایس ای سی پی نے عالمی معیارات کے مطابق بروکروں کے ریگولیٹ کرنے کا نیا نظام متعارف کروانے کے لئے، گزشتہ برس اپریل میں ایک ماڈل تجویز کیا تھا اور اس سلسلے میں انڈسٹری اور دیگر شراکت داروں سے مشاورت کے لئے ایک تصور جاری کیا۔ ایس ای سی پی کے جاری کردی تصور پر شراکت داروں کے ساتھ تفصیل اور طویل مشاورت کی گئی اور اس حوالے سے لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں کئی مشاورتی اجلاس منعقد ہوئے جس میں بروکروں، سرمایہ کاروں، سینٹرل ڈیپازٹری، کلئرنگ کمپنی اور سٹاک مارکیٹ کے نمائندے شرکت کرتے رہے۔ اس مشاورت کے نتیجے میں ایس ای سی پی نے اپنے ابتدائی ماڈل میں ترامیم کر کے اس ریگولیٹری تصور کو دوباری شراکت داروں کے مشاورت کے لئے جاری کیا۔ از سر نو مشاورت کا عمل مکمل ہونے پر ایس ای سی پی نے سکیورٹیز بروکرز ریگولیشنز میں ترامیم کا مسودہ دوبارہ عوامی رائے عامہ کے حصول کے لئے جنوری کی دس تاریخ کو جاری کیا۔ اس دوران ایس ای سی پی کے کمشنر سکیورٹیز مارکیٹ اور چئیرمین ایس ای سی پی نے سٹاک مارکیٹ کے تمام شراکت داروں بشمول سکیورٹیز بروکر مشاورتی اجلاس کئے اور اس مشاورت کے نتیجے میں ان ریگولیشنز کے حتمی شکل دی گئی۔ واضح رہے کہ ریگولیشنز میں ترامیم سے پہلے، بین الاقوامی معیارات کے برعکس پاکستان میں تمام سکیورٹیز بروکرز، چاہے ان کا سائز اور اہلیت کیسی ہی کیوں نہ ہو، کو سرمایہ کاروں اور اپنے صارفین کے اثاثے اور حصص اپنی تحویل میں رکھنے کی اجازت تھی، لہذا اس بات کی اشد ضرورت تھی کے سرمایہ کاروں کے سرمائے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بروکروں کے پاس اثاثوں کے تحویل کے نظام کو مستحکم بنایا جائے۔ ایس ای سی پی نے ریگولیشنز میں ترامیم کے ذریعے سکیورٹٰز بروکروں کے ان کے حجم اور گورننس کے حوالے سے تین درجوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ پہلا درجہ میں ٹریڈنگ اینڈ کلئرنگ بروکر ہیں یونی ایسے بروکر جو کہ اپنے صارفین و سرمایہ کوروں کے حصص کا لین دین کر سکیں گے، ان کو اپنی تحویل میں رکھتے ہوئے ان کی ٹریڈنگ کی کلئرنگ بھی کر سکیں گے اورٹریڈنگ کی کلئرنگ کی سہولت دیگر چھوٹے بروکرں کو بھی فراہم کر سکی گے۔ دوسرے درجے میں ایسے بروکر ہیں جو کہ صرف اپنے صارفین کے حصص کی ٹریڈنگ اور کلئرنگ کریں گے جبکہ تیسرا درجہ ایسے بروکروں کا ہے جو کہ اپنے سرمایہ کاروں کے حصص کی ٹریڈنگ تو کر سکیں گے تاہم اور اس ٹریڈنگ کی کلئرنگ نہیں کر سکیں گے۔ صرف ٹریڈنگ کرنے والے بروکروں کے لئے ریگولیٹری شرائط بھی کم ہوں گی جبکہ ان کی کم سے کم نیٹ ورتھ کی شرط کو بھی ساڑھے تین کروڑ روپے سے کم کر کے صرف ڈیڑھ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کی تعداد بہت کم ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہماری بروکر انڈسٹری میں پھیلاو کے صلاحیت کم ہے۔ ایک مختصر حد میں کام کرنے والے بروکر کی استعداد کار بھی محدود ہوتی ہے اور ادارے میں اندورنی کنٹرول اور انتظامی معاملات، انفرا سٹکچر بین اقوامی معیارات کے مطابق نہیں ہوتے اور خاص طور پر اینٹی منی لانڈرنگ کے مشکل کنٹرول اور قوانین کو نافذ کرنے کی صلاحیت بھی محدود ہوتی ہے۔ اس نئے ریگولیشنز سے امید ہے کہ بروکریج کا کاروبار ایک کارپوریٹ انڈسٹری کی شکل اختیار کرے گا اور اس سے سرمایہ کاروں کی تعداد میں اضافے بھی ہو گا۔ بروکر انڈسٹری سے مشاورت کے نتیجے میں ایس ای سی پی نے ریگولیشنز کے ابتدائی ترمیمی مسودہ میں اہم تبدیلیاں کیں ہیں۔ ٹریڈنگ اینڈ سیلف کلئرنگ بروکروں کے لئے کم سے کم نیٹ ورتھ کی حد 150 ملین روپے سے کم کر کے 75 ملین روپے کر دی گئی ہے جبکہ ان بروکروں کے لئے کوڈ آد کارپوریٹ گورننس پر عمل درآمد کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ٹریڈنگ اور سیلف کلئرنگ بروکروں کے لئے کمپنی میں کم از کم دو انڈیپینڈنٹ ڈائریکٹروں کو تعینات کرنے کی شرط کو نرم کرتے ہوئے صرف ایک آزاد ڈائریکڑ کو تعینات کرنا ہو گا جبکہ ان کے لئے کمپنی کے چید فنانشل آفیسر کی تعلیمی قابلیت کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ اسی طرح ٹریڈنگ اور سیلف کلئرنگ بروکروں کے لئے آڈٹ کمیٹی قائم کرنے شرط میں بھی نرمی کر دی گئی ہے جبکہ انہیں سہولت دی گئی ہے کہ وہ کمپنی کے لئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پینل میں سے کیٹگری اے یا کیٹگری بی کے آڈیٹر کو تعینات کر سکیں گے۔ اسی طرح ٹریڈنگ اینڈ کلئرنگ بروکروں کے لئے لازمی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایس ای سی پی کو اظہار دلچسپی کی درخواستیں جمع کروائیں گے جس میں ایک مکمل بزنس پلان، ادارے کے ہیومن ریسورس، صالاحیت اور رسک مینجنٹ کا منصوبہ شامل ہو گا۔ بروکروں کے مطالبے پر، صرف ٹریڈنگ کرنے والے بروکروں کو کمپنی کے ڈائریکٹروں، سپانسرزاور قریبی رشتہ داروں کے حصص اور اثاثوں کو اپنی تحویل میں رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے علاوہ تمام ٹریڈنگ اینڈ کلئرنگ بروکر، صرف ٹریڈنگ کرنے والے بروکروں کے صارفین نہیں لے سکیں گے جبکہ صرف ٹریڈنگ کرنے والے بروکروں پر نئے صارفن کے اکاونٹ کھولنے کی پابندی بھی ختم ک دی گئی ہے۔

مزیدخبریں