سکھر (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ حکمران بتائیں آٹا، چینی اور دیگر چیزوں کے دام بڑھانے والے کون ہیں۔ سکھر کی احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں نیب حکام نے خورشید شاہ کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے کیس کی مختصر سماعت کے بعد خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 فروری تک توسیع کر دی اور تمام ملزمان کو 18 فروری کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 فروری تک ملتوی کر دی۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے بھی پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ سونامی تباہی کا نام ہے، موجودہ حکومت مہنگائی کا سونامی لائی ہے، کہتے تھے یومیہ 12 ارب کی کرپشن ہے، اب یہ 12 ارب کہاں جا رہے ہیں، چینی، ہو، آٹا ہو یا اور کوئی چیز، ان کے دام اچانک بڑھ جاتے ہیں، دام بڑھانے والا کون ہے حکمران بتائیں، ڈالر کا بڑھنا اور روپے کی قدر گرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں آئی جی کا تبدیل نہ ہونا جب کہ پنجاب، کے پی کے میں چار آئی جی تبدیل ہونا خطرناک ہے، وفاقی حکومت اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں خورشید شاہ کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا، انہیں نیب سکھر کے کیس میں نیب راولپنڈی کی ٹیم نے بنی گالہ سے حراست میں لیا۔ نیب سکھر کی ٹیم نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کا ریفرنس احتساب عدالت سکھر میں دائر کیا۔ ریفرنس میں ان کی بیگمات ناز بی بی اور طلعت بی بی بھی شامل ہیں جب کہ خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ، زیرک شاہ اور بھتیجے اویس شاہ اور جنید قادر شاہ سمیت 18 افراد کو ریفرنس میں نامزد کیا گیا ہے۔ نیب ریفرنس میں خورشید شاہ کے دوست نثار پٹھان، ان کے بیٹے زوہیب میر، ثاقب رضا اور محمد شعیب پٹھان کا نام بھی شامل ہے۔ ریفرنس میں رحیم بخش اعوان اور ان کے بیٹے محمد ثاقب اعوان کے علاوہ خورشید شاہ کے دوست ٹھیکیدار اکرم خان کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔
آمدن سے زائد اثاثے، احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 فروری تک توسیع کر دی
Feb 04, 2020